Ayah Study
Surah Al-Baqara (سُورَةُ البَقَرَةِ), Verse 277
Ayah 284 of 6236 • Medinan
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
Translations
The Noble Quran
EnglishTruly those who believe, and do deeds of righteousness, and perform As-Salât (Iqâmat-as-Salât), and give Zakât they will have their reward with their Lord. On them shall be no fear, nor shall they grieve.
Muhammad Asad
EnglishBehold, God is indeed limitless in His bounty unto man – but most people are ungrateful.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduجو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہے ان کو ان کے کاموں کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کچھ خوف ہوا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedلما ذكر أكلة الربا وكان من المعلوم أنهم لو كانوا مؤمنين إيمانا ينفعهم لم يصدر منهم ما صدر ذكر حالة المؤمنين وأجرهم، وخاطبهم بالإيمان، ونهاهم عن أكل الربا إن كانوا مؤمنين، وهؤلاء هم الذين يقبلون موعظة ربهم وينقادون لأمره، وأمرهم أن يتقوه، ومن جملة تقواه أن يذروا ما بقي من الربا أي: المعاملات الحاضرة الموجودة، وأما ما سلف، فمن اتعظ عفا الله عنه ما سلف، وأما من لم ينزجر بموعظة الله ولم يقبل نصيحته فإنه مشاق لربه محارب له، وهو عاجز ضعيف ليس له يدان في محاربة العزيز الحكيم الذي يمهل للظالم ولا يهمله حتى إذا أخذه، أخذه أخذ عزيز مقتدر { وإن تبتم } عن الربا { فلكم رءوس أموالكم } أي: أنزلوا عليها { لا تظلمون } من عاملتموه بأخذ الزيادة التي هي الربا { ولا تظلمون } بنقص رءوس أموالكم.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedإن الذين صدقوا الله ورسوله، وعملوا الأعمال الطيبة، وأدَّوا الصلاة كما أمر الله ورسوله، وأخرجوا زكاة أموالهم، لهم ثواب عظيم خاص بهم عند ربهم ورازقهم، ولا يلحقهم خوف في آخرتهم، ولا حزن على ما فاتهم من حظوظ دنياهم.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedثم قال تعالى مادحا للمؤمنين بربهم المطيعين أمره المؤدين شكره المحسنين إلى خلقه في إقامة الصلاة وإيتاء الزكاة مخبرا عما أعد لهم من الكرامة وأنهم يوم القيامة من التبعات آمنون فقال "إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات وأقاموا الصلاة وآتوا الزكاة لهم أجرهم عند ربهم ولا خوف عليهم ولا هم يحزنون".
Tafsir Ibn Kathir
Allah Does Not Bless Riba Allah states that He destroys Riba, either by removing this money from those who eat it, or by depriving them of the blessing, and thus the benefit of their money. Because of their Riba, Allah will torment them in this life and punish them for it on the Day of Resurrection. Allah said, قُل لاَّ يَسْتَوِى الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ (Say: "Not equal are Al-Khabith (evil things) and At-Tayyib (good things), even though the abundance of Al-Khabith may please you") 5:100 وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعاً فَيَجْعَلَهُ فِى جَهَنَّمَ (And put the wicked (disbelievers and doers of evil deeds) one over another, heap them together and cast them into Hell) 8:37, and, وَمَآ ءَاتَيْتُمْ مِّن رِّباً لِّيَرْبُوَاْ فِى أَمْوَالِ النَّاسِ فَلاَ يَرْبُواْ عِندَ اللَّهِ (And that which you give in gift (to others), in order that it may increase (your wealth by expecting to get a better one in return) from other people's property, has no increase with Allah) 30:39. Ibn Jarir said that Allah's statement, يَمْحَقُ اللَّهُ الْرِّبَواْ (Allah will destroy Riba) is similar to the statement reported of `Abdullah bin Mas`ud, "Riba will end up with less, even if it was substantial." Imam Ahmad recorded a similar statement in Al-Musnad. Allah Increases