Ayah Study
Surah At-Tawba (سُورَةُ التَّوۡبَةِ), Verse 65
Ayah 1300 of 6236 • Medinan
وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِٱللَّهِ وَءَايَٰتِهِۦ وَرَسُولِهِۦ كُنتُمْ تَسْتَهْزِءُونَ
Translations
The Noble Quran
EnglishIf you ask them (about this), they declare: "We were only talking idly and joking." Say: "Was it at Allâh (عز وجل), and His Ayât (proofs, evidence, verses, lessons, signs, revelations) and His Messenger (صلى الله عليه وسلم) that you were mocking?"
Muhammad Asad
EnglishDo they not know that for him who sets himself against God and His Apostle there is in store the fire of hell, therein to abide – that most awesome disgrace?
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور اگر تم ان سے (اس بارے میں) دریافت کرو تو کہیں گے ہم تو یوں ہی بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔ کہو کیا تم خدا اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی کرتے تھے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقال أبو معشر المدني عن محمد بن كعب القرظي وغيره قالوا: قال رجل من المنافقين ما أرى قراءنا هؤلاء إلا أرغبنا بطونا وأكذبنا ألسنة وأجبننا عند اللقاء. فرفع ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد ارتحل وركب ناقته فقال يا رسول الله إنما كنا نخوض ونلعب. فقال " أبالله وآياته ورسوله كنتم تستهزئون" - إلى قوله -" كانوا مجرمين " وإن رجليه لتسفعان الحجارة وما يلتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو متعلق بسيف رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم. وقال عبدالله بن وهب: أخبرني هشام بن سعد عن زيد بن أسلم عن عبدالله بن عمر قال: قال رجل في غزوة تبوك في مجلس: ما رأيت مثل قرائنا هؤلاء أرغب بطونا لا أكذب ألسنا ولا أجبن عند اللقاء. فقال رجـل في المسجد: كذبت ولكنك منافق لأخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم. فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم ونزل القرآن فقال عبدالله بن عمر أنا رأيته متعلقا بحقب ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم تنكبه الحجارة وهو يقول يا رسول الله إنما كنا نخوض ونلعب ورسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول " أبالله وآياته ورسوله كنتم تستهزئون " الآية. وقد رواه الليث عن هشام بن سعد بنحو من هذا. وقال ابن إسحاق وقد كان جماعة من المنافقين منهم وديعة بن ثابت أخو بني أمية بن زيد بن عمرو بن عوف ورجل من أشجع حليف لبني سلمة يقال له مخشي بن حمير يسيرون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو منطلق إلى تبوك فقال بعضهم لبعض أتحسبون جلاد بني الأصفر كقتال العرب بعضهم بعضا والله لكأنا بكم غدا مقرنين في الحبال إرجافا وترهيبا للمؤمنين فقال مخشي بن حمير والله لوددت أن أقاضي على أن يضرب كل رجل منا مائة جلدة وإننا نغلب أن ينزل فينا قرآن لمقالتكم هذه وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما بلغني لعمار بن ياسر " أدرك القوم فإنهم قد احترقوا فاسألهم عما قالوا فإن أنكروا فقل بلى قلتم كذا وكذا " فانطلق إليهم عمار فقال ذلك لهم فأتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتذرون إليه فقال وديعة بن ثابت ورسول الله صلى الله عليه وسلم واقف على راحلته فجعل يقول وهو آخذ بحقبها: يا رسول الله إنما كنا نخوض ونلعب فقال مخشي بن حمير يا رسول الله قعد بي اسمي واسم أبي فكان الذي عفا عنه في هذه الآية مخشي بن حمير فتسمى عبدالرحمن وسأل الله أن يقتل شهيدا لا يعلم بمكانه فقتل يوم اليمامة ولم يوجد له أثر وقال قتادة ولئن سألتهم ليقولن إنما كنا نخوض ونلعب قال فبينما النبي صلى الله عليه وآله وسلم في غزوة تبوك وركب من المنافقين يسيرون بين يديه فقالوا يظن هذا أن يفتح قصور الروم وحصونها هيهات هيهات فأطلع الله نبيه صلى الله عليه وآله وسلم على ما قالوا فقال علي بهؤلاء النفر فدعاهم فقال قلتم كذا وكذا فحلفوا ماكنا إلا نخوض ونلعب وقال عكرمة في تفسير هذا الآية كان رجل ممن إن شاء الله عفا عنه يقول اللهم إني أسمع آية أنا أعنى بها تقشعر الجلود وتجب منها القلوب اللهم فاجعل وفاتي قتلا في سبيلك لا يقول أحد أنا غسلت أنا كفنت أنا دفنت قال فأصيب يوم اليمامة فما من أحد من المسلمين إلا وقد وجد غيره.