Al-Haaqqa 22Juz 29

Ayah Study

Surah Al-Haaqqa (سُورَةُ الحَاقَّةِ), Verse 22

Ayah 5345 of 6236 • Meccan

فِى جَنَّةٍ عَالِيَةٍۢ

Translations

The Noble Quran

English

In a lofty Paradise,

Muhammad Asad

English

with its fruits within easy reach.

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

(یعنی) اونچے (اونچے محلوں) کے باغ میں

Word-by-Word Analysis

Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus

Loading word-by-word analysis...

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

{ فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ } المنازل والقصور عالية المحل.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

فأمَّا من أُعطي كتاب أعماله بيمينه، فيقول ابتهاجًا وسرورًا: خذوا اقرؤوا كتابي، إني أيقنت في الدنيا بأني سألقى جزائي يوم القيامة، فأعددت له العدة من الإيمان والعمل الصالح، فهو في عيشة هنيئة مرضية، في جنة مرتفعة المكان والدرجات، ثمارها قريبة يتناولها القائم والقاعد والمضطجع. يقال لهم: كلوا أكلا واشربوا شربًا بعيدًا عن كل أذى، سالمين من كل مكروه؛ بسبب ما قدَّمتم من الأعمال الصالحة في أيام الدنيا الماضية.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

أي عظيمة في النفوس.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

The Happiness of the Person Who will receive His Book in His Right Hand and His Good Situation Allah informs of the happiness of those who receive their Book in the right hand on the Day of Judgement and being pleased with this. Out of his extreme pleasure is his saying to everyone that he meets, هَآؤُمُ اقْرَؤُاْ كِتَـبيَهْ (Here! read my Record!) meaning, `take my Book and read it.' He will say this because he knows that what is in it is good and purely virtuous deeds. He will be of those whom Allah replaced their bad deeds (evils) with good deeds. `Abdur-Rahman bin Zayd said, "The meaning of هَآؤُمُ اقْرَؤُاْ كِتَـبيَهْ (Here! read my Record!) is `Here, read my Book.'... The suffix `Um' is a grammatical addition." This is what he (`Abdur-Rahman) said. It seems apparent that the suffix `Um' means here `you all.' Ibn Abi Hatim recorded that `Abdullah bin `Abdullah bin Hanzalah - and he (Hanzalah) was the Companion who was washed by the angels for his funeral - said, "Verily, Allah will stop His servant on the Day of Judgement and He will make his sins appear on the outside of his Book of Records. Then He will say to him, `Did you do this' The servant will respond, `Yes my Lord.' Then Allah will say to him, `I will not expose you (or dishonor you) for it, for verily, I have forgiven you. ' The person will then say, `Here (you all) read my Book!"' إِنِّى ظَنَنتُ أَنِّى مُلَـقٍ حِسَابِيَهْ (Surely, I did believe that I shall meet my account!) This will be when he (the servant of Allah) will be saved from being disgraced and exposed on the Day of Judgement. In the Sahih, it is recorded from Ibn `Umar that he was asked about the private counsel. He responded by saying that he heard the Messenger of Allah ﷺ saying, «يُدْنِي اللهُ الْعَبْدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ كُلِّهَا، حَتْى إِذَا رَأَى أَنَّهُ قَدْ هَلَكَ قَالَ اللهُ تَعَالى: إِنِّي سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ، ثُمَّ يُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ بِيَمِينِهِ. وَأَمَّا الْكَافِرُ وَالْمُنَافِقُ فَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَـؤُلاءِ الَّذِينَ كَذَبُواْ عَلَى رَبِّهِمْ أَلاَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّـلِمِينَ» (Allah will bring the servant close (to Him) on the Day of Judgement and make him confess all of his sins. This will continue until the servant thinks that he is about to be destroyed. Then Allah will say, "Verily, I have concealed these sins for you in the worldly life and I have forgiven you for them today." Then he will be given his Book of good deeds in his right hand. However, about the disbeliever and the hypocrite, the witnesses will say, ("These are those who lied on their Lord, and verily, the curse of Allah is on the wrongdoers.")) Allah's statement, إِنِّى ظَنَنتُ أَنِّى مُلَـقٍ حِسَابِيَهْ (Surely, I did believe that I shall meet my account!) means, `I used to be certain in the worldly life that this day would definitely come.' This is as Allah says, الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَـقُوا رَبِّهِمْ ((They are those) who are certain that they are going to meet their Lord.) (2:46) Allah then says, فَهُوَ فِى عِيشَةٍ رَّاضِيَةٍ (So he shall be in a life, well-pleasing.) (69:21) meaning, pleasant. فِى جَنَّةٍ عَالِيَةٍ (In a lofty Paradise,) meaning, having elevated castles, beautiful wide-eyed maidens, pleasant stations and eternal joy. It has been confirmed in the Sahih that the Prophet said, «إِنَّ الْجَنَّةَ مِائَةُ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْض» (Verily, Paradise has one hundred levels and between each level is a distance like the distance between the earth and the sky.) Then Allah says, قُطُوفُهَا دَانِيَةٌ (The fruits in bunches whereof will be low and near at hand.) Al-Bara' bin `Azib said, "This means close enough for one of them (the people of Paradise) to reach them while he is lying on his bed." More than one person has said this. Then Allah says, كُلُواْ وَاشْرَبُواْ هَنِيئَاً بِمَآ أَسْلَفْتُمْ فِى الاٌّيَّامِ الْخَالِيَةِ (Eat and drink at ease for that which you have sent on before you in days past!) meaning, this will be said to them as an invitation to them of blessing, favor and goodness. For verily, it has been confirmed in the Sahih that the Messenger of Allah ﷺ said, «اعْمَلُوا وَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَنْ يُدْخِلَهُ عَمَلُهُ الْجَنَّة» (Work deeds, strive, seek to draw near (to Allah) and know that none of you will be admited into Paradise because of his deeds.) They (the Companions) said, "Not even you O Messenger of Allah" He replied, «وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْل» (Not even me, except if Allah covers me with mercy from Himself and grace. )

