Ayah Study
Surah Al-A'raaf (سُورَةُ الأَعۡرَافِ), Verse 56
Ayah 1010 of 6236 • Meccan
وَلَا تُفْسِدُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَٰحِهَا وَٱدْعُوهُ خَوْفًۭا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ ٱللَّهِ قَرِيبٌۭ مِّنَ ٱلْمُحْسِنِينَ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd do not do mischief on the earth, after it has been set in order, and invoke Him with fear and hope. Surely, Allâh’s Mercy is (ever) near unto the good-doers.
Muhammad Asad
Englishthose who, beguiled by the life of this world, have made play and passing delights their religion!
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور ملک میں اصلاح کے بعد خرابی نہ کرنا اور خدا سے خوف کرتے ہوئے اور امید رکھ کر دعائیں مانگتے رہنا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کی رحمت نیکی کرنے والوں سے قریب ہے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقوله تعالي "ولا تفسدوا في الأرض بعد إصلاحها" ينهى تعالى عن الإفساد في الأرض وما أضره بعد الإصلاح فإنه إذا كانت الأمور ماشية على السداد ثم وقع الإفساد بعد ذلك كان أضر ما يكون على العباد فنهى تعالى عن ذلك وأمر بعبادته ودعائه والتضرع إليه والتذلل لديه فقال "وادعوه خوفا وطعما" أي خوفا مما عنده من وبيل العقاب وطمعا فيما عنده من جزيل الثواب ثم قال "إن رحمة الله قريب من المحسنين" أي إن رحمته مرصدة للمحسنين الذين يتبعون أوامره ويتركون زواجره كما قال تعالى "ورحمتي وسعت كل شيء فسأكتبها للذين يتقون" الآية. وقال قريب ولم يقل قريبة لأنه ضمن الرحمة معنى الثواب أو لأنها مضافة إلى الله فلهذا قال قريب من المحسنين وقال مطر الوراق استنجزوا موعود الله بطاعته فإنه قضى أن رحمته قريب من المحسنين رواه ابن أبي حاتم.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ } بعمل المعاصي { بَعْدَ إِصْلَاحِهَا } بالطاعات، فإن المعاصي تفسد الأخلاق والأعمال والأرزاق، كما قال تعالى: { ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ } كما أن الطاعات تصلح بها الأخلاق، والأعمال، والأرزاق، وأحوال الدنيا والآخرة. { وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا } أي: خوفا من عقابه، وطمعا في ثوابه، طمعا في قبولها، وخوفا من ردها، لا دعاء عبد مدل على ربه قد أعجبته نفسه، ونزل نفسه فوق منزلته، أو دعاء من هو غافل لاَهٍ. وحاصل ما ذكر اللّه من آداب الدعاء: الإخلاص فيه للّه وحده، لأن ذلك يتضمنه الخفية، وإخفاؤه وإسراره، وأن يكون القلب خائفا طامعا لا غافلا، ولا آمنا ولا غير مبال بالإجابة، وهذا من إحسان الدعاء، فإن الإحسان في كل عبادة بذل الجهد فيها، وأداؤها كاملة لا نقص فيها بوجه من الوجوه، ولهذا قال: { إِنَّ رَحْمَةَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْمُحْسِنِينَ } في عبادة اللّه، المحسنين إلى عباد اللّه، فكلما كان العبد أكثر إحسانا، كان أقرب إلى رحمة ربه، وكان ربه قريبا منه برحمته، وفي هذا من الحث على الإحسان ما لا يخفى.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedولا تُفْسدوا في الأرض بأيِّ نوع من أنواع الفساد، بعد إصلاح الله إياها ببعثة الرسل -عليهم السلام- وعُمْرانها بطاعة الله، وادعوه -سبحانه- مخلصين له الدعاء؛ خوفًا من عقابه ورجاء لثوابه. إن رحمة الله قريب من المحسنين.
