Ayah Study
Surah An-Nahl (سُورَةُ النَّحۡلِ), Verse 128
Ayah 2029 of 6236 • Meccan
إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوا۟ وَّٱلَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ
Translations
The Noble Quran
EnglishTruly, Allâh is with those who fear Him (keep their duty unto Him),<sup foot_note=154670>1</sup> and those who are Muhsinûn (good-doers. See the footenote of V.9:120).
Muhammad Asad
Englishall this, because they hold this world’s life in greater esteem than the life to come, and because God does not bestow His guidance upon people who deny the truth.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduکچھ شک نہیں کہ جو پرہیزگار ہیں اور جو نیکوکار ہیں خدا ان کا مددگار ہے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedوقوله "إن الله مع الذين اتقوا والذين هم محسنون" أي معهم بتأييده ونصره ومعونته وهديه وسعيه وهذه معية خاصة كقوله "إذ يوحي ربك إلى الملائكة أني معكم فثبتوا الذين آمنوا" وقوله لموسى وهارون "لا تخافا إنني معكما أسمع وأرى" وقول النبي صلى الله عليه وسلم للصديق وهما في الغار "لا تحزن إن الله معنا" وأما المعية العامة فبالسمع والبصر والعلم كقوله تعالى "وهو معكم أينما كنتم والله بما تعملون بصير" وكقوله تعالى "ألم تر أن الله يعلم ما في السموات وما في الأرض ما يكون من نجوى ثلاثة إلا هو رابعهم ولا خمسة إلا هو سادسهم ولا أدنى من ذلك ولا أكثر إلا هو معهم أينما كانوا" وكما قال تعالى "وما تكون في شأن وما تتلو منه من قرآن ولا تعملون من عمل إلا كنا عليكم شهودا" الآية; ومعنى "الذين اتقوا" أي تركوا المحرمات "الذين هم محسنون" أي فعلوا الطاعات فهؤلاء الله يحفظهم ويكلؤهم وينصرهم ويؤيدهم ويظفرهم على أعدائهم ومخالفيهم وقال ابن أبي حاتم ثنا أبي ثنا محمد بن بشار ثنا أبو أحمد الزبير ثنا مسعر عن ابن عون عن محمد بن حاطب قال كان عثمان رضي الله عنه من الذين آمنوا والذين اتقوا والذين هم محسنون. آخر تفسير سورة النحل ولله الحمد والمنة وصلى الله على محمد وعلى آله وصحبه وسلم تسليما.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedوالله مع المتقين المحسنين، بعونه وتوفيقه وتسديده، وهم الذين اتقوا الكفر والمعاصي، وأحسنوا في عبادة الله، بأن عبدوا الله كأنهم يرونه فإن لم يكونوا يرونه فإنه يراهم، والإحسان إلى الخلق ببذل النفع لهم من كل وجه. نسأل الله أن يجعلنا من المتقين المحسنين. تم تفسير سورة النحل والحمد لله.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedإن الله سبحانه وتعالى مع الذين اتقوه بامتثال ما أمر واجتناب ما نهى بالنصر والتأييد، ومع الذين يحسنون أداء فرائضه والقيام بحقوقه ولزوم طاعته، بعونه وتوفيقه ونصره.
