Ayah Study
Surah Al-Maaida (سُورَةُ المَائـِدَةِ), Verse 52
Ayah 721 of 6236 • Medinan
فَتَرَى ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ يُسَٰرِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰٓ أَن تُصِيبَنَا دَآئِرَةٌۭ ۚ فَعَسَى ٱللَّهُ أَن يَأْتِىَ بِٱلْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍۢ مِّنْ عِندِهِۦ فَيُصْبِحُوا۟ عَلَىٰ مَآ أَسَرُّوا۟ فِىٓ أَنفُسِهِمْ نَٰدِمِينَ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd you see those in whose hearts there is a disease (of hypocrisy), they hurry to their friendship, saying: "We fear lest some misfortune of a disaster may befall us." Perhaps Allâh may bring a victory or a decision according to His Will. Then they will become regretful for what they have been keeping as a secret in themselves.
Muhammad Asad
EnglishBut how is it that they ask thee for judgment – seeing that they have the Torah, containing God’s injunctions – and thereafter turn away [from thy judgment]? Such as these, then, are no [true] believers.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduتو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ خدا فتح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedولما نهى الله المؤمنين عن توليهم، أخبر أن ممن يدعي الإيمان طائفةً تواليهم، فقال: { فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ ْ} أي: شك ونفاق، وضعف إيمان، يقولون: إن تولينا إياهم للحاجة، فإننا { نَخْشَى أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ ْ} أي: تكون الدائرة لليهود والنصارى، فإذا كانت الدائرة لهم، فإذا لنا معهم يد يكافؤننا عنها، وهذا سوء ظن منهم بالإسلام، قال تعالى -رادا لظنهم السيئ-: { فَعَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ ْ} الذي يعز الله به الإسلام على اليهود والنصارى، ويقهرهم المسلمون { أَوْ أَمْرٍ مِنْ عِندِهِ ْ} ييأس به المنافقون من ظفر الكافرين من اليهود وغيرهم { فَيُصْبِحُوا عَلَى مَا أَسَرُّوا ْ} أي: أضمروا { فِي أَنفُسِهِمْ نَادِمِينَ ْ} على ما كان منهم وضرهم بلا نفع حصل لهم، فحصل الفتح الذي نصر الله به الإسلام والمسلمين، وأذل به الكفر والكافرين، فندموا وحصل لهم من الغم ما الله به عليم.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedيخبر الله تعالى عن جماعة من المنافقين أنهم كانوا يبادرون في موادة اليهود لما في قلوبهم من الشكِّ والنفاق، ويقولون: إنما نوادُّهم خشية أن يظفروا بالمسلمين فيصيبونا معهم، قال الله تعالى ذكره: فعسى الله أن يأتي بالفتح -أي فتح "مكة"- وينصر نَبِيَّه، ويُظْهِر الإسلام والمسلمين على الكفار، أو يُهيِّئ من الأمور ما تذهب به قوةُ اليهود والنَّصارى، فيخضعوا للمسلمين، فحينئذٍ يندم المنافقون على ما أضمروا في أنفسهم من موالاتهم.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedوقوله تعالى" فترى الذين في قلوبهم مرض " أي شك وريب ونفاق يسارعون فيهم أي يبادرون إلى مولاتهم ومودتهم في الباطن والظاهر يقولون نخشى أن تصيبنا دائرة أي يتأولون في مودتهم وموالاتهم أنهم يخشون أن يقع أمر من ظفر الكافرين بالمسلمين فتكون لهم أياد عند اليهود والنصارى فينفعهم ذلك عند ذلك قال الله تعالى" فعسى الله أن يأتي بالفتح " قال السدي يعني فتح مكة وقال غيره يعني القضاء والفصل أو أمر من عنده قال السدي يعني ضرب الجزية على اليهود والنصارى" فيصبحوا" يعني الذين والوا اليهود والنصارى من المنافقين على ما أسروا في أنفسهم من الموالاة نادمين أي على ما كان منهم مما لم يجد عنهم شيئا ولا دفع عنهم محذورا بل كان عين المفسدة فإنهم فضحوا وأظهر الله أمرهم في الدنيا لعباده المؤمنين بعد أن كانوا مستورين لا يدري كيف حالهم فلما انعقدت الأسباب الفاضحة لهم تبين أمرهم لعباده المؤمنين فتعجبوا منهم كيف كانوا يظهرون أنهم من المؤمنين ويحلفون على ذلك ويتأولون فبان كذبهم وافتراؤهم.
