Al-Maaida 51Juz 6

Ayah Study

Surah Al-Maaida (سُورَةُ المَائـِدَةِ), Verse 51

Ayah 720 of 6236 • Medinan

۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلنَّصَٰرَىٰٓ أَوْلِيَآءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُۥ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ

Translations

The Noble Quran

English

O you who believe! Take not the Jews and the Christians as Auliyâ’ (friends, protectors, helpers), they are but Auliyâ’ of each other. And if any amongst you takes them (as Auliyâ’), then surely he is one of them. Verily, Allâh guides not those people who are the Zâlimûn (polytheists and wrong-doers and unjust).

Muhammad Asad

English

Hence, if they come to thee [for judgment], thou mayest either judge between them or leave them alone: for, if thou leave them alone, they cannot harm thee in any way. But if thou dost judge, judge between them with equity: verily, God knows those who act equitably.

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا

Word-by-Word Analysis

Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus

Loading word-by-word analysis...

Tafsir (Commentary)

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

ينهى تبارك وتعالى عباده المؤمنين عن موالاة اليهود والنصارى الذين هم أعداء الإسلام وأهله - قاتلهم الله- ثم أخبر أن بعضهم أولياء بعض ثم تهدد وتوعد من يتعاطى ذلك فقال" ومن يتولهم منكم فإنه منهم " الآية قال ابن أبي حاتم: حدثنا كثير بن شهاب حدثنا محمد - يعني ابن سعيد بن سابق- حدثنا عمرو بن أبي قيس عن سماك بن حرب عن عياض: أن عمر أمر أبا موسى الأشعري أن يرفع إليه ما أخذ وما أعطى في أديم واحد وكان له كاتب نصراني فرفع إليه ذلك فعجب عمر وقال: إن هذا لحفيظ هل أنت قارئ لنا كتابا في المسجد جاء من الشام فقال: إنه لا يستطيع فقال عمر: أجنب هو قال لا بل نصراني قال: فانتهرني وضرب فخذي ثم قال: أخرجوه ثم قرأ" يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا اليهود والنصارى أولياء" الآية. ثم قال: حدثنا محمد بن الحسن عن محمد بن الصباح حدثنا عثمان بن عمر أنبأنا ابن عون عن محمد بن سيرين قال: قال عبد الله بن عتبة ليتق أحدكم أن يكون يهوديا أو نصرانيا وهو لا يشعر قال: فظنناه يريد هذه الآية" يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا اليهود والنصارى أولياء " الآية. وحدثنا أبو سعيد الأشج حدثنا ابن فضيل عن عاصم عن عكرمة عن ابن عباس أنه سُئل عن ذبائح نصارى العرب فقال: كل. قال الله تعالى" ومن يتولهم منكم فإنه منهم " وروى عن أبي الزناد نحو ذلك.

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

يرشد تعالى عباده المؤمنين حين بيَّن لهم أحوال اليهود والنصارى وصفاتهم غير الحسنة، أن لا يتخذوهم أولياء. فإن بَعْضهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يتناصرون فيما بينهم ويكونون يدا على من سواهم، فأنتم لا تتخذوهم أولياء، فإنهم الأعداء على الحقيقة ولا يبالون بضركم، بل لا يدخرون من مجهودهم شيئا على إضلالكم، فلا يتولاهم إلا من هو مثلهم، ولهذا قال: { وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ْ} لأن التولي التام يوجب الانتقال إلى دينهم. والتولي القليل يدعو إلى الكثير، ثم يتدرج شيئا فشيئا، حتى يكون العبد منهم. { إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ْ} أي: الذين وصْفُهم الظلم، وإليه يَرجعون، وعليه يعولون. فلو جئتهم بكل آية ما تبعوك، ولا انقادوا لك.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا اليهود والنصارى حلفاءَ وأنصارًا على أهل الإيمان؛ ذلك أنهم لا يُوادُّون المؤمنين، فاليهود يوالي بعضهم بعضًا، وكذلك النصارى، وكلا الفريقين يجتمع على عداوتكم. وأنتم -أيها المؤمنون- أجدرُ بأن ينصر بعضُكم بعضًا. ومن يتولهم منكم فإنه يصير من جملتهم، وحكمه حكمهم. إن الله لا يوفق الظالمين الذين يتولون الكافرين.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