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

دائیں ہاتھ اور نامہ اعمال یہاں بیان ہو رہا ہے کہ جو خوش نصیب لوگ قیامت کے دن اپنا نامہ اعمال اپنے دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے وہ سعادت مند حضرات بیحد خوش ہوں گے اور جوش مسرت میں بےساختہ ہر ایک سے کہتے پھریں گے کہ میرا نامہ اعمال تو پڑھو اور یہ اس لئے کہ جو گناہ بتقاضائے بشریت ان سے ہوگئے وہ بھی ان کی توبہ سے نامہ اعمال میں سے مٹا دیئے گئے ہیں اور نہ صرف مٹا دیئے گئے ہیں بلکہ ان کے بجائے نیکیاں لکھ دی گئی ہیں، پس یہ سراسر نیکیوں کا نامہ اعمال ایک ایک کو پورے سرور اور سچی خوشی سے دکھاتے پھرتے ہیں، عبدالرحمٰن بن زید فرماتے ہیں (ھا) کے بعد لفظ (ؤم) زیادہ ہے لیکن ظاہر بات یہ ہے کہ (ھاؤم) معنی میں (ھاکم) کے ہے، حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں کہ چپکے سے حجاب میں مومن کو اس کا نامہ اعمال دیا جاتا ہے جس میں اس کے گناہ لکھے ہوئے ہوتے ہیں یہ اسے پڑھتا ہے اور ہر ایک گناہ پر اس کے ہوش اڑ اڑ جاتے ہیں چہرے کی رنگت پھیکی پڑجاتی ہے اتنے میں اب اس کی نگاہ اپنی نیکیوں پر پڑتی ہے جب انہیں پڑھنے لگتا ہے تب ذرا چین پڑتا ہے ہوش و حواس درست ہوتے ہیں اور چہرہ کھل جاتا ہے پھر نظریں جما کر پڑھتا ہے تو دیکھتا ہے کہ اس کی برائیاں بھی بھلائیوں سے بدل دی گئی ہیں ہر برائی کی جگہ بھلائی لکھی ہوئی ہے، اب تو اس کی باچھیں کھل جاتی ہیں اور خوشی خوشی نکل کھڑا ہوتا ہے اور جو ملتا ہے اس سے کہتا ہے ذرا میرا نامہ اعمال تو پڑھنا، حضرت عبداللہ بن حنظلہ ؓ جن ہی فرشتوں نے ان کی شہادت کے بعد غسل دیا تھا ان کے لڑکے حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو قیامت والے دن اپنے سامنے کھڑا کرے گا اور اس کی برائیاں اس کے نامہ اعمال کی پشت پر لکھی ہوئی ہوں گی جو اس پر ظاہر کی جائیں گی اور اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ بتا کیا تو نے یہ اعمال کئے ہیں ؟ وہ اقرار کرے گا کہ ہاں بیشک اللہ یہ برائیاں مجھ سے ہوئی ہیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا دیکھ میں نے دنیا میں بھی تجھے رسوا نہیں کیا نہ فضیحت کیا اب یہاں بھی میں تجھ سے درگزر کرتا ہوں اور تیرے تمام گناہوں کو معاف کرتا ہوں، جب یہ اس سے فارغ ہوگا تب اپنا نامہ اعمال لے کر خوشی سے ایک ایک کو دکھاتا پھرے گا، حضرت ابن عمر والی صحیح حدیث پہلے بیان ہوچکی ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے بندے کو اپنے پاس بلائے گا اور اس سے اس کے گناہوں کی بابت پوچھے گا کہ فلاں گناہ کیا ہے ؟ فلاں گناہ کیا ؟ یہ اقرار کرے گا یہاں تک کہ سمجھ لے گا کہ اب ہلاک ہوا اس وقت جناب باری عز اسمہ فرمائے گا اے میرے بندے دنیا میں میں نے تیری ان برائیوں پر پردہ ڈال رکھا تھا اب آج تجھے کیا رسوا کروں جا میں نے تھے بخشا پھر اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جاتا ہے جس میں صرف نیکیاں ہی نیکیاں ہوتی ہیں لیکن کافروں اور منافقوں کے بارے میں تو گواہ پکار اٹھتے ہیں کہ یہ لوگ ہیں جنہوں نے اس کے بارے میں جھوٹ کہا لوگو سنو ! ان ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ یہ داہنے ہاتھ کے نامہ اعمال والا کہتا ہے کہ مجھے تو دنیا میں ہی یقین کامل تھا کہ یہ حساب کا دن قطعاً آنے والا ہے، جیسے اور جگہ فرمایا آیت (الَّذِيْنَ يَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوا اللّٰهِ ۙ كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِيْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ وَاللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ02409) 2۔ البقرة :249) یعنی انہیں یقین تھا کہ یہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں۔ فرمایا ان کی جزا یہ ہے کہ یہ پسندیدہ اور دل خوش کن زندگی پائیں گے اور بلند وبالا بہشت میں رہیں گے، جس کے محلات اونچے اونچے ہوں گے جن میں حوریں قبول صورت اور نیک سیرت ہونگی جو گھر نعمتوں کے بھرپور خزانے ہوں گے اور یہ تمام نعمتیں نہ ٹلنے والی نہ ختم ہونے والی بلکہ کمی سے بھی محفوظ ہوں گی، ایک شیخ نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا اونچے نیچے مرتبے والے جنتی آپس میں ایک دوسرے سے ملاقاتیں بھی کریں گے آپ ﷺ نے فرمایا ہاں بلند مرتبہ لوگ کم مرتبہ لوگوں کے پاس ملاقات کے لئے اتر آئیں گے اور خوب محبت و اخلاص سے سلام مصافحے اور آؤ بھگت ہوگی ہاں البتہ نیچے والے بہ سبب اپنے اعمال کی کمی کے اوپر نہ چڑھیں گے، ایک اور صحیح حدیث میں ہے جنت میں ایک سو درجے ہیں ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان میں۔ پھر فرماتا ہے اس کے پھل نیچے نیچے ہوں گے، حضرت براء بن عازب وغیرہ فرماتے ہیں اس قدر جھکے ہوئے ہوں گے کہ جنتی اپنے چھپر کھٹ پر لیٹے ہی لیٹے ان میوؤں کو توڑ لیا کریں گے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ہر جنتی کو اللہ کی طرف سے ایک لکھا ہوا پروانہ ملے گا جس میں لکھا ہوا ہوگا۔ حدیث (بسم اللہ الرحمن الرحمیم ھذا کتاب من اللہ لفلان ابن فلان ادخلوہ جنتہ عالیتہ قطوفھا دانیتہ) یعنی اللہ رحمٰن و رحیم کے نام سے شروع یہ پروانہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے فلاں شخص کے لئے جو فلاں کا بیٹا ہے اسے بلند وبالا جھکی ہوئی شاخوں اور لدے پھندے ہوئے خوشوں والی خوشگوار جنت میں جانے دو (طبرانی) بعض روایتوں میں ہے یہ پروانہ پل صراط پر حوالے کردیا جائے گا۔ پھر فرمایا نہیں بطور احسان اور مزید لطف و کرم کے زبانی بھی کھانے پینے کی رخصت مرحمت ہوگی اور کہا جائے گا کہ یہ تمہارے نیک اعمال کا بدلہ ہے۔ اعمال کا بدلہ کہنا صرف بطور لطف کے ہے ورنہ صحیح حدیث میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں عمل کرتے جاؤ سیدھے اور قریب قریب رہو اور جان رکھو کہ صرف اعمال جنت میں لے جانے کے لئے کافی نہیں۔ لوگ نے کہا حضور ﷺ آپ ﷺ کے اعمال بھی نہیں ؟ فرمایا میرے بھی ہاں یہ اور بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کی رحمت شامل حال ہو۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.