Al-Qasas 24Juz 20

Ayah Study

Surah Al-Qasas (سُورَةُ القَصَصِ), Verse 24

Ayah 3276 of 6236 • Meccan

فَسَقَىٰ لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّىٰٓ إِلَى ٱلظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّى لِمَآ أَنزَلْتَ إِلَىَّ مِنْ خَيْرٍۢ فَقِيرٌۭ

Translations

The Noble Quran

English

So he watered (their flocks) for them, then he turned back to shade, and said: "My Lord! truly, I am in need of whatever good that You bestow on me!"

Muhammad Asad

English

He asked [them]: What is the matter with you?

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

تو موسٰی نے اُن کے لئے (بکریوں کو) پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف چلے گئے۔ اور کہنے لگے کہ پروردگار میں اس کا محتاج ہوں کہ تو مجھ پر اپنی نعمت نازل فرمائے

Word-by-Word Analysis

Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus

Loading word-by-word analysis...

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

فرق لهما موسى عليه السلام ورحمهما { فَسَقَى لَهُمَا } غير طالب منهما الأجرة، ولا له قصد غير وجه اللّه تعالى، فلما سقى لهما، وكان ذلك وقت شدة حر، وسط النهار، بدليل قوله: { ثُمَّ تَوَلَّى إِلَى الظِّلِّ } مستريحا لذلك الظلال بعد التعب.{ فَقَالَ } في تلك الحالة، مسترزقا ربه { رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ } أي: إني مفتقر للخير الذي تسوقه إليَّ وتيسره لي. وهذا سؤال منه بحاله، والسؤال بالحال أبلغ من السؤال بلسان المقال، فلم يزل في هذه الحالة داعيا ربه متملقا. وأما المرأتان، فذهبتا إلى أبيهما، وأخبرتاه بما جرى.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

فسقى موسى للمرأتين ماشيتهما، ثم تولى إلى ظل شجرة فاستظلَّ بها وقال: رب إني مفتقر إلى ما تسوقه إليَّ مِن أي خير كان، كالطعام. وكان قد اشتد به الجوع.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

قال الله تعالى: "فسقى لهما" قال أبو بكر بن أبي شيبة حدثنا عبيد الله أنبأنا إسرائيل عن أبى إسحاق عن عمرو بن ميمون الأودي عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أن موسى عليه السلام لما ورد ماء مدين وجد عليه أمة من الناس يسقون قال فلما فرغوا أعادوا الصخرة على البئر ولا يطيق رفعها إلا عشرة رجال فإذا هو بامرأتين تذودان قال ما خطبكما؟ فحدثتاه فأتى الحجر فرفعه ثم لم يستق إلا ذنوبا واحدا حتى رويت الغنم. إسناد صحيح. وقوله تعالى: "ثم تولى إلى الظل فقال رب إني لما أنزلت إلي من خير فقير" قال ابن عباس: سار موسى من مصر إلى مدين ليس له طعام إلا البقل وورق الشجر وكان حافيا فما وصل إلى مدين حتى سقطت نعل قدميه وجلس في الظل وهو صفوة الله من خلقه وإن بطنه للاصق بظهره من الجوع وإن خضرة البقل لترى من داخل جوفه وإنه لمحتاج إلى شق تمرة. وقوله: "إلى الظل" قال ابن عباس وابن مسعود والسدي جلس تحت شجرة وقال ابن جرير: حدثني الحسين بن عمرو العنقزي حدثنا أبي حدثنا إسرائيل عن أبي إسحاق عن عمرو بن ميمون عن عبدالله - هو ابن مسعود- قال: حثثت على جمل ليلتين حتى صبحت مدين فسألت عن الشجرة التي أوى إليها موسى فإذا هي شجرة خضراء ترف فأهوى إليها جملي وكان جائعا فأخذها جملي فعالجها ساعة ثم لفظها فدعوت الله لموسى عليه السلام ثم انصرفت وفي رواية عن ابن مسعود أنه ذهب إلى الشجرة التي كلم الله منها موسى كما سيأتي إن شاء الله فالله أعلم وقال السدي كانت الشجرة من شجر السمر وقال عطاء بن السائب لما قال موسى "رب إني لما أنزلت إلي من خير فقير" أسمع المرأة.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