The Prohibition of Taking the Jews, Christians and Enemies of Islamas Friends Allah forbids His believing servants from having Jews and Christians as friends, because they are the enemies of Islam and its people, may Allah curse them. Allah then states that they are friends of each other and He gives a warning threat to those who do this, وَمَن يَتَوَلَّهُمْ مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ (And if any among you befriends them, then surely he is one of them.) Ibn Abi Hatim recorded that `Umar ordered Abu Musa Al-Ash`ari to send him on one sheet of balance the count of what he took in and what he spent. Abu Musa then had a Christian scribe, and he was able to comply with `Umar's demand. `Umar liked what he saw and exclaimed, "This scribe is proficient. Would you read in the Masjid a letter that came to us from Ash-Sham" Abu Musa said, `He cannot." `Umar said, "Is he not pure" Abu Musa said, "No, but he is Christian." Abu Musa said, "So `Umar admonished me and poked my thigh (with his finger), saying, `Drive him out (from Al-Madinah).' He then recited, يَـأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَـرَى أَوْلِيَآءَ (O you who believe! Take not the Jews and the Christians as friends...)" Then he reported that `Abdullah bin `Utbah said, "Let one of you beware that he might be a Jew or a Christian, while unaware." The narrator of this statement said, "We thought that he was referring to the Ayah, يَـأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَـرَى أَوْلِيَآءَ (O you who believe! Take not the Jews and the Christians as friends, )" Allah said, فَتَرَى الَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌ (And you see those in whose hearts there is a disease...) A disease of doubt, hesitation and hypocrisy. يُسَـرِعُونَ فِيهِمْ (they hurry to their friendship,) meaning, they rush to offer them their friendship and allegiances in secret and in public, يَقُولُونَ نَخْشَى أَن تُصِيبَنَا دَآئِرَةٌ (saying: "We fear lest some misfortune of a disaster may befall us.") They thus offer this excuse for their friendship and allegiances to the disbelievers, saying that they fear that the disbelievers might defeat the Muslims, so they want to be in favor with the Jews and Christians, to use this favor for their benefit in that eventuality! Allah replied, فَعَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِىَ بِالْفَتْحِ (Perhaps Allah may bring a victory...) referring to the conquering of Makkah, according to As-Suddi. أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ (or a decision according to His will) requiring the Jews and Christians to pay the Jizyah, as As-Suddi stated, فَيُصْبِحُواْ (Then they will become) meaning, the hypocrites who gave their friendship to the Jews and Christians, will become, عَلَى مَآ أَسَرُّواْ فِى أَنفُسِهِمْ (for what they have been keeping as a secret in themselves) of allegiances, نَـدِمِينَ (regretful,) for their friendship with the Jews and Christians which did not benefit them or protect them from any harm. Rather, it was nothing but harm, as Allah exposed their true reality to His faithful servants in this life, although they tried to conceal it. When the signs that exposed their hypocrisy were compiled against them, their matter became clear to Allah's faithful servants. So the believers were amazed at these hypocrites who pretended to be believers, swearing to their faithfulness, yet their claims were all lies and deceit. This is why Allah said, s وَيَقُولُ الَّذِينَ ءَامَنُواْ أَهُـؤُلاءِ الَّذِينَ أَقْسَمُواْ بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَـنِهِمْ إِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ حَبِطَتْ أَعْمَـلُهُمْ فَأَصْبَحُواْ خَـسِرِينَ (And those who believe will say, "Are these the men who swore their strongest oaths by Allah that they were with you" All that they did has been in vain, and they have become the losers.)

