Ayah Study
Surah Al-An'aam (سُورَةُ الأَنۡعَامِ), Verse 108
Ayah 897 of 6236 • Meccan
وَلَا تَسُبُّوا۟ ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ فَيَسُبُّوا۟ ٱللَّهَ عَدْوًۢا بِغَيْرِ عِلْمٍۢ ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd insult not those whom they (disbelievers) worship besides Allâh, lest they insult Allâh wrongfully without knowledge. Thus We have made fair-seeming to each people its own doings; then to their Lord is their return and He shall then inform them of all that they used to do.<sup foot_note=154540>1</sup>
Muhammad Asad
EnglishAnd this, too, is a divine writ which We have bestowed from on high – blessed, confirming the truth of whatever there still remains [of earlier revelations] – and [this] in order that thou mayest warn the foremost of all cities and all who dwell around it. And those who believe in the life to come do believe in this [warning]; and it is they who are ever-mindful of their prayers.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور جن لوگوں کو یہ مشرک خدا کے سوا پکارتے ہیں ان کو برا نہ کہنا کہ یہ بھی کہیں خدا کو بےادبی سے بے سمجھے برا (نہ) کہہ بیٹھیں۔ اس طرح ہم نے ہر ایک فرقے کے اعمال (ان کی نظروں میں) اچھے کر دکھائے ہیں۔ پھر ان کو اپنے پروردگار ک طرف لوٹ کر جانا ہے تب وہ ان کو بتائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے تھے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedيقول الله تعالى ناهيا لرسوله صلى الله عليه وسلم والمؤمنين عن سب آلهة المشركين وإن كان فيه مصلحة إلا أنه يترتب عليه مفسدة أعظم منها وهي مقابلة المشركين بسب إله المؤمنين وهو "الله لا إله إلا هو" كما قال علي بن أبي طلحة عن ابن عباس في هذه الآية قالوا يا محمد لتنتهين عن سبك آلهتنا أو لنهجون ربك فنهاهم الله أن يسبوا أوثانهم "فيسبوا الله عدوا بغير علم" وقال عبد الرزاق عن معمر عن قتادة كان المسلمون يسبون أصنام الكفار فيسب الكفار الله عدوا بغير علم فأنزل الله "ولا تسبوا الذين يدعون من دون الله" وروى ابن جرير وابن أبى حاتم عن السدي أنه قال في تفسير هذه الآية: لما حضر أبا طالب الموت قالت قريش انطلقوا فلندخل على هذا الرجل فلنأمره أن ينهى عنا ابن أخيه فإنا نستحي أن نقتله بعد موته فتقول العرب كان يمنعهم فلما مات قتلوه فانطلق أبو سفيان وأبو جهل والنضر بن الحرث وأمية وأبي ابنا خلف وعقبة بن أبي معيط وعمرو بن العاص والأسود بن البختري وبعثوا رجلا منهم يقال له المطلب قالوا استأذن لنا على أبي طالب فأتى أبا طالب فقال: هؤلاء مشيخة قومك يريدون الدخول عليك فأذن لهم عليه فدخلوا عليه فقالوا يا أبا طالب أنت كبيرنا وسيدنا وإن محمدا قد آذانا وآذى آلهتنا فنحب أن تدعوه فتنهاه عن ذكر آلهتنا ولندعه وإلهه فدعاه فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال له أبو طالب هؤلاء قومك وبنو عمك قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما تريدون؟ قالوا نريد أن تدعنا وآلهتنا ولندعك وإلهك فقال النبي صلى الله عليه وسلم أرأيتم إن أعطيتكم هذا هل أنتم معطي كلمة إن تكلمتم بها ملكتم بها العرب ودانت لكم بها العجم وأدت لكم الخراج قال أبو جهل وأبيك لنعطينكها وعشرة أمثالها قالوا فما هي؟ قال: قولوا لا إله إلا الله فأبوا واشمأزوا قال أبو طالب يا ابن أخي قل غيرها. فإن قومك قد فزعوا منها قال يا عم ما أنا بالذي يقول غيرها حتى يأتوا بالشمس فيضعوها في يدي ولو أتوا بالشمس فوضعوها في يدي ما قلت غيرها إرادة أن يؤيسهم فغضبوا وقالوا لتكفن عن شتم آلهتنا أو لنشتمنك ونشتمن من يأمرك فذلك قوله "فيسبوا الله عدوا بغير علم" ومن هذا القبيل وهو ترك المصلحة لمفسدة أرجح منها ما جاء في الصحيح أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ملعون من سب والديه قالوا يا رسول الله وكيف يسب الرجل والديه؟ قال يسب أبا الرجل فيسب أباه ويسب أمه فيسب أمه أو كما قال صلى الله عليه وسلم وقوله "كذلك زينا لكل أمة عملهم" أي وكما زينا لهؤلاء القوم حب أصنامهم والمحاماة لها والانتصار كذلك زينا لكل أمة أي من الأمم الخالية على الضلال عملهم الذي كانوا فيه ولله الحجة البالغة والحكمة التامة فيما يشاؤه ويختاره "ثم إلى ربهم مرجعهم" أي معادهم ومصيرهم "فينبئهم بما كانوا يعملون" أي يجازيهم بأعمالهم إن خيرا فخير وإن شرا فشر.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedينهى الله المؤمنين عن أمر كان جائزا، بل مشروعا في الأصل، وهو سب آلهة المشركين، التي اتخذت أوثانا وآلهة مع الله، التي يتقرب إلى الله بإهانتها وسبها. ولكن لما كان هذا السب طريقا إلى سب المشركين لرب العالمين، الذي يجب تنزيه جنابه العظيم عن كل عيب، وآفة، وسب، وقدح -نهى الله عن سب آلهة المشركين، لأنهم يحمون لدينهم، ويتعصبون له. لأن كل أمة، زين الله لهم عملهم، فرأوه حسنا، وذبوا عنه، ودافعوا بكل طريق، حتى إنهم، ليسبون الله رب العالمين، الذي رسخت عظمته في قلوب الأبرار والفجار، إذا سب المسلمون آلهتهم. ولكن الخلق كلهم، مرجعهم ومآلهم، إلى الله يوم القيامة، يعرضون عليه، وتعرض أعمالهم، فينبئهم بما كانوا يعملون، من خير وشر. وفي هذه الآية الكريمة، دليل للقاعدة الشرعية وهو أن الوسائل تعتبر بالأمور التي توصل إليها، وأن وسائل المحرم، ولو كانت جائزة تكون محرمة، إذا كانت تفضي إلى الشر.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedولا تسبوا -أيها المسلمون- الأوثان التي يعبدها المشركون -سدًّا للذريعة- حتى لا يتسبب ذلك في سبهم الله جهلا واعتداءً: بغير علم. وكما حسَّنَّا لهؤلاء عملهم السيئ عقوبة لهم على سوء اختيارهم، حسَّنَّا لكل أمة أعمالها، ثم إلى ربهم معادهم جميعًا فيخبرهم بأعمالهم التي كانوا يعملونها في الدنيا، ثم يجازيهم بها.
Tafsir Ibn Kathir
The Prohibition of Insulting the False gods of the Disbelievers, So that they Do not Insult Allah Allah prohibits His Messenger and the believers from insulting the false deities of the idolators, although there is a clear benefit in doing so. Insulting their deities will lead to a bigger evil than its benefit, for the idolators might retaliate by insulting the God of the believers, Allah, none has the right to be worshipped but He. `Ali bin Abi Talhah said that Ibn `Abbas commented on this Ayah 6:108; "They (disbelievers) said, `O Muhammad! You will stop insulting our gods, or we will insult your Lord.' Thereafter, Allah prohibited the believers from insulting the disbelievers' idols, فَيَسُبُّواْ اللَّهَ عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ (lest they insult Allah wrongfully without knowledge.)" `Abdur-Razzaq narrated that Ma`mar said that Qatadah said, "Muslims used to insult the idols of the disbelievers and the disbelievers would retaliate by insulting Allah wrongfully without knowledge. Allah revealed, وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ (And insult not those whom they worship besides Allah.)" On this same subject -- abandoning what carries benefit to avert a greater evil - it is recorded in the Sahih that the Messenger of Allah ﷺ said, «مَلْعُونٌ مَنْ سَبَّ وَالِدَيْه» (Cursed is he who insults his own parents!) They said, "O Allah's Messenger! And how would a man insult his own parents" He said, «يَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَيَسُبُّ أَبَاهُ وَيَسُبُّ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّه» (He insults a man's father, and that man insults his father, and insults his mother and that man insults his mother.) Allah's statement, كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ (Thus We have made fair seeming to each people its own doings;) means, as We made fair seeming to the idolators loving their idols and defending them, likewise We made fair seeming to every previous nation the misguidance they indulged in. Allah's is the most perfect proof, and the most complete wisdom in all that He wills and chooses. ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ مَّرْجِعُهُمْ (then to their Lord is their return,) gathering and final destination, فَيُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ (and He shall then inform them of all that they used to do.) He will compensate them for their deeds, good for good and evil for evil.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedسودا بازی نہیں ہوگی اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو اور آپ کے ماننے والوں کو مشرکین کے معبودوں کو گالیاں دینے سے منع فرماتا ہے گو کہ اس میں کچھ مصلحت بھی ہو لیکن اس میں مفسدہ بھی ہے اور وہ بہت بڑا ہے یعنی ایسا نہ ہو کہ مشرک اپنی نادانی سے اللہ کو گالیاں دینے لگ جائیں ایک روایت میں ہے کہ مشرکین نے ایسا ارادہ ظاہر کیا تھا اس پر یہ آیت اتری، قتادہ کا قول ہے کہ ایسا ہوا تھا اس لئے یہ آیت اتری اور ممانعت کردی گئی۔ ابن ابی حاتم میں سدی سے مروی ہے کہ ابو طالب کی موت کی بیماری کے وقت قریشیوں نے آپس میں کہا کہ چلو چل کر ابو طالب سے کہیں کہ وہ اپنے بھتیجے (حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کو روک دیں ورنہ یہ یقینی بات ہے کہ اب ہم اسے مار ڈالیں گے تو ممکن ہے کہ عرب کی طرف سے آواز اٹھے کہ چچا کی موجودگی میں تو قریشیوں کو چلی نہیں اس کی موت کے بعد مار ڈالا۔ یہ مشورہ کر کے ابو جہل ابو سفیان نضیر بن حارث امیہ بن ابی خلف عقبہ بن ابو محیط عمرو بن عاص اور اسود بن بختری چلے۔ مطلب نامی ایک شخص کو ابو طالب کے پاس بھیجا کہ وہ ان کے آنے کی خبر دیں اور اجازت لیں۔ اس نے جا کر کہا کہ آپ کی قوم کے سردار آپ سے ملنا چاہتے ہیں ابو طالب نے کہا بلالو یہ لوگ گئے اور کہنے لگے آپ کو ہم اپنا بڑا اور سردار مانتے ہیں آپ کو معلوم ہے کہ محمد ﷺ نے ہمیں ستار کھا ہے وہ ہمارے معبودوں کو برا کہتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ بلا کر منع کر دیجئے ہم بھی اس سے رک جائیں گے، ابو طالب نے حضور ﷺ کو بلایا آپ تشریف لائے ابو طالب نے کہا آپ دیکھتے ہیں آپ کی قوم کے بڑے یہاں جمع ہیں یہ سب آپ کے کنبے قبیلے اور رشتے کے ہیں یہ چاہتے ہیں کہ آپ انہیں اور ان کے معبودوں کو چھوڑ دیں یہ بھی آپ کو اور آپ کے اللہ کو چھوڑ دیں گے۔ آپ نے فرمایا خیر ایک بات میں کہتا ہوں یہ سب لوگ سوچ سمجھ کر اس کا جواب دیں۔ میں ان سے صرف ایک کلمہ طلب کرتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ اگر یہ میری ایک بات مان لیں تو تمام عرب ان کا ماتحت ہوجائے تمام عجم ان کی مملکت میں آجائے بڑی بڑی سلطنتیں انہیں خراج ادا کریں، یہ سن کر ابو جہل نے کہا قسم ہے ایک ہی نہیں ایسی دس باتیں بھی اگر آپ کی ہوں تو ہم ماننے کو موجود ہیں فرمائیے وہ کلمہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا بس لا الہ الا اللہ کہہ دو۔ اس پر ان سب نے انکار کیا اور ناک بھوں چڑھائی۔ یہ بات دیکھ کر ابو طالب نے کہا پیارے بھتیجے اور کوئی بات کہو دیکھو تمہاری قوم کے سرداروں کو تمہاری یہ بات پسند نہیں آئی آپ نے فرمایا چچا جان آپ مجھے کیا سمجھتے ہیں اللہ کی قسم مجھے اسی ایک کلمہ کی دھن ہے اگر یہ لوگ سورج کو لا کر میرے ہاتھ میں رکھ دیں جب بھی میں کوئی اور کلمہ نہیں کہوں گا یہ سن کر وہ لوگ اور بگڑے اور کہنے لگے بس ہم کہہ دیتے ہیں کہ یا تو آپ ہمارے معبودوں کو گالیاں دینے سے رک جائیں ورنہ پھر ہم بھی آپ کو اور آپ کے معبود کو گالیاں دیں گے اس پر رب العالمین نے یہ آیت اتاری، اسی مصلحت کو مد نظر رکھ کر رسول ﷺ نے فرمایا وہ ملعون ہے جو اپنے ماں باپ کو گالیاں دے۔ صحابہ نے کہا حضور ﷺ کوئی شخص اپنے ماں باپ کو گالی کیسے دے گا ؟ آپ نے فرمایا اس طرح کہ یہ دوسرے کے باپ کو گالی دے دوسرا کے باپ کو، یہ کسی کی ماں کو گالی دے وہ اس کی ماں کو، پھر فرماتا ہے اسی طرح اگلی امتیں بھی اپنی گمراہی کو اپنے حق میں ہدایت سمجھتی رہیں۔ یہ بھی رب کی حکمت ہے یاد رہے کہ سب کا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے وہ انہیں ان کے سب برے بھلے اعمال کا بدلہ دے گا اور ضرور دے گا۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.