Charity, Just as One Raises His Animal Allah's statement, وَيُرْبِى الصَّدَقَـتِ (And will give increase for Sadaqat) means, Allah makes charity grow, or He increases it. Al-Bukhari recorded that Abu Hurayrah said that the Messenger of Allah ﷺ said, «مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، فَإِنَّ اللهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ، كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَل» (Whoever gives in charity what equals a date from honest resources, and Allah only accepts that which is good and pure, then Allah accepts it with His right (Hand) and raises it for its giver, just as one of you raises his animal, until it becomes as big as a mountain.) This was recorded in the book of Zakah. Allah Does not Like the Disbelieving Sinners Allah's statement, وَاللَّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ (And Allah likes not the disbelievers, sinners) indicates that Allah does not like he who has a disbelieving heart, who is a sinner in tongue and action. There is a connection between the beginning of the Ayah on Riba and what Allah ended it with. Those who consume Riba are not satisfied with the permissible and pure resources that Allah provided them. Instead, they try to illegally acquire people's money by relying on evil methods. This demonstrates their lack of appreciation for the bounty that Allah provides. Praising Those Who Thank Allah Allah praised those who believe in His Lordship, obey His commands, thank Him and appreciate Him. They are those who are kind to His creation, establish prayer and give charity due on their money. Allah informed them of the honor that He has prepared for them and that they will be safe from the repercussions of the Day of Resurrection. Allah said, إِنَّ الَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّـلِحَـتِ وَأَقَامُواْ الصَّلَوةَ وَآتَوُاْ الزَّكَوةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (Truly, those who believe, and do deeds of righteousness, and perform the Salah and give Zakah, they will have their reward with their Lord. On them shall be no fear, nor shall they grieve.)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedسود خور قابل گردن زنی ہیں اور قرض کے مسائل ان آیات میں اللہ تعالیٰ ایماندار بندوں کو تقوے کا حکم دے رہا ہے اور ایسے کاموں سے روک رہا ہے جن سے وہ ناراض ہو اور لوگ اس کی قربت سے محروم ہوجائیں تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا لحاظ کرو اور اپنے تمام معاملات میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور تمہارا سود جن مسلمانوں پر باقی ہے خبردار اس سے اب نہ لو جبکہ وہ حرام ہوگیا، یہ آیت قبیلہ ثقیف بن عمرو بن عمیر اور بنو مخزوم کے قبیلے بنو مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جاہلیت کے زمانہ میں ان کا سودی کاروبار تھا، اسلام کے بعد بنو عمرہ نے بنو مغیرہ سے اپنا سود طلب کیا اور انہوں نے کہا کہ اب ہم اسے اسلام لانے کے بعد ادا نہ کریں گے آخر جھگڑا بڑھا حضرت عتاب بن اسید جو مکہ شریف کے نائب تھے انہوں نے نبی ﷺ کو یہ لکھا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور حضور ﷺ نے یہ لکھوا کر بھیج دی اور انہیں قابل وصول سود لینا حرام قرا دیا چناچہ وہ تائب ہوئے اور اپنا سود بالکل چھوڑ دیا، اس آیت میں ہے ان لوگوں پر جو سود کی حرمت کا علم ہونے کے باوجود بھی اس پر جمے رہیں، زبردست وعید ہے حضرت ابن عباس فرماتے ہیں سودخور سے قیامت کے دن کہا جائے گا، لے اپنے ہتھیار لے لے اور اللہ سے لڑنے کیلئے آمادہ ہوجا، آپ فرماتے ہیں امام وقت پر فرض ہے کہ سودخور لوگ جو اسے نہ چھوڑیں ان سے توبہ کرائے اور اگر نہ کریں تو ان کی گردن مار دے، حسن اور ابن سیرین کا فرمان بھی یہی ہے، حضرت قتادہ فرماتے ہیں دیکھو اللہ نے انہیں ہلاکت کی دھمکی دی انہیں ذلیل کئے جانے کے قابل ٹھہرایا، خبردار سود سے اور سودی لین دین سے بچتے رہو حلال چیزوں اور حلال خریدو فروخت بہت کچھ ہے، فاقے گزرتے ہوں تاہم اللہ کی معصیت سے رکو، وہ روایت بھی یاد ہوگی جو پہلے گزر چکی کہ حضرت عائشہ نے ایک ایسے معاملہ کی نسبت جس میں سود تھا، حضرت زید بن ارقم کے بارے میں فرمایا تھا کہ ان کا جہاد بھی برباد ہوگیا اس لئے کہ جہاد اللہ کے دشمنوں سے مقابلہ کرنے کا نام ہے اور سود خوری خود اللہ سے مقابلہ کرنا ہے لیکن اس کی اسناد کمزور ہے، پھر ارشاد ہوتا ہے اگر توبہ کرلو تو اصل مال جو کسی پر فرض ہے بیشک لے لو۔ نہ تم تول میں زیادہ لے کر اس پر ظلم کرو نہ کم دے کر یا نہ دے کر وہ تم پر ظلم کرے، نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کے خطبے میں فرمایا جاہلیت کا تمام سود میں برباد کرتا ہوں۔ اصلی رقم لے لو، سود لے کر نہ کسی پر ظلم کرو نہ کوئی تمہارا مال مار کر تم پر زیادتی کرے، حضرت عباس بن عبدالمطلب کا تمام سود میں ختم کرتا ہوں۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اگر تنگی والا شخص اور اس کے پاس تمہارے قرض کی ادائیگی کے قابل مال نہ ہو تو اسے مہلت دو کہ کچھ اور مدت کے بعد ادا کردے یہ نہ کرو کہ سود در سود لگائے چلے جاؤ کہ مدت گزر گئی، اب اتنا اتنا سود لیں گے، بلکہ بہتر تو یہ بات ہے کہ ایسے غرباء کو اپنا قرض معاف کردو، طبرانی کی حدیث میں ہے کہ جو شخص قیامت کے دن اللہ کے عرش کا سایہ چاہتا ہے وہ یا تو ایسے تنگی والے شخص کو مہلت دے یا معاف کردے، مسند احمد کی حدیث میں ہے جو شخص مفلس آدمی پر اپنا قرض وصول کرنے میں نرمی کرے اور اسے ڈھیل دے اس کو جتنے دن وہ قرض کی رقم ادا نہ کرسکے اتنے دنوں تک ہر دن اتنی رقم خیرات کرنے کا ثواب ملتا ہے، اور روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا ہر دن اس سے دگنی رقم کے صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا، یہ سن کر حضرت بریدہ نے فرمایا حضور ﷺ پہلے تو آپ نے ہر دن اس کے مثل ثواب ملنے کا فرمایا تھا آج دو مثل فرماتے ہیں، فرمایا ہاں جب تک معیاد ختم نہیں ہوئی مثل کا ثواب اور معیاد گزرنے کے بعد دو مثل کا، حضرت ابو قتادہ کا قرض ایک شخص کے ذمہ تھا وہ تقاضا کرنے کو آتے لیکن یہ چھپ رہتے اور نہ ملتے، ایک دن آئے گھر سے ایک بچہ نکلا، آپ نے اس سے پوچھا اس نے کہا ہاں گھر میں موجود ہیں کھانا کھا رہے ہیں، اب حضرت ابو قتادہ نے اونچی آواز سے انہیں پکارا اور فرمایا مجھے معلوم ہوگیا کہ تم گھر میں موجود ہو، آؤ باہر آؤ، جواب دو۔ وہ بیچارے باہر نہیں نکلے آپ نے کہا کیوں چھپ رہے ہو ؟ کہا حضرت بات یہ ہے کہ میں مفلس ہوں اس وقت میرے پاس رقم نہیں بوجہ شرمندگی کے آپ سے نہیں ملتا، آپ نے کہا قسم کھاؤ، اس نے قسم کھالی، آپ روئے اور فرمانے لگے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے جو شخص نادار قرضدار کو ڈھیل دے یا اپنا قرضہ معاف کردے وہ قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے تلے ہوگا (صحیح مسلم) ابو لیلیٰ نے ایک حدیث روایت کی ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں قیامت کے دن ایک بندہ اللہ کے سامنے لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے سوال کرے گا کہ بتا میرے لئے تو نے کیا نیکی ہے ؟ وہ کہے گا اے اللہ ایک ذرے کے برابر بھی کوئی ایسی نیکی مجھ سے نہیں ہوئی جو آج میں اس کی جزا طلب کرسکوں، اللہ اس سے پھر پوچھے گا وہ پھر یہی جواب دے گا پھر پوچھے گا پھر یہی کہے گا، پروردگار ایک چھوٹی سی بات البتہ یاد پڑتی ہے کہ تو نے اپنے فضل سے کچھ مال بھی مجھے دے رکھا تھا میں تجارت پیشہ شخص تھا، لوگ ادھار سدھار لے جاتے تھے، میں اگر دیکھتا کہ یہ غریب شخص ہے اور وعدہ پر قرض نہ ادا کرسکا تو میں اسے اور کچھ مدت کی مہلت دے دیتا، عیال داروں پر سختی نہ کرتا، زیادہ تنگی والا اگر کسی کو پاتا تو معاف بھی کردیتا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھر میں تجھ پر آسانی کیوں نہ کروں، میں تو سب سے زیادہ آسانی کرنے والا ہوں، جا میں نے تجھے بخشا جنت میں داخل ہوجا، مستدرک حاکم میں ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے غازی کی مدد کرے یا قرض دار بےمال کی اعانت کرے یا غلام جس نے لکھ کردیا ہو کہ اتنی رقم دے دوں تو آزاد ہوں، اس کی مدد کرے اللہ تعالیٰ اسے اس دن سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ مسند احمد میں ہے جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کی دعائیں قبول کی جائیں اور اس کی تکلیف و مصیبت دور ہوجائے اسے چاہئے کہ تنگی والوں پر کشادگی کرے، عباد بن ولید فرماتے ہیں کہ میں اور میرے والد طلب علم میں نکلے اور ہم نے کہا کہ انصاریوں سے حدیثیں پڑھیں، سب سے پہلے ہماری ملاقات حضرت ابو الیسر سے ہوئی، ان کے ساتھ ان کے غلام تھے جن کے ہاتھ میں ایک دفتر تھا اور غلام وآقا کا ایک ہی لباس تھا، میرے باپ نے کہا چچا آپ تو اس وقت غصہ میں نظر آتے ہیں، فرمایا ہاں سنو فلاں شخص پر میرا کچھ قرض تھا، مدت ختم ہوچکی تھی، میں قرض مانگنے گیا، سلام کیا اور پوچھا کہ کیا وہ مکان پر ہیں، گھر میں سے جواب ملا کہ نہیں، اتفاقاً ایک چھوٹا بچہ باہر آیا میں نے اس سے پوچھا تمہارے والد کہاں ہیں ؟ اس نے کہا آپ کی آواز سن کر چارپائی تلے جا چھپے ہیں، میں نے پھر آواز دی اور کہا تمہارا اندر ہونا مجھے معلوم ہوگیا ہے اب چھپو نہیں باہر آؤ جواب دو ، وہ آئے میں نے کہا کیوں چھپ رہے ہو، کہا محض اس لئے کہ میرے پاس روپیہ تو اس وقت ہے نہیں، آپ سے ملوں گا تو کوئی جھوٹا عذر حیلہ بیان کروں گا یا غلط وعدہ کروں گا، اس لئے سامنے ہونے سے جھجھکتا تھا، آپ رسول اللہ ﷺ کے صحابی ہیں، آپ سے جھوٹ کیا کہوں ؟ میں نے کہا سچ کہتے ہو، اللہ کی قسم تمہارے پاس روپیہ نہیں، اس نے کہا ہاں سچ کہتا ہوں اللہ کی قسم کچھ نہیں، تین مرتبہ میں نے قسم کھلائی اور انہوں نے کھائی، میں نے اپنے دفتر میں سے ان کا نام کاٹ دیا اور رقم جمع کرلی اور کہہ دیا کہ جاؤ میں نے تمہارے نام سے یہ رقم کاٹ دی ہے، اب اگر تمہیں مل جائے تو دے دینا ورنہ معاف۔ سنو میری دونوں آنکھوں نے دیکھا اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے اسے خوب یاد رکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی سختی والے کو ڈھیل دے یا معاف کردے، اللہ تعالیٰ اسے اپنے سایہ میں جگہ دے گا، مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد آتے ہوئے زمین کی طرف اشارہ کرکے فرمایا جو شخص کسی نادار پر آسانی کردے یا اسے معاف کردے اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی گرمی سے بچا لے گا، سنو جنت کے کام مشقت والے ہیں اور خواہش کیخلاف ہیں، اور جہنم کے کام آسانی والے اور خواہش نفس کے مطابق ہیں، نیک بخت وہ لوگ ہیں جو فتنوں سے بچ جائیں، وہ انسان جو غصے کا گھونٹ پی لے اس کو اللہ تعالیٰ ایمان سے نوازتا ہے، طبرانی میں ہے جو شخص کسی مفلس شخص پر رحم کرکے اپنے قرض کی وصولی میں اس پر سختی نہ کرے اللہ بھی اس کے گناہوں پر اس کو نہیں پکڑتا یہاں تک کہ وہ توبہ کرے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو نصیحت کرتا ہے، انہیں دنیا کے زوال، مال کے فنا، آخرت کا آنا، اللہ کی طرف لوٹنا، اللہ کو اپنے اعمال کا حساب دینا اور ان تمام اعمال پر جزا و سزا کا ملنا یاد دلاتا ہے اور اپنے عذابوں سے ڈراتا ہے، یہ بھی مروی ہے کہ قرآن کریم کی سب سے آخری آیت یہی ہے، اس آیت کے نازل ہونے کے بعد نبی ﷺ صرف نو راتوں تک زندہ رہے اور ربیع الاول کی دوسری تاریخ کو پیر کے دن آپ ﷺ کا انتقال ہوگیا۔ ابن عباس سے ایک روایت میں اس کے بعد حضور ﷺ کی زندگی اکتیس دن کی بھی مروی ہے، ابن جریح فرماتے ہیں کہ سلف کا قول ہے کہ اس کے بعد حضور ﷺ نو رات زندہ رہے ہفتہ کے دن سے ابتدا ہوئی اور پیر والے دن انتقال ہوا۔ الغرض قرآن کریم میں سب سے آخر یہی آیت نازل ہوئی ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.