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

دشمن اسلام سے دوستی منع ہے دشمنان اسلام یہود و نصاریٰ سے دوستیاں کرنے کی اللہ تبارک و تعالیٰ ممانعت فرما رہا ہے اور فرماتا ہے کہ " وہ تمہارے دوست ہرگز نہیں ہوسکتے کیونکہ تمہارے دین سے انہیں بغض و عداوت ہے۔ ہاں اپنے والوں سے ان کی دوستیاں اور محبتیں ہیں۔ میرے نزدیک تو جو بھی ان سے دلی محبت رکھے وہ ان ہی میں سے ہے "۔ حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو اس بات پر پوری تنبیہہ کی اور یہ آیت پڑھ سنائی۔ حضرت عبداللہ بن عتبہ نے فرمایا لوگو ! تمہیں اس سے بچنا چاہئے کہ تمہیں خود تو معلوم نہ ہو اور تم اللہ کے نزدیک یہود و نصرانی بن جاؤ، ہم سمجھ گئے کہ آپ کی مراد اسی آیت کے مضمون سے ہے۔ ابن عباس سے عرب نصرانیوں کے ذبیحہ کا مسئلہ پوچھا گیا تو آپ نے یہی آیت تلاوت کی۔ جس کے دل میں کھوٹ ہے وہ تو لپک لپک کر پوشیدہ طور پر ان سے ساز باز اور محبت و مودت کرتے ہیں اور بہانہ یہ بناتے ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے اگر مسلمانوں پر یہ لوگ غالب آگئے تو پھر ہماری تباہی کردیں گے، اس لئے ہم ان سے بھی میل ملاپ رکھتے ہیں، ہم کیوں کسی سے بگاڑیں ؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ممکن ہے اللہ مسلمانوں کو صاف طور پر غالب کر دے، مکہ بھی ان کے ہاتھوں فتح ہوجائے، فیصلے اور حکم ان ہی کے چلنے لگیں، حکومت ان کے قدموں میں سر ڈال دے۔ یا اللہ تعالیٰ اور کوئی چیز اپنے پاس سے لائے یعنی یہود نصاریٰ کو مغلوب کر کے انہیں ذلیل کر کے ان سے جزیہ لینے کا حکم مسلمانوں کو دے دے پھر تو یہ منافقین جو آج لپک لپک کر ان سے گہری دوستی کرتے پھرتے ہیں، بڑے بھنانے لگیں گے اور اپنی اس چالاکی پر خون کے آنسو بہانے لگیں گے۔ ان کے پردے کھل جائیں گے اور یہ جیسے اندر تھے ویسے ہی باہر سے نظر آئیں گے۔ اس وقت مسلمان ان کی مکاریوں پر تعجب کریں گے اور کہیں گے اے لو یہی وہ لوگ ہیں، جو بڑی بڑی قسمیں کھا کھا کر ہمیں یقین دلاتے تھے کہ یہ ہمارے ساتھی ہیں۔ انہوں نے جو پایا تھا وہ کھو دیا تھا اور برباد ہوگئے۔ (ویقول) تو جمہور کی قرأت ہے۔ ایک قرأت بغیر واؤ کے بھی ہے اہل مدینہ کی یہی قرأت ہے۔ یقول تو مبتداء اور دوسری قرأت اس کی (یقول) ہے تو یہ (فعسی) پر عطف ہوگا گویا (وان یقول) ہے۔ ان آیتوں کا شان نزول یہ ہے کہ جنگ احد کے بعد ایک شخص نے کہا کہ میں اس یہودی سے دوستی کرتا ہوں تاکہ موقع پر مجھے نفع پہنچے، دوسرے نے کہا، میں فلاں نصرانی کے پاس جاتا ہوں، اس سے دوستی کر کے اس کی مدد کروں گا۔ اس پر یہ آیتیں اتریں۔ عکرمہ فرماتے ہیں " لبابہ بن عبد المنذر کے بارے میں یہ آیتیں اتریں جبکہ حضور ﷺ نے انہیں بنو قریظہ کی طرف بھیجا تو انہوں نے آپ سے پوچھا کہ حضور ﷺ ہمارے ساتھ کیا سلوک کریں گے ؟ تو آپ نے اپنے گلے کی طرف اشارہ کیا یعنی تم سب کو قتل کرا دیں گے "۔ ایک روایت میں ہے کہ یہ آیتیں عبداللہ بن ابی بن سلول کے بارے میں اتری ہیں۔ حضرت عبادہ بن صامت نے حضرت ﷺ سے کہا کہ بہت سے یہودیوں سے میری دوستی ہے مگر میں ان سب کی دوستیاں توڑتا ہوں، مجھے اللہ رسول ﷺ کی دوستی کافی ہے۔ اس پر اس منافق نے کہا میں دور اندیش ہوں، دور کی سوچنے کا عادی ہوں، مجھ سے یہ نہ ہو سکے گا، نہ جانے کس وقت کیا موقعہ پڑجائے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا اے عبداللہ تو عبادہ کے مقابلے میں بہت ہی گھاٹے میں رہا، اس پر یہ آیتیں اتریں۔ ایک روایت میں ہے کہ " جب بدر میں مشرکین کو شکست ہوئی تو بعض مسلمانوں نے اپنے ملنے والے یہودیوں سے کہا کہ یہی تمہاری حالت ہو، اس سے پہلے ہی تم اس دین برحق کو قبول کرلو انہوں نے جواب دیا کہ چند قریشیوں پر جو لڑائی کے فنون سے بےبہرہ ہیں، فتح مندی حاصل کر کے کہیں تم مغرور نہ ہوجانا، ہم سے اگر پالا پڑا تو ہم تو تمہیں بتادیں گے کہ لڑائی اسے کہتے ہیں۔ اس پر حضرت عبادہ اور عبداللہ بن ابی کا وہ مکالمہ ہوا جو اوپر بیان ہوچکا ہے۔ جب یہودیوں کے اس قبیلہ سے مسلمانوں کی جنگ ہوئی اور بفضل رب یہ غالب آگئے تو اب عبداللہ بن ابی آپ سے کہنے لگا، حضور ﷺ میرے دوستوں کے معاملے میں مجھ پر احسان کیجئے، یہ لوگ خزرج کے ساتھی تھے، حضور ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا، اس نے پھر کہا، آپ نے منہ موڑ لیا، یہ آپ کے دامن سے چپک گیا، آپ نے غصہ سے فرمایا کہ چھوڑ دے، اس نے کہا نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! میں نہ چھوڑوں گا، یہاں تک کہ آپ ان کے بارے میں احسان کریں، ان کی بڑی پوری جماعت ہے اور آج تک یہ لوگ میرے طرفدار رہے اور ایک ہی دن میں یہ سب فنا کے گھاٹ اتر جائیں گے۔ مجھے تو آنے والی مصیبتوں کا کھٹکا ہے۔ آخر حضور ﷺ نے فرمایا، جا وہ سب تیرے لئے ہیں "۔ ایک روایت میں ہے کہ " جب بنو قینقاع کے یہودیوں نے حضور ﷺ سے جنگ کی اور اللہ نے انہیں نیچا دکھایا تو عبداللہ بن ابی ان کی حمایت حضور ﷺ کے سامنے کرنے لگا اور حضرت عبادہ بن صامت نے باوجودیکہ یہ بھی ان کے حلیف تھے لیکن انہوں نے ان سے صاف برأت ظاہر کی "۔ اس پر یہ آیتیں (ہم الغالبون) تک اتریں۔ مسند احمد میں ہے کہ " اس منافق عبداللہ بن ابی کی عیادت کیلئے حضور ﷺ تشریف لے گئے تو آپ نے فرمایا، میں نے تو تجھے بار ہا ان یہودیوں کی محبت سے روکا تو اس نے کہا سعد بن زرارہ تو ان سے دشمنی رکھتا تھا وہ بھی مرگیا "۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.