Tafsir Ibn Kathir
The Prohibition of Taking the Jews, Christians and Enemies of Islamas Friends Allah forbids His believing servants from having Jews and Christians as friends, because they are the enemies of Islam and its people, may Allah curse them. Allah then states that they are friends of each other and He gives a warning threat to those who do this, وَمَن يَتَوَلَّهُمْ مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ (And if any among you befriends them, then surely he is one of them.) Ibn Abi Hatim recorded that `Umar ordered Abu Musa Al-Ash`ari to send him on one sheet of balance the count of what he took in and what he spent. Abu Musa then had a Christian scribe, and he was able to comply with `Umar's demand. `Umar liked what he saw and exclaimed, "This scribe is proficient. Would you read in the Masjid a letter that came to us from Ash-Sham" Abu Musa said, `He cannot." `Umar said, "Is he not pure" Abu Musa said, "No, but he is Christian." Abu Musa said, "So `Umar admonished me and poked my thigh (with his finger), saying, `Drive him out (from Al-Madinah).' He then recited, يَـأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَـرَى أَوْلِيَآءَ (O you who believe! Take not the Jews and the Christians as friends...)" Then he reported that `Abdullah bin `Utbah said, "Let one of you beware that he might be a Jew or a Christian, while unaware." The narrator of this statement said, "We thought that he was referring to the Ayah, يَـأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَـرَى أَوْلِيَآءَ (O you who believe! Take not the Jews and the Christians as friends, )" Allah said, فَتَرَى الَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌ (And you see those in whose hearts there is a disease...) A disease of doubt, hesitation and hypocrisy. يُسَـرِعُونَ فِيهِمْ (they hurry to their friendship,) meaning, they rush to offer them their friendship and allegiances in secret and in public, يَقُولُونَ نَخْشَى أَن تُصِيبَنَا دَآئِرَةٌ (saying: "We fear lest some misfortune of a disaster may befall us.") They thus offer this excuse for their friendship and allegiances to the disbelievers, saying that they fear that the disbelievers might defeat the Muslims, so they want to be in favor with the Jews and Christians, to use this favor for their benefit in that eventuality! Allah replied, فَعَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِىَ بِالْفَتْحِ (Perhaps Allah may bring a victory...) referring to the conquering of Makkah, according to As-Suddi. أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ (or a decision according to His will) requiring the Jews and Christians to pay the Jizyah, as As-Suddi stated, فَيُصْبِحُواْ (Then they will become) meaning, the hypocrites who gave their friendship to the Jews and Christians, will become, عَلَى مَآ أَسَرُّواْ فِى أَنفُسِهِمْ (for what they have been keeping as a secret in themselves) of allegiances, نَـدِمِينَ (regretful,) for their friendship with the Jews and Christians which did not benefit them or protect them from any harm. Rather, it was nothing but harm, as Allah exposed their true reality to His faithful servants in this life, although they tried to conceal it. When the signs that exposed their hypocrisy were compiled against them, their matter became clear to Allah's faithful servants. So the believers were amazed at these hypocrites who pretended to be believers, swearing to their faithfulness, yet their claims were all lies and deceit. This is why Allah said, s وَيَقُولُ الَّذِينَ ءَامَنُواْ أَهُـؤُلاءِ الَّذِينَ أَقْسَمُواْ بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَـنِهِمْ إِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ حَبِطَتْ أَعْمَـلُهُمْ فَأَصْبَحُواْ خَـسِرِينَ (And those who believe will say, "Are these the men who swore their strongest oaths by Allah that they were with you" All that they did has been in vain, and they have become the losers.)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedدشمن اسلام سے دوستی منع ہے دشمنان اسلام یہود و نصاریٰ سے دوستیاں کرنے کی اللہ تبارک و تعالیٰ ممانعت فرما رہا ہے اور فرماتا ہے کہ " وہ تمہارے دوست ہرگز نہیں ہوسکتے کیونکہ تمہارے دین سے انہیں بغض و عداوت ہے۔ ہاں اپنے والوں سے ان کی دوستیاں اور محبتیں ہیں۔ میرے نزدیک تو جو بھی ان سے دلی محبت رکھے وہ ان ہی میں سے ہے "۔ حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو اس بات پر پوری تنبیہہ کی اور یہ آیت پڑھ سنائی۔ حضرت عبداللہ بن عتبہ نے فرمایا لوگو ! تمہیں اس سے بچنا چاہئے کہ تمہیں خود تو معلوم نہ ہو اور تم اللہ کے نزدیک یہود و نصرانی بن جاؤ، ہم سمجھ گئے کہ آپ کی مراد اسی آیت کے مضمون سے ہے۔ ابن عباس سے عرب نصرانیوں کے ذبیحہ کا مسئلہ پوچھا گیا تو آپ نے یہی آیت تلاوت کی۔ جس کے دل میں کھوٹ ہے وہ تو لپک لپک کر پوشیدہ طور پر ان سے ساز باز اور محبت و مودت کرتے ہیں اور بہانہ یہ بناتے ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے اگر مسلمانوں پر یہ لوگ غالب آگئے تو پھر ہماری تباہی کردیں گے، اس لئے ہم ان سے بھی میل ملاپ رکھتے ہیں، ہم کیوں کسی سے بگاڑیں ؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ممکن ہے اللہ مسلمانوں کو صاف طور پر غالب کر دے، مکہ بھی ان کے ہاتھوں فتح ہوجائے، فیصلے اور حکم ان ہی کے چلنے لگیں، حکومت ان کے قدموں میں سر ڈال دے۔ یا اللہ تعالیٰ اور کوئی چیز اپنے پاس سے لائے یعنی یہود نصاریٰ کو مغلوب کر کے انہیں ذلیل کر کے ان سے جزیہ لینے کا حکم مسلمانوں کو دے دے پھر تو یہ منافقین جو آج لپک لپک کر ان سے گہری دوستی کرتے پھرتے ہیں، بڑے بھنانے لگیں گے اور اپنی اس چالاکی پر خون کے آنسو بہانے لگیں گے۔ ان کے پردے کھل جائیں گے اور یہ جیسے اندر تھے ویسے ہی باہر سے نظر آئیں گے۔ اس وقت مسلمان ان کی مکاریوں پر تعجب کریں گے اور کہیں گے اے لو یہی وہ لوگ ہیں، جو بڑی بڑی قسمیں کھا کھا کر ہمیں یقین دلاتے تھے کہ یہ ہمارے ساتھی ہیں۔ انہوں نے جو پایا تھا وہ کھو دیا تھا اور برباد ہوگئے۔ (ویقول) تو جمہور کی قرأت ہے۔ ایک قرأت بغیر واؤ کے بھی ہے اہل مدینہ کی یہی قرأت ہے۔ یقول تو مبتداء اور دوسری قرأت اس کی (یقول) ہے تو یہ (فعسی) پر عطف ہوگا گویا (وان یقول) ہے۔ ان آیتوں کا شان نزول یہ ہے کہ جنگ احد کے بعد ایک شخص نے کہا کہ میں اس یہودی سے دوستی کرتا ہوں تاکہ موقع پر مجھے نفع پہنچے، دوسرے نے کہا، میں فلاں نصرانی کے پاس جاتا ہوں، اس سے دوستی کر کے اس کی مدد کروں گا۔ اس پر یہ آیتیں اتریں۔ عکرمہ فرماتے ہیں " لبابہ بن عبد المنذر کے بارے میں یہ آیتیں اتریں جبکہ حضور ﷺ نے انہیں بنو قریظہ کی طرف بھیجا تو انہوں نے آپ سے پوچھا کہ حضور ﷺ ہمارے ساتھ کیا سلوک کریں گے ؟ تو آپ نے اپنے گلے کی طرف اشارہ کیا یعنی تم سب کو قتل کرا دیں گے "۔ ایک روایت میں ہے کہ یہ آیتیں عبداللہ بن ابی بن سلول کے بارے میں اتری ہیں۔ حضرت عبادہ بن صامت نے حضرت ﷺ سے کہا کہ بہت سے یہودیوں سے میری دوستی ہے مگر میں ان سب کی دوستیاں توڑتا ہوں، مجھے اللہ رسول ﷺ کی دوستی کافی ہے۔ اس پر اس منافق نے کہا میں دور اندیش ہوں، دور کی سوچنے کا عادی ہوں، مجھ سے یہ نہ ہو سکے گا، نہ جانے کس وقت کیا موقعہ پڑجائے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا اے عبداللہ تو عبادہ کے مقابلے میں بہت ہی گھاٹے میں رہا، اس پر یہ آیتیں اتریں۔ ایک روایت میں ہے کہ " جب بدر میں مشرکین کو شکست ہوئی تو بعض مسلمانوں نے اپنے ملنے والے یہودیوں سے کہا کہ یہی تمہاری حالت ہو، اس سے پہلے ہی تم اس دین برحق کو قبول کرلو انہوں نے جواب دیا کہ چند قریشیوں پر جو لڑائی کے فنون سے بےبہرہ ہیں، فتح مندی حاصل کر کے کہیں تم مغرور نہ ہوجانا، ہم سے اگر پالا پڑا تو ہم تو تمہیں بتادیں گے کہ لڑائی اسے کہتے ہیں۔ اس پر حضرت عبادہ اور عبداللہ بن ابی کا وہ مکالمہ ہوا جو اوپر بیان ہوچکا ہے۔ جب یہودیوں کے اس قبیلہ سے مسلمانوں کی جنگ ہوئی اور بفضل رب یہ غالب آگئے تو اب عبداللہ بن ابی آپ سے کہنے لگا، حضور ﷺ میرے دوستوں کے معاملے میں مجھ پر احسان کیجئے، یہ لوگ خزرج کے ساتھی تھے، حضور ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا، اس نے پھر کہا، آپ نے منہ موڑ لیا، یہ آپ کے دامن سے چپک گیا، آپ نے غصہ سے فرمایا کہ چھوڑ دے، اس نے کہا نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! میں نہ چھوڑوں گا، یہاں تک کہ آپ ان کے بارے میں احسان کریں، ان کی بڑی پوری جماعت ہے اور آج تک یہ لوگ میرے طرفدار رہے اور ایک ہی دن میں یہ سب فنا کے گھاٹ اتر جائیں گے۔ مجھے تو آنے والی مصیبتوں کا کھٹکا ہے۔ آخر حضور ﷺ نے فرمایا، جا وہ سب تیرے لئے ہیں "۔ ایک روایت میں ہے کہ " جب بنو قینقاع کے یہودیوں نے حضور ﷺ سے جنگ کی اور اللہ نے انہیں نیچا دکھایا تو عبداللہ بن ابی ان کی حمایت حضور ﷺ کے سامنے کرنے لگا اور حضرت عبادہ بن صامت نے باوجودیکہ یہ بھی ان کے حلیف تھے لیکن انہوں نے ان سے صاف برأت ظاہر کی "۔ اس پر یہ آیتیں (ہم الغالبون) تک اتریں۔ مسند احمد میں ہے کہ " اس منافق عبداللہ بن ابی کی عیادت کیلئے حضور ﷺ تشریف لے گئے تو آپ نے فرمایا، میں نے تو تجھے بار ہا ان یہودیوں کی محبت سے روکا تو اس نے کہا سعد بن زرارہ تو ان سے دشمنی رکھتا تھا وہ بھی مرگیا "۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.