Musa, peace be upon him, in Madyan, and how He watered the Flocks of the Two Women When the man told Musa about how Fir`awn and his chiefs were conspiring against him, he left Egypt on his own. He was not used to being alone, because before that he had been living a life of luxury and ease, in a position of leadership. فَخَرَجَ مِنْهَا خَآئِفاً يَتَرَقَّبُ (So he escaped from there, looking about in a state of fear.) meaning, turning around and watching. قَالَ رَبِّ نَجِّنِى مِنَ الْقَوْمِ الظَّـلِمِينَ (My Lord! Save me from the people who are wrongdoers!) means, from Fir`awn and his chiefs. It was mentioned that Allah sent to him an angel riding a horse, who showed him the way. And Allah knows best. وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَآءَ مَدْيَنَ (And when he went towards (the land of) Madyan,) means, he took a smooth and easy route -- and he rejoiced because of that. قَالَ عَسَى رَبِّى أَن يَهْدِيَنِى سَوَآءَ السَّبِيلِ (he said: "It may be that my Lord guides me to the right way.") meaning, the most straight route. And Allah did indeed do that, for He guided him to the straight path in this world and the Hereafter, and caused him to be guided and to guide others. وَلَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْيَنَ (And when he arrived at the water (a well) of Madyan,) means, when he reached Madyan and went to drink from its water, for it had a well where shepherds used to water their flocks, وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ امْرَأَتَينِ تَذُودَانِ (he found there a group of men watering, and besides them he found two women who were keeping back.) means, they were stopping their sheep from drinking with the sheep of those shepherds, lest some harm come to them. When Musa, peace be upon him, saw them, he felt sorry for them and took pity on them. قَالَ مَا خَطْبُكُمَا (He said: "What is the matter with you") meaning, `why do you not water your flocks with these people' قَالَتَا لاَ نَسْقِى حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَآءُ (They said: "We cannot water until the shepherds take...") meaning, `we cannot water our flocks until they finish.' وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ (And our father is a very old man.) means, `this is what has driven us to what you see.' فَسَقَى لَهُمَا (So he watered (their flocks) for them, ) ثُمَّ تَوَلَّى إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّى لِمَآ أَنزَلْتَ إِلَىَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ (then he turned back to shade, and said: "My Lord! Truly, I am in need of whatever good that You bestow on me!") إِلَى الظِّلِّ (to shade,) Ibn `Abbas, Ibn Mas`ud and As-Suddi said: "He sat beneath a tree." `Ata' bin As-Sa'ib said: "When Musa said: رَبِّ إِنِّى لِمَآ أَنزَلْتَ إِلَىَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ ("My Lord! Truly, I am in need of whatever good that You bestow on me!") the women heard him."