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedتفسير الآيتين 65 و 66 :ـ {وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ} عما قالوه من الطعن في المسلمين وفي دينهم، يقول طائفة منهم في غزوة تبوك {ما رأينا مثل قرائنا هؤلاء ـ يعنون النبي ـ صلى الله عليه وسلم ـ وأصحابه ـ أرغب بطونا، [وأكذب ألسنا] وأجبن عند اللقاء} ونحو ذلك. ولما بلغهم أن النبي ـ صلى الله عليه وسلم ـ ، قد علم بكلامهم، جاءوا يعتذرون إليه ويقولون: {إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ} أي: نتكلم بكلام لا قصد لنا به، ولا قصدنا الطعن والعيب. قال اللّه تعالى ـ مبينا عدم عذرهم وكذبهم في ذلك ـ : {قُلْ} لهم {أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ * لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ} فإن الاستهزاء باللّه وآياته ورسوله كفر مخرج عن الدين لأن أصل الدين مبني على تعظيم اللّه، وتعظيم دينه ورسله، والاستهزاء بشيء من ذلك مناف لهذا الأصل، ومناقض له أشد المناقضة. ولهذا لما جاءوا إلى الرسول يعتذرون بهذه المقالة، والرسول لا يزيدهم على قوله {أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ * لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ} وقوله {إِنْ نَعْفُ عَنْ طَائِفَةٍ مِنْكُمْ} لتوبتهم واستغفارهم وندمهم، {نُعَذِّبْ طَائِفَةً} منكم {بِأَنَّهُمْ} بسبب أنهم {كَانُوا مُجْرِمِينَ} مقيمين على كفرهم ونفاقهم. وفي هذه الآيات دليل على أن من أسر سريرة، خصوصا السريرة التي يمكر فيها بدينه، ويستهزئ به وبآياته ورسوله، فإن اللّه تعالى يظهرها ويفضح صاحبها، ويعاقبه أشد العقوبة. وأن من استهزأ بشيء من كتاب اللّه أو سنة رسوله الثابتة عنه، أو سخر بذلك، أو تنقصه، أو استهزأ بالرسول أو تنقصه، فإنه كافر باللّه العظيم، وأن التوبة مقبولة من كل ذنب، وإن كان عظيمًا.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedولئن سألتهم -أيها النبي- عما قالوا من القَدْح في حقك وحق أصحابك لَيَقولُنَّ: إنما كنا نتحدث بكلام لا قصد لنا به، قل لهم -أيها النبي-: أبالله عز وجل وآياته ورسوله كنتم تستهزئون؟
Tafsir Ibn Kathir
The Hypocrites rely on False, Misguided Excuses `Abdullah bin `Umar said, "During the battle of Tabuk, a man was sitting in a gathering and said, `I have never seen like these reciters of ours! They have the hungriest stomachs, the most lying tongues and are the most cowardice in battle.' A man in the Masjid said, `You lie. You are a hypocrite, and I will surely inform the Messenger of Allah ﷺ. ' This statement was conveyed to the Messenger of Allah ﷺ and also a part of the Qur'an was revealed about it."' `Abdullah bin `Umar said, "I have seen that man afterwards holding onto the shoulders of the Messenger's camel while stones were falling on him, declaring, `O Allah's Messenger! We were only engaged in idle talk and jesting,' while the Messenger of Allah ﷺ was reciting, أَبِاللَّهِ وَءَايَـتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِءُونَ ("Was it at Allah, and His Ayat and His Messenger that you were mocking") 9:65."' Allah said, لاَ تَعْتَذِرُواْ قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَـنِكُمْ (Make no excuse; you disbelieved after you had believed.) on account of your statement and mocking, إِن نَّعْفُ عَن طَآئِفَةٍ مِّنْكُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَةً (If We pardon some of you, We will punish others among you) for not all of you will be forgiven, some will have to taste the torment, بِأَنَّهُمْ كَانُواْ مُجْرِمِينَ (because they were criminals), they were criminals because of this terrible, sinful statement.