Ayah Study
Surah Ar-Rahmaan (سُورَةُ الرَّحۡمَٰن), Verse 48
Ayah 4949 of 6236 • Medinan
ذَوَاتَآ أَفْنَانٍۢ
Translations
The Noble Quran
EnglishWith spreading branches.
Muhammad Asad
EnglishWhich, then, of your Sustainer’s powers can you disavow?
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduان دونوں میں بہت سی شاخیں (یعنی قسم قسم کے میووں کے درخت ہیں)
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedومن أوصاف تلك الجنتين أنهما { ذَوَاتَا أَفْنَانٍ } [أي: فيهما من ألوان النعيم المتنوعة نعيم الظاهر والباطن ما لا عين رأت ولا أذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر] أن فيهما الأشجار الكثيرة الزاهرة ذوات الغصون الناعمة، التي فيها الثمار اليانعة الكثيرة اللذيذة، أو ذواتا أنواع وأصناف من جميع أصناف النعيم وأنواعه جمع فن، أي: صنف.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedالجنتان ذواتا أغصان نضرة من الفواكه والثمار.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedثم نعت هاتين الجنتين فقال "ذواتا أفنان" أي أغصان نضرة حسنة تحمل من كل ثمرة نضيجه فائقة "فبأي آلاء ربكما تكذبان" هكذا قال عطاء الخراساني وجماعة أن الأفنان أغصان الشجر يمس بعضها بعضا وقال ابن أبي حاتم حدثنا أبي حدثنا عمرو بن علي حدثنا مسلم بن قتيبة حدثنا عبدالله بن النعمان سمعت عكرمة يقول ظل الأغصان عل الحيطان ألم تسمع قول الشاعر ما هاج شوقك من هديل حمامة تدعو على فنن الغصون حماما تدعو أبا فرخين صادف طاويا ذا مخلبين من الصقور قطاما وحكى البغوي عن مجاهد وعكرمة والضحاك والكلبي أنه الغصن المستقيم وحدثنا أبو سعيد الأشج حدثنا عبد السلام ابن حرب حدثنا عطاء بن السائب عن سعيد بن جبير عن ابن عباس ذواتا أفنان ذواتا ألوان قال وروي عن سعيد بن جبير والحسن والسدي وخصيف والنضر بن عربي وابن سنان مثل ذلك ومعنى هذا القول أن فيهما فنونا من الملاذ واختاره ابن جرير وقال عطاء كل غصن يجمع فنونا من الفاكهة وقال الربيع بن أنس "ذواتا أفنان" واسعتا الفناء وكل هذه الأقوال صحيحة ولا منافاة بينها والله أعلم وقال قتادة ذواتا أفنان يعني بسعتها وفضلها ومزيتها على ما سواها وقال محمد بن إسحاق عن يحيى بن عباد بن عبدالله بن الزبير عن أبيه عن أسماء بنت أبي بكر قالت سمعت رسول الله وذكر سدرة المنتهى فقال "يسير في ظل الفنن منها الراكب مائة سنة - أو قال - يستظل في ظل الفنن منها مائة راكب فيها فراش الذهب كأن ثمرها القلال" ورواه الترمذي من حديث يونس بن بكر وقال حماد بن سلمة عن ثابت عن أبي بكر بن أبى موسى عن أبيه قال حماد ولا أعلمه إلا قدر رفعه في قوله "ولمن خاف مقام ربه جنتان" وفي قوله "ومن دونهما جنتان" قال جنتان من ذهب للمقربين وجنتان من ورق لأصحاب.