Tafsir Ibn Kathir
Encouraging supplicating to Allah Allah commands His servants to supplicate to Him, for this will ensure their welfare in this life and the Hereafter. Allah said, ادْعُواْ رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً (Invoke your Lord Tadarru`an and Khufyah) meaning, in humbleness and humility. Allah said in a similar Ayah, وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ (And remember your Lord within yourself) 7:205 It is recorded in the Two Sahihs that Abu Musa Al-Ash`ari said, "The people raised their voices with supplications but the Messenger of Allah ﷺ said, «أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَ سَمِيعٌ قَرِيب» (O people! Take it easy on yourselves. Verily, you are not calling one who is deaf or absent, rather, the One you are calling is All-Hearer, Near (to His servants by His knowledge).) Ibn Jarir said that, تَضَرُّعًا (Tadarru`an), means obeying Him in humility and humbleness, وَخُفْيَةً (and Khufyah), with the humbleness in your hearts and certainty of His Oneness and Lordship not supplicating loudly to show off. Forbidding Aggression in Supplications It was reported that `Ata' Al-Khurasani narrated from Ibn `Abbas, who said about Allah's statement, إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ (He likes not the aggressors) "In the Du`a' and otherwise." Abu Mijlaz commented on, إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ (He likes not the aggressors), "Such (aggression) as asking to reach the grade of the Prophets." Imam Ahmad narrated that Abu Ni`amah said that `Abdullah bin Mughaffal heard his son supplicating, "O Allah! I ask you for the white castle on the right side of Paradise, if I enter it." So `Abdullah said, "O my son! Ask Allah for Paradise and seek refuge with Him from the Fire, for I heard the Messenger of Allah ﷺ saying, «يَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَالطَّهُور» (There will come some people who transgress in supplication and purification)" Ibn Majah and Abu Dawud recorded this Hadith with a good chain that there is no harm in, and Allah knows best. The Prohibition of causing Mischief in the Land Allah said next, وَلاَ تُفْسِدُواْ فِى الاٌّرْضِ بَعْدَ إِصْلَـحِهَا (And do not do mischief on the earth, after it has been set in order) 5:56. Allah prohibits causing mischief on the earth, especially after it has been set in order. When the affairs are in order and then mischief occurs, it will cause maximum harm to the people; thus Allah forbids causing mischief and ordained worshipping Him, supplicating to Him, begging Him and being humble to Him. Allah said, وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا (and invoke Him with fear and hope) fearing what He has of severe torment and hoping in what He has of tremendous reward. Allah then said, إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ (Surely, Allah's mercy is (ever) near unto the good-doers) meaning, His mercy is for the good-doers who obey His commands and avoid what He prohibited. Allah said in another Ayah, وَرَحْمَتِى وَسِعَتْ كُلَّ شَىْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ (And My mercy envelopes all things. That (mercy) I shall ordain for those who who have Taqwa.) 7:156. Matar Al-Warraq said, "Earn Allah's promise by obeying Him, for He ordained that His mercy is near to the good-doers. " Ibn Abi Hatim collected this statement.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedانسان دعا مانگے قبول ہوگی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دعا کی ہدایت کرتا ہے جس میں ان کی دنیا اور آخرت کی بھلائی ہے۔ فرماتا ہے کہ اپنے پروردگار کو عاجزی، مسکینی اور آہستگی سے پکارو جیسے فرمان ہے آیت (واذکر ربک فی نفسک) الخ، اپنے رب کو اپنے نفس میں یاد کر۔ بخاری و مسلم میں حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے دعا میں اپنی آوازیں بہت بلند کردیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگو اپنی جانوں پر رحم کرو تم کسی بہرے کو یا غائب کو نہیں پکار رہے جسے تم پکار رہے ہو وہ بہت سننے والا اور بہت نزدیک ہے۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ پوشیدگی مراد ہے، امام ابن جریر فرماتے ہیں (تضرعا) کے معنی ذلت مسکینی اور اطاعت گذاری کے ہیں اور (خفیتہ) کے معنی دلوں کے خشوع خضوع سے، یقین کی صحت سے، اس کی وحدانیت اور ربوبیت کا اس کے اور اپنے درمیان یقین رکھتے ہوئے پکارو نہ کہ ریا کاری کے ساتھ بہت بلند آواز سے۔ حضرت حسن ؒ سے مروی ہے کہ لوگ حافظ قرآن ہوتے تھے اور کسی کو معلوم بھی نہیں ہوتا تھا، لوگ بہت بڑے فقیہہ ہوجاتے تھے اور کوئی جانتا بھی نہ تھا لوگ لمبی لمبی نمازیں اپنے گھروں میں پڑھتے تھے اور مہمانوں کو بھی پتہ نہ چلتا تھا۔ یہ وہ لوگ تھے کہ جہاں تک ان کے بس میں ہوتا تھا اپنی کسی نیکی کو لوگوں پر ظاہر نہیں ہونے دیتے تھے۔ پوری کوشش سے دعائیں کرتے تھے لیکن اس طرح جیسے کوئی سرگوشی کر رہا ہو یہ نہیں کہ چیخیں چلائیں۔ یہی فرمان رب ہے کہ اپنے رب کو عاجزی اور آہستگی سے پکارو۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک نیک بندے کا ذکر کیا جس سے وہ خوش تھا کہ اس نے اپنے رب کو خفیہ طور پر پکارا۔ امام ابن جریج فرماتے ہیں دعا میں بلند آواز، ندا اور چیخنے کو مکروہ سمجھا جاتا تھا بلکہ گریہ وزاری اور آہستگی کا حکم دیا جاتا تھا۔ ابن عباس فرماتے ہیں دعا وغیرہ میں حد سے گذر جانے والون کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔ ابو مجاز کہتے ہیں مثلاً اپنے لئے نبی بن جانے کی دعا کرنا وغیرہ۔ حضرت سعد نے سنا کہ ان کا لڑکا اپنی دعا میں کہہ رہا ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت اور اس کی نعمتیں اور اس کے ریشم و حریر وغیرہ وغیرہ طلب کرتا ہوں اور جہنم، اس کی زنجیروں اور اس کے طوق وغیرہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ تو آپ نے فرمایا تو نے اللہ سے بہت سی بھلائیاں طلب کیں اور بہت سی برائیوں سے پناہ چاہی، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ عنقریب کچھ لوگ ہوں گے جو دعا میں حد سے گذر جایا کریں گے۔ ایک سند سے مروی ہے کہ وہ دعا مانگنے میں اور وضو کرنے میں حد سے نکل جائیں گے پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی اور فرمایا تجھے اپنی دعا میں یہی کہنا کافی ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت اور جنت سے قریب کرنے والے قول و فعل کی توفیق طلب کرتا ہوں اور جہنم اور اس سے نزدیک کرنے والے قول و فعل سے تیری پناہ چاہتا ہوں (ابو داؤد) ابن ماجہ وغیرہ میں ہے ان کے صاحبزادے اپنی دعا میں یہ کہہ رہے تھے کہ یا اللہ جنت میں داخل ہونے کے بعد جنت کی دائیں جانب کا سفید رنگ کا عالیشان محل میں تجھ سے طلب کرتا ہوں۔ پھر زمین پر امن وامان کے بعد فساد کرنے کو منع فرما رہا ہے کیونکہ اس وقت کا فساد خصوصیت سے زیادہ برائیاں پیدا کرتا ہے۔ پس اللہ اسے حرام قرار دیتا ہے اور اپنی عبادت کرنے کا، دعا کرنے کا، مسکینی اور عاجزی کرنے کا حکم دیتا ہے کہ اللہ کو اس کے عذابوں سے ڈر کر اور اس کی نعمتوں کے امیدوار بن کر پکارو۔ اللہ کی رحمت نیکو کاروں کے سروں پر منڈلا رہی ہے۔ جو اس کے احکام بجا لاتے ہیں اس کے منع کردہ کاموں سے باز رہتے ہیں جیسے فرمایا آیت (وَرَحْمَتِيْ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۭ فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَالَّذِيْنَ هُمْ بِاٰيٰتِنَا يُؤْمِنُوْنَ01506ۚ) 7۔ الاعراف :156) یوں تو میری رحمت تمام چیزوں کو گھیرے ہوئے ہے لیکن میں اسے مخصوص کر دونگا پرہیزگار لوگوں کے لئے۔ چونکہ رحمت ثواب کی ضامن ہوتی ہے اس لئے قریب کہا قریبتہ نہ کہا یا اس لئے کہ وہ اللہ کی طرف مضاف ہے۔ انہوں نے اللہ کے وعدوں کا سہارا لیا۔ اللہ نے اپنا فیصلہ کردیا کہ اس کی رحمت بالکل قریب ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.