Al-Anfaal 62Juz 10

Ayah Study

Surah Al-Anfaal (سُورَةُ الأَنفَالِ), Verse 62

Ayah 1222 of 6236 • Medinan

وَإِن يُرِيدُوٓا۟ أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ ٱللَّهُ ۚ هُوَ ٱلَّذِىٓ أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِۦ وَبِٱلْمُؤْمِنِينَ

Translations

The Noble Quran

English

And if they intend to deceive you, then verily, Allâh is All-Sufficient for you. He it is Who has supported you with His Help and with the believers.

Muhammad Asad

English

O Prophet! God is enough for thee and those of the believers who follow thee!

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

اور اگر یہ چاہیں کہ تم کو فریب دیں تو خدا تمہیں کفایت کرے گا۔ وہی تو ہے جس نے تم کو اپنی مدد سے اور مسلمانوں (کی جمعیت) سے تقویت بخشی

Word-by-Word Analysis

Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus

Loading word-by-word analysis...

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

تفسير الآيتين 61 و62 :ـ يقول تعالى‏:‏ ‏{‏وَإِنْ جَنَحُوا‏}‏ أي‏:‏ الكفار المحاربون، أي‏:‏ مالوا ‏{‏لِلسَّلْمِ‏}‏ أي‏:‏ الصلح وترك القتال‏.‏ ‏{‏فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ‏}‏ أي‏:‏ أجبهم إلى ما طلبوا متوكلًا على ربك، فإن في ذلك فوائد كثيرة‏.‏ منها‏:‏ أن طلب العافية مطلوب كل وقت، فإذا كانوا هم المبتدئين في ذلك، كان أولى لإجابتهم‏.‏ ومنها‏:‏ أن في ذلك إجمامًا لقواكم، واستعدادا منكم لقتالهم في وقت آخر، إن احتيج لذلك‏.‏ ومنها‏:‏ أنكم إذا أصلحتم وأمن بعضكم بعضًا، وتمكن كل من معرفة ما عليه الآخر، فإن الإسلام يعلو ولا يعلى عليه،‏.‏فكل من له عقل وبصيرة إذا كان معه إنصاف فلا بد أن يؤثره على غيره من الأديان، لحسنه في أوامره ونواهيه، وحسنه في معاملته للخلق والعدل فيهم، وأنه لا جور فيه ولا ظلم بوجه، فحينئذ يكثر الراغبون فيه والمتبعون له‏.‏ فصار هذا السلم عونا للمسلمين على الكافرين‏.‏ ولا يخاف من السلم إلا خصلة واحدة، وهي أن يكون الكفار قصدهم بذلك خدع المسلمين، وانتهاز الفرصة فيهم،‏.‏فأخبرهم اللّه أنه حسبهم وكافيهم خداعهم، وأن ذلك يعود عليهم ضرره، فقال‏:‏ ‏{‏وَإِنْ يُرِيدُوا أَنْ يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللَّهُ‏}‏ أي‏:‏ كافيك ما يؤذيك، وهو القائم بمصالحك ومهماتك، فقد سبق ‏[‏لك‏]‏ من كفايته لك ونصره ما يطمئن به قلبك‏.‏ فل ـ ‏{‏هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ‏}‏ أي‏:‏ أعانك بمعونة سماوية، وهو النصر منه الذي لا يقاومه شيء، ومعونة بالمؤمنين بأن قيضهم لنصرك‏.‏

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

وإن أراد الذين عاهدوك المكر بك فإن الله سيكفيك خداعهم؛ إنه هو الذي أنزل عليك نصره وقوَّاك بالمؤمنين من المهاجرين والأنصار، وجَمَع بين قلوبهم بعد التفرق، لو أنفقت مال الدنيا على جمع قلوبهم ما استطعت إلى ذلك سبيلا ولكن الله جمع بينها على الإيمان فأصبحوا إخوانًا متحابين، إنه عزيز في مُلْكه، حكيم في أمره وتدبيره.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