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedمسلمان باہم گفتگو میں محتاط رہا کریں ایک منافق کہہ رہا تھا کہ ہمارے یہ قرآن خواں لوگ بڑے شکم دار شیخی باز اور بڑے فضول اور بزدل ہیں۔ حضور ﷺ کے پاس جب اس کا ذکر ہوا تو یہ عذر پیش کرتا ہوا آیا کہ یا رسول اللہ ہم تو یونہی وقت گزاری کے لئے ہنس رہے تھے آپ نے فرمایا ہاں تمہارے ہنسی کے لئے اللہ رسول اور قرآن ہی رہ گیا ہے یاد رکھو اگر کسی کو ہم معاف کردیں گے تو کسی کو سخت سزا بھی دیں گے۔ اس وقت حضور ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار جا رہے تھے یہ منافق آپ کی تلوار پر ہاتھ رکھے پتھروں سے ٹھوکریں کھاتا ہوا معذرت کرتا ساتھ ساتھ جا رہا تھا آپ اس کی طرف دیکھتے بھی نہ تھے۔ جس مسلمان نے اس کا یہ قول سنا تھا اس نے اسی وقت جواب بھی دیا تھا کہ تو بکتا ہے جھوٹا ہے تو منافق ہے یہ واقعہ جنگ تبوک کے موقعہ کا ہے مسجد میں اس نے یہ ذکر کیا تھا۔ سیرت ابن اسحاق میں ہے کہ تبوک جاتے ہوئے حضور ﷺ کے ساتھ منافقوں کا ایک گروہ بھی تھا جن میں ودیعہ بن ثابت اور فحش بن حمیر وغیرہ تھے یہ آپس میں گفتگو کر رہے تھے کہ نصرانیوں کی لڑائی کو عربوں کی آپس کی لڑائی جیسی سمجھنا سخت خطرناک غلطی ہے اچھا ہے انہیں وہاں پٹنے دو پھر ہم بھی یہاں ان کی درگت بنائیں گے۔ ان پر ان کے دوسرے سردار فحش نے کہا بھئی ان باتوں کو چھوڑو ورنہ یہ ذکر پھر قرآن میں آئے گا۔ کوڑے کھا لینا ہمارے نزدیک تو اس رسوائی سے بہتر ہے۔ آگے آگے یہ لوگ یہ تذکرے کرتے جا ہی رہے تھے کہ حضور ﷺ نے حضرت عمار سے فرمایا جانا ذرا دیکھنا یہ لوگ جل گئے ان سے پوچھ تو کہ یہ کیا ذکر کر رہے تھے ؟ اگر یہ انکار کریں تو تو کہنا کہ تم یہ باتیں کر رہے تھے۔ حضرت عمار نے جا کر ان سے یہ کہا یہ حضور ﷺ کے پاس آئے اور عذر معذرت کرنے لگے کہ حضور ہنسی ہنسی میں ہمارے منہ سے ایسی بات نکل گئی، ودیعہ نے تو یہ کہا لیکن فحش بن حمیر نے کہا یا رسول اللہ آپ میرا اور میرے باپ کا نام ملاحظہ فرمائیے پس اس وجہ سے یہ لغو حرکت اور حماقت مجھ سے سرزد ہوئی معاف فرمایا جاؤں۔ پس اس سے جناب باری نے درگذر فرما لیا اور اس آیت میں اسی سے درگذر فرمانے کا ذکر بھی ہوا ہے اس کے بعد اس نے اپنا نام بدل لیا عبدالرحمن رکھا سچا مسلمان بن گیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ یا اللہ مجھے اپنی راہ میں شہید کرنا کہ یہ دھبہ دھل جائے چناچہ یمامہ والے دن یہ بزرگ شہد کردیئے گئے اور ان کی نعش بھی نہ ملی ؓ ورضاء۔ ان منافقوں نے بطور طعنہ زنی کے کہا تھا کہ لیجئے کیا آنکھیں پھٹ گئیں ہیں اب یہ چلے ہیں کہ رومیوں کے قلعے اور ان کے محلات فتح کریں بھلا اس عقلمندی اور دوربینی کو تو دیکھئے جب حضور ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے ان کی ان باتوں پر مطلع کردیا تو یہ صاف منکر ہوگئے اور قسمیں کھا کھا کر کہا کہ ہم نے یہ بات نہیں کہی ہم تو آپس میں ہنسی کھیل کر رہے تھے ہاں ان میں ایک شخص تھا جسے انشاء اللہ اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دیا ہوگا یہ کہا کرتا تھا کہ یا اللہ میں تیرے کلام کی ایک آیت سنتا ہوں جس میں میرے گناہ کا ذکر ہے جب بھی سنتا ہوں میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور میرا دل کپکپانے لگتا ہے۔ پروردگار تو میری توبہ قبول فرما اور مجھے اپنی راہ میں شہید کر اور اس طرح کہ نہ کوئی مجھے غسل دے نہ کفن دے نہ دفن کرے یہی ہوا جنگ یمامہ میں یہ شہداء کے ساتھ شہید ہوئے تمام شہداء کی لاشیں مل گئیں لیکن انکی نعش کا پتہ ہی نہ چلا۔ جناب باری کی طرف سے اور منافقوں کو جواب ملا کہ اب بہانے نہ بناؤ تم زبانی ایماندار بنے تھے لیکن اب اسی زبان سے تم کافر ہوگئے یہ قول کفر کا کلمہ ہے کہ تم نے اللہ رسول اور قرآن کی ہنسی اڑائی۔ ہم اگر کسی سے درگذر بھی کر جائیں لیکن تم سب سے یہ معاملہ نہیں ہونے کا تمہارے اس جرم اور اس بدترین خطا اور اس کافرانہ گفتگو کی تمہیں سخت ترین سزا بھگتنا پڑے گی۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.