Tafsir Ibn Kathir
The Delight of Those Who have Taqwa in Paradise Allah the Exalted said, وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ (But for him who fears the standing before his Lord,) on the Day of Resurrection, وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (And restrained himself from the desires.) (79:40), and does not indulge nor prefer this worldly life. He who knows that the Hereafter is better and more lasting, so he fulfills what his Lord ordered him and stays away from His prohibitions, then he will earn two gardens from his Lord on the Day of Resurrection. Al-Bukhari recorded that `Abdullah bin Qays said that the Messenger of Allah ﷺ said, «جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْن» (There are two gardens made of silver -- their vessels and all that they contain. And there are two gardens made of gold -- their vessels and all that they contain. And nothing stands between the people in the `Adn Garden and looking at their Lord, the Exalted and Most Honored, but the covering of pride before His Face.) The Group, with the exception of Abu Dawud, collected this via the Hadith of `Abdul-`Aziz. This Ayah is general and applies to both humans and Jinns, providing proof that those among the Jinns who believe and have Taqwa will enter Paradise, for Allah is reminding the Ath-Thaqalayn of this favor, as He says; وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ فَبِأَىِّ ءَالاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (But for him who fears the standing before his Lord, there will be two Gardens. Then which of the blessings of your Lord will you both deny) Then He describes these two gardens, by saying, ذَوَاتَآ أَفْنَانٍ (With Afnan.) their trees have beautiful young branches that hold and produce every type of ripened beautiful fruit, فَبِأَىِّ ءَالاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (Then which of the blessings of your Lord will you both deny) `Ata' Al-Khurasani and several others said that Afnan means spreading branches of trees that reach the branches of other trees, فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ (In them (both) will be two springs flowing.) free to water these trees and branches that produce all kinds of fruits, فَبِأَىِّ ءَالاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (Then which of the blessings of your Lord will you both deny) Al-Hasan Al-Basri said that one of these springs is called Tasnim, and the other called As-Salsabil. `Atiyah said that the water of one of these springs is from non-standing water and the other from wine that gives delight to those who drink it. Allah's statement, فِيهِمَا مِن كُلِّ فَـكِهَةٍ زَوْجَانِ (In them (both) will be every kind of fruit in pairs.), of every type and kind of fruit, that which they knew before, and better, and that which they did not know before. Therein, there are delights that no eye has ever seen, no ear has ever heard and no heart has ever imagined, فَبِأَىِّ ءَالاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (Then which of the blessings of your Lord will you both deny) Ibrahim bin Al-Hakam bin Aban said that his father narrated from `Ikrimah that Ibn `Abbas said, "There is not a fruit that exists in this life, sweet or bitter, but it exists in Paradise, even the colo- cynth." Ibn `Abbas also said, "There is nothing in the world that is in the Hereafter except in name." Meaning there is such an enormous difference and contrast between the two in enjoyment and value.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedفکر آخرت اور انسان ابن شوذب اور عطا خراسانی فرماتے ہیں آیت (وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِ 46ۚ) 55۔ الرحمن :46) حضرت صدیق اکبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے، حضرت عطیہ بن قیس فرماتے ہیں یہ آیت اس شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے جس نے کہا تھا مجھے آگ میں جلا دینا تاکہ میں اللہ تعالیٰ کو ڈھونڈانے پر نہ ملوں یہ کلمہ کہنے کے بعد ایک رات ایک دن توبہ کی اللہ تعالیٰ نے قبول فرما لی اور اسے جنت میں لے گیا۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ آیت عام ہے حضرت ابن عباس وغیرہ کا قول بھی یہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو شخص قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے کا ڈر اپنے دل میں رکھتا ہے اور اپنے آپ کو نفس کی خواہشوں سے بچاتا ہے اور سرکشی نہیں کرتا زندگانی دنیا کے پیچھے پڑ کر آخرت سے غفلت نہیں کرتا بلکہ آخرت کی فکر زیادہ کرتا ہے اور اسے بہتر اور پائدار سمجھتا ہے فرائض بجا لاتا ہے محرمات سے رکتا ہے قیامت کے دن اسے ایک چھوڑ دو دو جنتیں ملیں گی۔ صحیح بخاری میں ہے "حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ دو جنتیں چاندی کی ہوں گی اور ان کا تمام سامان بھی چاندی کا ہی ہوگا اور دو جنتیں سونے کی ہوں گی ان کے برتن اور جو کچھ ان میں ہے سب سونے کا ہوگا ان جنتیوں میں اور دیدار باری میں کوئی چیز حائل نہ ہوگی سوائے اس کبریائی کے پردے کے جو اللہ عزوجل کے چہرے پر ہے یہ جنت عدن میں ہوں گے یہ حدیث صحاح کی اور کتابوں میں بھی ہے بجز ابو داؤد کے راوی حدیث حضرت حماد فرماتے ہیں میرے خیال میں تو یہ حدیث مرفوع ہے۔ تفسیر ہے اللہ تعالیٰ کے فرمان آیت (وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِ 46ۚ) 55۔ الرحمن :46) اور آیت (وَمِنْ دُوْنِهِمَا جَنَّتٰنِ 62ۚ) 55۔ الرحمن :62) کی۔ سونے کی دو جنتیں مقربین کے لئے اور چاندی کی دو جنتیں یمین کے لئے۔ حضرت ابو الدرداء فرماتے ہیں حضور ﷺ نے ایک مرتبہ اس آیت کی تلاوت کی تو میں نے کہا اگرچہ زنا اور چوری بھی اس سے ہوگئی ہو آپ نے پھر اسی آیت کی تلاوت کی میں نے پھر یہی کہا آپ نے پھر یہی آیت پڑھی میں نے پھر یہی سوال کیا تو آپ نے فرمایا اگرچہ ابو الدرداء کی ناک خاک آلود ہوجائے۔ نسائی بعض سند سے یہ روایت موقوف بھی مروی ہے اور حضرت ابو الدرداء سے یہ بھی مروی ہے کہ جس دل میں اللہ کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف ہوگا ناممکن ہے کہ اس سے زنا ہو یا وہ چوری کرے یہ آیت عام ہے انسانوں اور جنات دونوں کو شامل ہے اور اس بات کی بہترین دلیل ہے کہ جنوں میں بھی جو ایمان لائیں اور تقویٰ کریں وہ جنت میں جائیں گے اسی لئے جن وانس کو اس کے بعد خطاب کر کے فرماتا ہے کہ اب تم اپنے رب کی کس کس نعمت کی تکذیب کرو گے ؟ پھر ان دونوں جنتوں کے اوصاف بیان فرماتا ہے کہ یہ نہایت ہی سرسبز و شاداب ہیں بہترین اعلیٰ خوش ذائقہ عمدہ اور تیار پھل ہر قسم کے ان میں موجود ہیں۔ تمہیں یہ زیب نہیں دیتا کہ تم اپنے پروردگار کی کسی نعمت کا انکار کرو۔ (افنان) شاخوں اور ڈالیوں کو کہتے ہیں یہ اپنی کثرت سے ایک دوسری سے ملی جلی ہوئی ہوں گی اور سایہ دار ہوں گی جن کا سایہ دیواروں پر بھی چڑھا ہوا ہوگا، عکرمہ یہی معنی بیان کرتے ہیں اور عربی کے شعر کو اس پر دلیل میں وارد کرتے ہیں یہ شاخیں سیدھی اور پھیلی ہوئی رنگ برنگ کی ہوں گی۔ یہ مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ ان میں طرح طرح کے میوے ہوں گے کشادہ اور گھنے سایہ والی ہوں گی۔ یہ تمام اقوال صحیح ہیں اور ان میں کوئی منافاۃ نہیں یہ تمام اوصاف ان شاخوں میں ہوں گے حضرت اسماء سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سدرۃ المنتہی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اس کی شاخوں کا سایہ اس قدر دراز ہے کہ سوار سو سال تک اس میں چلا جائے۔ یا فرمایا کہ سو سوار اس کے تلے سایہ حاصل کرلیں۔ سونے کی ٹڈیاں اس پر چھائی ہوئی تھیں اس کے پھل بڑے بڑے منکوں اور بڑی گول جتنے تھے (ترمذی) پھر ان میں نہریں بہہ رہی ہیں تاکہ ان درختوں اور شاخوں کو سیراب کرتی رہیں اور بکثرت اور عمدہ پھل لائیں۔ اب تو تمہیں اپنے رب کی نعمتوں کی قدر کرنی چاہیے ایک کا نام تسنیم ہے دوسری کا سلسبیل ہے یہ دونوں نہریں پوری روانی کے ساتھ بہہ رہی ہیں۔ ایک ستھرے پانی کی دوسری لذت والے بےنشے کے شراب کی ان میں ہر قسم کے پھلوں کے جوڑے بھی موجود ہیں اور پھل بھی وہ جن سے تم صورت شناس تو ہو لیکن لذت شناس نہیں ہو کیونکہ وہاں کی نعمتیں کسی آنکھ نے دیکھی ہیں نہ کسی کان نے سنی ہیں نہ کسی دماغ میں آسکتی ہیں تمہیں رب کی نعمتوں کی ناشکری سے رک جانا چاہیے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں دنیا میں جتنے بھی کڑوے میٹھے پھل ہیں وہ سب جنت میں ہوں گے یہاں تک کہ حنظل یعنی اندرائن بھی۔ ہاں دنیا کی ان چیزوں اور جنت کی ان چیزوں کے نام تو ملتے جلتے ہیں حقیقت اور لذت بالکل ہی جدا گانہ ہے یہاں تو صرف نام ہیں اصلیت تو جنت میں ہے اس فضیلت کا فرق وہاں جانے کے بعد ہی معلوم ہوسکتا ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.