ولو كانوا يريدون بالصلح خديعة ليتقوا ويستعدوا "فإن حسبك الله" أي كافيك وحده ثم ذكر نعمته عليه مما أيده به من المؤمنين المهاجرين والأنصار فقال "هو الذي أيدك بنصره وبالمؤمنين وألف بين قلوبهم" أي جمعها على الإيمان بك وعلى طاعتك ومناصرتك ومؤازرتك.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

The Command to Facilitate Peace when the Enemy seeks a Peaceful Resolution Allah says, if you fear betrayal from a clan of people, then sever the peace treaty with them, so that you both are on equal terms. If they continue being hostile and opposing you, then fight them, وَإِن جَنَحُواْ (But if they incline), and seek, لِلسَّلْمِ (to peace), if they resort to reconciliation, and seek a treaty of non-hostility, فَاجْنَحْ لَهَا (you also incline to it), and accept offers of peace from them. This is why when the pagans inclined to peace in the year of Hudaybiyah and sought cessation of hostilities for nine years, between them and the Messenger of Allah he accepted this from them, as well as, accepting other terms of peace they brought forth. `Abdullah bin Al-Imam Ahmad recorded that `Ali bin Abi Talib said that the Messenger of Allah said, «إِنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِي اخْتِلَافٌ أَوْ أَمْرٌ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَكُونَ السِّلْمَ فَافْعَل» (There will be disputes after me, so if you have a way to end them in peace, then do so.) Allah said next, وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ (and trust in Allah. ) Allah says, conduct a peace treaty with those who incline to peace, and trust in Allah. Verily, Allah will suffice for you and aid you even if they resort to peace as a trick, so that they gather and reorganize their forces, فَإِنَّ حَسْبَكَ اللَّهُ (then verily, Allah is All-Sufficient for you). Reminding the Believers of Allah's Favor of uniting Them Allah mentioned His favor on the Prophet , in that He aided him with believers, the Muhajirin and the Ansar, هُوَ الَّذِى أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَوَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ (He it is Who has supported you with His help and with the believers. And He has united their hearts.) The Ayah says, `it is Allah who gathered the believers' hearts, believing, obeying, aiding and supporting you -- O Muhammad,' لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِى الاٌّرْضِ جَمِيعاً مَّآ أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ (If you had spent all that is in the earth, you could not have united their hearts.) because of the enmity and hatred that existed between them. Before Islam, there were many wars between the Ansar tribes of Aws and Khazraj, and there were many causes to stir unrest between them. However, Allah ended all that evil with the light of faith, وَاذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُم أَعْدَآءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَاناً وَكُنتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُمْ مِّنْهَا كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ ءَايَـتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (And remember Allah's favor on you, for you were enemies one to another, but He united your hearts, so that, by His grace, you became brethren, and you were on the brink of a pit of Fire, and He saved you from it. Thus Allah makes His Ayat clear to you, that you may be guided.) 3:103 In the Two Sahihs, it is recorded that when the Messenger of Allah ﷺ gave a speech to the Ansar about the division of war booty collected in the battle of Hunayn, he said to them, «يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمُ اللهُ بِي، وَعَالَةً فَأَغْنَاكُمُ اللهُ بِي، وَكُنْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ فَأَلَّفَكُمُ اللهُ بِي» (O Ansar! Did I not find you misguided and Allah guided you by me, poor and Allah enriched you by me, and divided and Allah united you by me) Every question the Prophet asked them, they said, "Truly, the favor is from Allah and His Messenger." Allah said, وَلَـكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (But Allah has united them. Certainly He is All-Mighty, All-Wise.) He is the Most Formidable, and the hopes of those who have trust in Him, never end unanswered; Allah is All-Wise in all of His decisions and actions.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