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

موسیٰ ؑ کافرار فرعون اور فرعونیوں کے ارادے جب اس شخص کی زبانی آپ کو معلوم ہوگئے تو آپ وہاں سے تن تنہاچپ چاپ نکل کھڑے ہوئے۔ چونکہ اس سے پہلے کی زندگی کے ایام آپ کے شہزادوں کی طرح گزرے تھے سفر بہت کڑا معلوم ہوا لیکن خوف وہراس کے ساتھ ادھر ادھر دیکھتے سیدھے چلے جارہے تھے اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے جارہے تھے کہ اے اللہ ! ان ظالموں سے یعنی فرعون اور فرعونیوں سے نجات دے۔ مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی رہبری کے واسطے ایک فرشتہ بھیجا تھا جو گھوڑے پر آپ کے پاس آیا اور آپ کو راستہ دکھا گیا واللہ اعلم۔ تھوڑی دیر میں آپ جنگلوں اور بیابانوں سے نکل کر مدین کے راستے پر پہنچ گئے تو خوش ہوئے اور فرمانے لگے مجھے ذات باری سے امید ہے کہ وہ راہ راست پر ہی لے جائے گا۔ اللہ نے آپ کی امید بھی پوری کی۔ اور آخرت کی سیدھی راہ نہ صرف بتائی بلکہ اوروں کو بھی سیدھی راہ بتانے والا بنایا۔ مدین کے پاس کے کنویں پر آئے تو دیکھا کہ چرواہے پانی کھینچ کھینچ کر اپنے اپنے جانوروں کو پلا رہے ہیں۔ وہیں آپ نے یہ بھی ملاحظہ فرمایا کہ دو عورتیں اپنی بکریوں کو ان جانوروں کے ساتھ پانی پینے سے روک رہی ہیں تو آپ کو ان بکریوں پر اور ان عورتوں کی اس حالت پر کہ بےچاریاں پانی نکال کر پلا نہیں سکتیں اور ان چرواہوں میں سے کوئی اس کا روادار نہیں کہ اپنے کھینچے ہوئے پانی میں سے ان کی بکریوں کو بھی پلادے تو آپ کو رحم آیا ان سے دریافت فرمایا کہ تم اپنے جانوروں کو اس پانی سے کیوں روک رہی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم تو پانی نکال نہیں سکتیں جب یہ اپنے جانوروں کو پانی پلاکرچلے جائیں تو بچا کھچا پانی ہم اپنی بکریوں کو پلادیں گی۔ ہمارے والد صاحب ہیں لیکن وہ بہت ہی بوڑھے ہیں۔ بکریوں کو پانی پلایا آپ نے خود ہی ان جانوروں کو پانی کھینچ کر پلادیا۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ فرماتے ہیں کہ اس کنویں کے منہ کو ان چرواہوں نے ایک بڑے پتھر سے بند کردیا تھا۔ جس چٹان کو دو آدمی مل کر سرکا سکتے تھے آپ نے تن تنہا اس پتھر کو ہٹادیا اور ایک ڈول نکالا تھا جس میں اللہ نے برکت دی اور ان دونوں لڑکیوں کی بکریاں شکم سیر ہوگئیں۔ اب آپ تھکے ہارے بھوکے پیاسے ایک درخت کے سائے تلے بیٹھ گئے۔ مصر سے مدین تک پیدل بھاگے دوڑے آئے تھے۔ پیروں میں چھالے پڑگئے تھے کھانے کو کچھ پاس نہیں تھا درختوں کے پتے اور گھاس پھونس کھاتے رہے تھے۔ پیٹ پیٹھ سے لگ رہا تھا اور گھاس کا سبز رنگ باہر سے نظر آرہا تھا۔ آدھی کھجور سے بھی اس وقت آپ تر سے ہوئے تھے حالانکہ اس وقت کی ساری مخلوق سے زیادہ برگزیدہ اللہ کے نزدیک آپ تھے صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔ حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ دو رات کا سفر کرکے میں مدین گیا اور وہاں کے لوگوں سے اس درخت کا پتہ پوچھا جس کے نیچے اللہ کے کلیم نے سہارا لیا تھا۔ لوگوں ایک درخت کی طرف اشارہ کیا میں نے دیکھا کہ وہ ایک سرسبز درخت ہے۔ میرا جانور بھوکا تھا اس نے اس میں منہ ڈالا پتے منہ میں لے کر بڑی دیر تک بدقت چباتارہا لیکن آخر اس نے نکال ڈالے۔ میں نے کلیم اللہ کے لئے دعا کی اور وہاں سے واپس لوٹ آیا۔ اور روایت میں ہے کہ آپ اس درخت کو دیکھنے کے لئے گئے تھے جس سے اللہ نے آپ سے باتیں کی تھیں جیسے کہ آگے آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔ سدی فرماتے ہیں یہ ببول کا درخت تھا۔ الغرض اس درخت تلے بیٹھ کر آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے رب میں تیرے احسانوں کا محتاج ہوں۔ عطاء کا قول ہے کہ اس عورت نے بھی آپ کی دعا سنی۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.