Tafsir Ibn Kathir
The Command for Equality in Punishment Allah commands justice in punishment and equity in settling the cases of rights. `Abdur-Razzaq recorded that, concerning the Ayah, فَعَاقِبُواْ بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ (then punish them with the like of that with which you were afflicted.) Ibn Sirin said, "If a man among you takes something from you, then you should take something similar from him." This was also the opinion of Mujahid, Ibrahim, Al-Hasan Al-Basri, and others. Ibn Jarir also favored this opinion. Ibn Zayd said: "They had been commanded to forgive the idolators, then some men became Muslim who were strong and powerful. They said, `O Messenger of Allah, if only Allah would give us permission, we would sort out these dogs!' Then this Ayah was revealed, then it was latter abrogated by the command to engage in Jihad." وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلاَّ بِاللَّهِ (And be patient, and your patience will not be but by the help of Allah.) This emphasizes the command to be patient and tells us that patience cannot be acquired except by the will, help, decree and power of Allah. Then Allah says: وَلاَ تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ (And do not grieve over them,) meaning, those who oppose you, for Allah has decreed that this should happen. وَلاَ تَكُ فِى ضَيْقٍ (and do not be distressed) means do not be worried or upset. مِّمَّا يَمْكُرُونَ (by their plots.) meaning; because of the efforts they are putting into opposing you and causing you harm, for Allah is protecting, helping, and supporting you, and He will cause you to prevail and defeat them. إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَواْ وَّالَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ (Truly, Allah is with those who have Taqwa, and the doers of good.) meaning; He is with them in the sense of supporting them, helping them and guiding them. This is a special kind of "being with", as Allah says elsewhere: إِذْ يُوحِى رَبُّكَ إِلَى الْمَلَـئِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُواْ الَّذِينَ ءَامَنُواْ ((Remember) when your Lord revealed to the angels, "Verily, I am with you, so support those who believe.") 8:12 And Allah said to Musa and Harun: لاَ تَخَافَآ إِنَّنِى مَعَكُمَآ أَسْمَعُ وَأَرَى (Fear not, verily I am with you both, hearing and seeing.) 20:46 The Prophet said to (Abu Bakr) As-Siddiq when they were in the cave: «لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللهَ مَعَنَا» (Do not worry, Allah is with us.") The general kind of "being with" some one, or something is by means of seeing, hearing and knowing, as Allah says: وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (And He is with you wherever you may be. And Allah sees whatever you do.) 57:4 أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِى السَّمَـوَتِ وَمَا فِى الاٌّرْضِ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَى ثَلَـثَةٍ إِلاَّ هُوَ رَابِعُهُمْ وَلاَ خَمْسَةٍ إِلاَّ هُوَ سَادِسُهُمْ وَلاَ أَدْنَى مِن ذَلِكَ وَلاَ أَكْثَرَ إِلاَّ هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُواْ (Have you not seen that Allah knows whatever is in the heavens and whatever is on the earth There is no secret counsel of three but He is their fourth, - nor of five but He is their sixth, - nor of less than that or more, but He is with them wherever they may be.) 58:7 وَمَا تَكُونُ فِى شَأْنٍ وَمَا تَتْلُواْ مِنْهُ مِن قُرْءَانٍ وَلاَ تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلاَّ كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا (You will not be in any circumstance, nor recite