Ayah Study
Surah Al-Israa (سُورَةُ الإِسۡرَاءِ), Verse 38
Ayah 2067 of 6236 • Meccan
كُلُّ ذَٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهُۥ عِندَ رَبِّكَ مَكْرُوهًۭا
Translations
The Noble Quran
EnglishAll the bad aspects of these (the above mentioned things) are hateful to your Lord.
Muhammad Asad
EnglishAnd give full measure whenever you measure, and weigh with a balance that is true: this will be [for your own] good, and best in the end.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduان سب (عادتوں) کی برائی تیرے پروردگار کے نزدیک بہت ناپسند ہے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ كُلُّ ذَلِكَ } المذكور الذي نهى الله عنه فيما تقدم من قوله: { وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ } والنهي عن عقوق الوالدين وما عطف على ذلك { كَانَ سَيِّئُهُ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوهًا } أي: كل ذلك يسوء العاملين ويضرهم والله تعالى يكرهه ويأباه.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedجميع ما تقدَّم ذِكْرُه من أوامر ونواهٍ، يكره الله سيِّئَه، ولا يرضاه لعباده.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedوقوله "كل ذلك كان سيئه عند ربك مكروها" أما من قرأ" سيئة" أي فاحشة فمعناه عنده كل هذا الذي نهينا عنه من قوله: "ولا تقتلوا أولادكم خشية إملاق" إلى هنا فهو سيئة مؤاخذ عليها مكروها عند الله لا يحبه ولا يرضاه وأما من قرأ" سيئه" على الإضافة فمعناه عنده كل هذا الذي ذكرناه من قوله: "وقضى ربك أن لا تعبدوا إلا إياه" إلى هنا فسيئه أي فقبيحه مكروه وعند الله هكذا وجه ذلك ابن جرير رحمه الله.
Tafsir Ibn Kathir
Condemnation of strutting Allah forbids His servants to strut and walk in a boastful manner: وَلاَ تَمْشِ فِى الاٌّرْضِ مَرَحًا (And walk not on the earth with conceit and arrogance.) meaning, walking in boastful manner and acting proud, like those who are arrogant oppressors. إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الاٌّرْضَ (Verily, you can neither rend nor penetrate the earth) means, you cannot penetrate the earth with your walking. This was the opinion of Ibn Jarir.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedتکبر کے ساتھ چلنے کی ممانعت اکڑ کر، اترا کر، تکبر کے ساتھ چلنے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو منع فرماتا ہے۔ یہ عادت سرکش اور مغرور لوگوں کی ہے پھر اسے نیچا دکھانے کے لئے فرماتا ہے کہ گو کتنے ہی بلند سر ہو کر چلو لیکن پہاڑی کی بلندی سے پست ہی رہو گے اور گو کیسے ہی کھٹ پٹ کرتے ہوئے پاؤں مار مار کر چلو لیکن زمین کو پھاڑنے سے رہے۔ بلکہ ایسے لوگوں کا حال برعکس ہوتا ہے جیسے کہ حدیث میں ہے کہ ایک شخص چادر جوڑے میں اتراتا ہوا چلا جا رہا تھا جو وہیں زمین میں دھنسا دیا گیا جو آج تک دھنستا ہوا چلا جا رہا ہے۔ قرآن میں قارون کا قصہ موجود ہے کہ وہ مع اپنے محلات کے زمین دوز کردیا گیا۔ ہاں تواضع، نرمی، فروتنی اور عاجزی کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ بلند کرتا ہے وہ اپنے آپ کو حقیر سمجھتا ہے اور لوگ اسے جلیل القدر سمجھتے ہیں اور تکبر کرنے والا اپنے تئیں بڑا آدمی سمجھتا ہے اور لوگوں کی نگاہوں میں وہ ذلیل و خوار ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے کتوں اور سوروں سے بھی زیادہ حقیر جانتے ہیں۔ امام ابوبکر بن ابی الدنیا ؒ اپنی کتاب المحمول والتواضع میں لائے ہیں کہ ابن الاہیم دربار منصور میں جا رہا تھے ریشمی جبہ پہنے ہوئے تھا اور پنڈلیوں کے اوپر سے اسے دوہرا سلوایا تھا کہ نیچے سے قبا بھی دکھائی دیتی رہے اور اکڑتا اینڈتا جا رہا تھا۔ حضرت حسن ؒ نے اسے اس حالت میں دیکھ کر فرمایا افوہ نک چڑھا، بل کھایا، رخساروں پھولا، اپنے ڈنڑ بازو دیکھتا، اپنے تئیں تولتا، مستوں کے ذکر و شکر کو بھولا، رب کے احکام کو چھوڑے ہوئے، اللہ کے حق کو توڑا، دیوانوں کی چال چلتا، عضو عضو میں کسی کی دی ہوئی نعمت رکھتا، شیطان کی لعنت کا مارا ہوا دیکھو جا رہا ہے۔ الاہیم نے سن لیا اور اسی وقت لوٹ آیا اور عذر بہانہ کرنے لگا۔ آپ نے فرمایا مجھ سے کیا معذرت کرتا ہے اللہ تعالیٰ سے توبہ کر اور اسے ترک کر۔ کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا آیت (وَلَا تَمْشِ فِي الْاَرْضِ مَرَحًا ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا 37) 17۔ الإسراء :37)۔ عابد بختری ؒ نے آل علی میں سے ایک شخص کو اکڑتے ہوئے چلتا دیکھ کر فرمایا اے شخص جس نے تجھے یہ اکرام دیا ہے اس کی روش ایسی نہ تھی۔ اس نے اسی وقت توبہ کرلی۔ ابن عمر ؓ نے ایک ایسے شخص کو دیکھ کر فرمایا کہ شیطان کے یہی بھائی ہوتے ہیں۔ حضرت خالد بن معدان ؒ فرماتے ہیں لوگو اکڑ اکڑ کر چلنا چھوڑو اس لئے کہ انسان۔ (اصل عربی میں کچھ عبارت غائب ہے) اس کا ہاتھ اس کے باقی جسم سے (ابن ابی الدنیا) ابن ابی الدنیا میں حدیث ہے کہ جب میری امت غرور اور تکبر کی چال چلنے لگے گی اور فارسیوں اور رومیوں کو اپنی خدمت میں لگائے گی تو اللہ تعالیٰ ایک کو ایک پر مسلط کر دے گا۔ سیئہ کی دوسری قرأت سیئتہ ہے تو معنی یہ ہوئے کہ جن جن کاموں سے ہم نے تمہیں روکا ہے یہ سب کام نہایت برے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ناپسندیدہ ہیں۔ یعنی اپنی اولاد کو قتل نہ کرو سے لے کر اکڑ کر نہ چلو تک کے تمام کام۔ اور سیئہ کی قرأت پر مطلب یہ ہے کہ آیت (وقضی ربک) سے یہاں تک جو حکم احکام اور جو ممانعت اور روک بیان ہوئی اس میں جن برے کاموں کا ذکر ہے وہ سب اللہ کے نزدیک مکروہ کام ہیں۔ امام ابن جریر ؒ نے یہی توجیہ بیان فرمائی ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.