جس قوم سے بد عہدی کا خوف ہو انہیں آگاہ کر کے عہد نامہ چاک کر دو فرمان ہے کہ جب کسی قوم کی خیانت کا خوف ہو تو برابری سے آگاہ کر کے عہد نامہ چاک کر ڈالو، لڑائی کی اطلاع کردو۔ اس کے بعد اگر وہ لڑائی پر آمادگی ظاہر کریں تو اللہ پر بھروسہ کر کے جہاد شروع کردو اور اگر وہ پھر صلح پر آمادہ ہوجائیں تو تم پھر صلح و صفائی کرلو۔ اسی آیت کی تعمیل میں حدیبیہ والے دن رسول کریم ﷺ نے مشرکین مکہ سے نو سال کی مدت کے لیے صلح کرلی جو شرائط کے ساتھ طے ہوئی۔ حضرت علی سے منقول ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا عنقریب اختلاف ہوگا اور بہتر یہ ہے کہ ہو سکے تو صلح ہی کرلینا (مسند امام احمد) مجاہد کہتے ہیں یہ بنو قریظہ کے بارے میں اتری ہے لیکن یہ محل نظر میں ہے سارا قصہ بدر کا ہے۔ بہت سے بزرگوں کا خیال ہے کہ سورة براۃ کی آیت سے (قَاتِلُوا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ باللّٰهِ وَلَا بالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَلَا يُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ وَلَا يَدِيْنُوْنَ دِيْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حَتّٰي يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَّدٍ وَّهُمْ صٰغِرُوْنَ 29؀) 9۔ التوبہ :29) سے منسوخ ہے کہ لیکن اس میں بھی نظر ہے کیونکہ اس آیت میں جہاد کا حکم طاقت و استطاعت پر ہے لیکن دشموں کی زیادتی کے وقت ان سے صلح کرلینا بلاشک و شبہ جائز ہے جیسے کہ اس آیت میں ہے اور جیسے کہ حدیبیہ کی صلح اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے کی۔ پس اس کے بارے میں کوئی نص اس کے خلاف یا خصوصیت یا منسوخیت کی نہیں آئی واللہ اعلم۔ پھر فرماتا ہے اللہ پر بھروسہ رکھ وہی تجھے کافی ہے وہی تیرا مددگار ہے۔ اگر یہ دھوکہ بازی کر کے کوئی فریب دینا چاہتے ہیں اور اس درمیان میں اپنی شان و شوکت اور آلات جنگ بڑھانا چاہتے ہیں تو تو بےفکر رہ اللہ تیرا طرف دار ہے اور تجھے کافی ہے اس کے مقابلے کا کوئی نہیں پھر اپنی ایک اعلیٰ نعمت کا ذکر فرماتا ہے کہ مہاجرین و انصار سے صرف اپنے فضل سے تیری تائید کی۔ انہیں تجھ پر ایمان لانے تیری اطاعت کرنے کی توفیق دی۔ تیری مدد اور تیری نصرت پر انہیں آمادہ کیا۔ اگرچہ آپ روئے زمین کے تمام خزانے خرچ کر ڈالتا لیکن ان میں وہ الفت وہ محبت پیدا نہ کرسکتا جو اللہ نے خود کردی۔ ان کی صدیوں پرانی عداوتیں دور کردیں اور اوس و خزرج انصار کے دونوں قبیلوں میں جاہلیت میں آپس میں خوب تلوار چلا کرتی تھی۔ نور ایمان نے اس عداوت کو محبت سے بدل دیا۔ جیسے قرآن کا بیان ہے کہ اللہ کے اس احسان کو یاد کرو کہ تم آپس میں اپنے دوسرے کے دشمن تھے اس نے تمہارے دل ملادئیے اور اپنے فضل سے تمہیں بھائی بھائی بنادیا تم جہنم کے کنارے تک پہنچ گئے تھے لیکن اس نے تمہیں بچالیا۔ اللہ تعالیٰ تمہاری ہدایت کے لیے اسی طرح اپنی باتیں بیان فرماتا ہے۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ حنین کے مال غنیمت کی تقسیم کے وقت رسول اللہ ﷺ نے انصار سے فرمایا کہ اے انصاریو کیا میں نے تمہیں گمراہی کی حالت میں پاکر اللہ کی عنایت سے تمہیں راہ راست نہیں دکھائی ؟ کیا تم فقیر نہ تھے ؟ اللہ تعالیٰ نے تمہیں میری وجہ سے امیر کردیا جدا جدا تھے اللہ تعالیٰ نے میری وجہ سے تمہارے دل ملا دیئے۔ آپ کی ہر بات پر انصاف کہتے جاتے تھے کہ بیشک اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا اس سے بھی زیادہ احسان ہم پر ہے۔ الغرض اپنے اس انعام و اکرام کو بیان فرما کر اپنی عزت و حکمت کا اظہار کیا کہ وہ بلند جناب ہے اس سے امید رکھنے والا ناامید نہیں رہتا اس پر توکل کرنے والا سرسبز رہتا ہے اور اپنے کاموں میں اپنے حکموں میں حکیم ہے۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس سے قرابت داری کے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں اور یہ تب ہوتا ہے جب نعمت کی ناشکری کی جاتی ہے۔ جناب باری سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اگر روئے زمین کے خزانے بھی ختم کردیتا تو تیرے بس میں نہ تھا کہ ان کے دل ملا دے۔ شاعر کہتا ہے تجھ سے دھوکا کرنے والا تجھ سے بےپرواہی برتنے والا تیرا رشتے دار نہیں بلکہ تیرا حقیقی رشتے دار وہ ہے جو تیری آواز پر لبیک کہے اور تیرے دشمنوں کی سرکوبی میں تیرا ساتھ دے۔ اور شاعر کہتا ہے میں نے تو خوب مل جل کر آزما کر دیکھ لیا کہ قرابت داری سے بھی بڑھ کر دلوں کا میل جول ہے۔ امام بیہقی فرماتے ہیں میں نہ جان سکا کہ یہ سب قول ابن عباس کا ہے یا ان سے نیچے کے راویوں میں سے کسی کا ہے۔ ابن مسعود فرماتے ہیں ان کی یہ محبت راہ حق میں تھی توحید و سنت کی بنا پر تھی۔ ابن عباس فرماتے ہیں رشتے داریاں ٹوٹ جاتی ہیں احسان کی بھی ناشکری کردی جاتی ہے لیکن جب اللہ کی جانب سے دل ملا دیئے جاتے ہیں انہیں کوئی جدا نہیں کرسکتا ہے پھر آپ نے اسی جملے کی تلاوت فرمائیں۔ عبدہ بن ابی لبابہ فرماتے ہیں میری حضرت مجاہد ؒ سے ملاقات ہوئی آپ نے مجھ سے مصافحہ کر کے فرمایا کہ جب دو شخص اللہ کی راہ میں محبت رکھنے والے آپس میں ملتے ہیں ایک دوسرے خندہ پیشانی سے ہاتھ ملاتے ہیں تو دونوں کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کے خشک پتے میں نے کہا یہ کام تو بہت آسان ہے فرمایا یہ نہ کہو یہی الفت وہ ہے جس کی نسبت جناب باری فرماتا ہے کہ اگر روئے زمین کے خزانے خرچ کر دے تو بھی یہ تیرے بس کی بات نہیں کہ دلوں میں الفت و محبت پیدا کردے۔ ان کے اس فرمان سے مجھے یقین ہوگیا کہ یہ مجھ سے بہت زیادہ سمجھ دار ہیں۔ ولید بن ابی مغیث کہتے ہیں میں نے حضرت مجاہد سے سنا کہ جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں میں نے پوچھا صرف مصافحہ سے ہی ؟ تو آپ نے فرمایا کیا تم نے اللہ کا یہ فرمان نہیں سنا ؟ پھر آپ نے اسی جملے کی تلاوت کی۔ تو حضرت ولید نے فرمایا تم مجھ سے بہت بڑے عالم ہو۔ عمیر بن اسحاق کہتے ہیں سب سے پہلے چیز جو لوگوں میں سے اٹھ جائے گی و الفت و محبت ہے۔ طبرانی میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی سے مل کر اس سے مصافحہ کرتا ہے تو دونوں کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کے خشک پتے ہوا سے۔ ان کے سب گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں گوہ وہ سمندر کی جھاگ جتنے ہوں۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.