any portion of the Qur'an, nor having done any deeds, but We are witnessing you.) 10:61 وَالَّذِينَ اتَّقَواْ (those who have Taqwa) means, they keep away from that which is forbidden. وَّالَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ (and the doers of good. ) meaning they do deeds of obedience to Allah. These are the ones whom Allah takes care of, He gives them support, and helps them to prevail over their enemies and opponents. This is end of the Tafsir of Surat An-Nahl. To Allah be praise and blessings, and peace and blessings be upon Muhammad and his family and Companions.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقصاص اور حصول قصاص قصاص میں اور حق کے حاصل کرنے میں برابری اور انصاف کا حکم ہو رہا ہے۔ امام ابن سیرین ؒ وغیرہ فرماتے ہیں اگر کوئی تم سے کوئی چیز لے لے تو تم بھی اس سے اسی جیسی لے لو۔ ابن زید ؒ فرماتے ہیں کہ پہلے تو مشرکوں سے درگزر کرنے کا حکم تھا۔ جب ذرا حیثیت دار لوگ مسلمان ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اگر اللہ کی طرف سے بدلے کی رخصت ہوجائے تو ہم بھی ان کتوں سے نبڑ لیا کریں اس پر یہ آیت اتری آخر یہ بھی جہاد سے منسوخ ہوگئی۔ حضرت عطا بن یسار ؒ فرماتے ہیں سورة نحل پوری مکہ شریف میں اتری ہے مگر اس کی تین آخری آیتیں مدینے شریف میں اتری ہیں۔ جب کہ جنگ احد میں حضرت حمزہ ؓ شہید کر دئے گئے اور آپ کے اعضائے جسم بھی شہادت کے بعد کاٹ لئے گئے جس پر رسول اللہ ﷺ کی زبان سے بےساختہ نکل گیا کہ اب جب مجھے اللہ تعالیٰ ان مشرکوں پر غلبہ دے تو میں ان میں سے تیس شخصوں کے ہاتھ پاؤں اسی طرح کاٹوں گا۔ مسلمانوں کے کان میں جب اپنے محترم نبی ﷺ کے یہ الفاظ پڑے تو ان کے جوش بہت بڑھ گئے اور کہنے لگے کہ واللہ ہم ان پر غالب آ کر ان کی لاشوں کے وہ ٹکڑے ٹکڑے کریں گے کہ عربوں نے کبھی ایسا دیکھا ہی نہ ہوگا اس پر یہ آیتیں اتریں (سیرت ابن اسحاق) لیکن یہ روایت مرسل ہے اور اس میں ایک راوی ایسا بھی ہے جن کا نام ہی نہیں لیا گیا، مبہم چھوڑا گیا۔ ہاں دوسری سند سے یہ متصل بھی مروی ہے۔ بزار میں ہے کہ جب حضرت حمزہ بن عبد المطلب ؒ شہید کر دئے گئے۔ آپ پاس کھڑے ہو کر دیکھنے لگے آہ ! اس سے زیادہ دل دکھانے والا منظر اور کیا ہوگا کہ محترم چچا کی لاش کے ٹکڑے آنکھوں کے سامنے بکھرے پڑے ہیں۔ آپ کی زبان مبارک سے نکلا کہ آپ پر اللہ کی رحمت ہو، جہاں تک میرا علم ہے، میں جانتا ہوں کہ آپ رشتے ناتے کے جوڑنے والے نیکیوں کو لپک کر کرنے والے تھے۔ واللہ دوسرے لوگوں کے درد و غم کا خیال نہ ہوتا تو میں تو آپ کے اس جسم کو یونہی چھوڑ دیتا یہاں تک کہ آپ کو اللہ تعالیٰ درندوں کے پیٹوں میں سے نکالتا یا اور کوئی ایسا ہی کلمہ فرمایا جب ان مشرکوں نے یہ حرکت کی ہے تو واللہ میں بھی ان میں کے ستر شخصوں کی یہی بری حالت بناؤں گا۔ اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ وحی لے کر آئے اور یہ آیتیں آتری تو آپ اپنی قسم کے پورا کرنے سے رک گئے اور قسم کا کفارہ ادا کردیا۔ لیکن سند اس کی بھی کمزور ہے۔ اس کے راوی صالح بشیر مری ہیں جو ائمہ اہل حدیث کے نزدیک ضعیف ہیں بلکہ امام بخاری ؒ تو انہیں منکر الحدیث کہتے ہیں۔ شعبی اور ابن جریج کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی زبان سے نکلا تھا کہ ان لوگوں نے جو ہمارے شہیدوں کی بےحرمتی کی ہے اور ان کے اعضاء بدن کاٹ دئیے ہیں واللہ ہم بھی ان سے اس کا بدلہ لے کر ہی چھوڑیں گے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں یہ آیتیں اتاریں۔ مسند احمد میں ہے کہ جنگ احد میں ساٹھ انصاری شہید ہوئے اور چھ مہاجر ؓ اجمعین تو اصحاب رسول ﷺ کی زبان سے نکل گیا کہ جب ہم ان مشرکوں پر غلبہ پائیں تو ہم بھی ان کے ٹکڑے کئے بغیر نہ رہیں گے۔ چناچہ فتح مکہ والے دن ایک شخص نے کہا کہ آج کے دن کے بعد قریش پہچانے بھی نہ جائیں گے۔ اسی وقت ندا ہوئی اللہ کے رسول ﷺ تمام لوگوں کو پناہ دیتے ہیں سوائے فلاں فلاں کے (جن کے نام لئے گئے ہیں) اس پر اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں۔ نبی ﷺ نے اسی وقت فرمایا کہ ہم صبر کرتے ہیں اور بدلہ نہیں لیتے۔ اس آیت کریمہ کی مثالیں قرآن کریم میں اور بھی بہت سی ہیں۔ اس میں عدل کی مشروعیت بیان ہوئی ہے اور افضل طریقے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ جیسے آیت (جَزَاۗءُ سَـيِّئَةٍۢ بِمِثْلِهَا ۙ وَتَرْهَقُھُمْ ذِلَّةٌ ۭ مَا لَھُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ عَاصِمٍ 27) 10۔ یونس :27) میں کہ برائی کا بدلہ لینے کی رخصت عطا فرما کر پھر فرمایا ہے کہ جو درکزر کرلے اور اصلاح کرلے اس کا اجر اللہ تعالیٰ پر ہے اسی طرح آیت (والجروح قصاص) میں بھی زخموں کا بدلہ لینے کی اجازت دے کر فرمایا ہے کہ جو بطور صدقہ معاف کر دے یہ معافی اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گی۔ اسی طرح اس آیت میں بھی برابر بدلہ لینے کے جواز کا ذکر فرما کر پھر ارشاد ہوا ہے کہ اگر صبر کرلو تو یہ بہت ہی بہتر ہے۔ پھر صبر کی مزید تاکید کی اور ارشاد فرمایا کہ یہ ہر ایک کے بس کا کام نہیں یہ ان ہی سے ہوسکتا ہے جن کی مدد پر اللہ ہو اور جنہیں اس کی جانب سے توفیق نصیب ہوئی ہو۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اپنے مخالفین کا غم نہ کھا، ان کی قسمت میں ہی مخالفت لکھ دی گئی ہے نہ ان کے فن فریب سے آزردہ خاطر ہو۔ اللہ تجھے کافی ہے، وہی تیرا مددگار ہے، وہی تجھے ان سب پر غالب کرنے والا ہے اور ان کی مکاریوں اور چلاکیوں سے بچانے والا ہے۔ ان کی عداوت اور ان کے برے ارادے تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ ملائیکہ اور مجاہدین اللہ تعالیٰ کی مدد اور اس کی تائید ہدایات اور اس کی توفیق ان کے ساتھ ہے، جن کے دل اللہ کے ڈر سے اور جن کے اعمال احسان کے جوہر سے مال مال ہوں۔ چناچہ جہاد کے موقعہ پر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کی طرف وحی اتاری تھے کہ آیت (اَنِّىْ مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۭسَاُلْقِيْ فِيْ قُلُوْبِ الَّذِيْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَاضْرِبُوْا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ 12ۭ) 8۔ الانفال :12) میں تمہارے ساتھ ہوں پس تم ایمانداروں کو ثابت قدم رکھو، اسی طرح حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت ہارون (علیہما السلام) سے فرمایا تھا آیت (قَالَ لَا تَخَافَآ اِنَّنِيْ مَعَكُمَآ اَسْمَعُ وَاَرٰى 46۔) 20۔ طه :46) تم خوف نہ کھاؤ میں تمہارے ساتھ ہوں، دیکھتا سنتا ہوں۔ غار میں رسول کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے فرمایا تھا آیت (اِذْ يَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا 40) 9۔ التوبہ :40) غم نہ کرو اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔ پس یہ ساتھ تو خاص تھا۔ اور مراد اس سے تائید و نصرت الہٰی کا ساتھ ہونا ہے۔ اور عام ساتھ کا بیان آیت (وھو معکم اینما کنتم واللہ بما تعملون بصیر) اور آیت (يَكُوْنُ مِنْ نَّجْوٰى ثَلٰثَةٍ اِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ اِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَآ اَدْنٰى مِنْ ذٰلِكَ وَلَآ اَكْثَرَ اِلَّا هُوَ مَعَهُمْ اَيْنَ مَا كَانُوْا) 58۔ المجادلة :7) اور آیت (وما یکون فی شان) الخ میں ہے یعنی اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہے، جہاں بھی تم ہو اور وہ تمہارے اعمال دیکھنے والا ہے اور جو تین شخص کوئی سرگوشی کرنے لگیں ان میں چوتھا اللہ تعالیٰ ہوتا ہے اور پانچ میں چھٹا وہ ہوتا ہے اور اس سے کم و بیش میں بھی جہاں وہ ہوں، اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے اور تم کسی حال میں ہو یا تلاوت قرآن میں ہو یا تم اور کوئی کام میں لگے ہوئے ہو ہم تم پر شاہد ہوتے ہیں پس ان آیتوں میں ساتھ سے مراد سننے دیکھنے کا ساتھ ہے تقویٰ کے معنی ہیں حرام کاموں اور گناہ کے کاموں کو اللہ کے فرمان پر ترک کردینے کے۔ اور احسان کے معنی ہیں پروردگار کی اطاعت و عبادت کو بجا لانا۔ جن لوگوں میں یہ دونوں صفتیں ہوں وہ اللہ تعالیٰ کی حفظ وامان میں رہتے ہیں، جناب باری ان کی تائید اور مدد فرماتا رہتا ہے۔ ان کے مخالفین اور دشمن ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ انہیں ان سب پر کامیابی عطا فرماتا ہے۔ ابن ابی حاتم میں حضرت محمد بن حاطب ؒ سے مروی ہے حضرت عثمان ؓ ان لوگوں میں سے تھے جو باایمان پرہیزگار اور نیک کار ہیں۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.