Ayah Study
Surah Al-Ahqaf (سُورَةُ الأَحۡقَافِ), Verse 1
Ayah 4511 of 6236 • Meccan
حمٓ
Translations
The Noble Quran
EnglishHâ-Mîm.
Muhammad Asad
EnglishHā. Mīm.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduحٰم
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ وَلَهُ الْكِبْرِيَاءُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ } أي: له الجلال والعظمة والمجد. فالحمد فيه الثناء على الله بصفات الكمال ومحبته تعالى وإكرامه، والكبرياء فيها عظمته وجلاله والعبادة مبنية على ركنين، محبة الله والذل له، وهما ناشئان عن العلم بمحامد الله وجلاله وكبريائه. { وَهُوَ الْعَزِيزُ } القاهر لكل شيء، { الْحَكِيمُ } الذي يضع الأشياء مواضعها، فلا يشرع ما يشرعه إلا لحكمة ومصلحة ولا يخلق ما يخلقه إلا لفائدة ومنفعة. تم تفسير سورة الجاثية، ولله الحمد والنعمة والفضل
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approved(حم) سبق الكلام على الحروف المقطَّعة في أول سورة البقرة.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقد اختلف المفسرون في الحروف المقطعة التي في أوائل السور فمنهم من قال هي مما استأثر الله بعلمه فردوا علمها إلى الله ولم يفسرها حكاه القرطبي في تفسـره عن أبي بكر وعمر وعثمان وعلي وابن مسعود رضي الله عنهم أجمعين وقاله عامر الشعبي وسفيان الثوري والربيع بن خيثم واختاره أبو حاتم بن حبان. ومنهم من فسرها واختلف هؤلاء في معناها فقال عبدالرحمن بن زيد بن أسلم إنما هي أسماء السور. قال العلامة أبو القاسم محمود بن عمر الزمخشري في تفسيره وعليه إطباق الأكثر ونقل عن سيبويه أنه نص عليه ويعتضد لهذا بما ورد في الصحيحين عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقرأ في صلاة الصبح يوم الجمعة "الم" السجدة و "هل أتى على الإنسان" وقال سفيان الثوري عن ابن أبي نجيح عن مجاهد أنه قال: الم وحم والمص وص. فواتح افتتح الله بها القرآن وكذا قال غيره عن مجاهد وقال مجاهد في رواية أبي حذيفة موسى بن مسعود عن شبل عن ابن أبي نجيح عنه أنه قال الم اسم من أسماء القرآن وهكذا وقال قتادة وزيد بن أسلم ولعل هذا يرجع إلى معنى قول عبدالرحمن بن زيد بن أسلم أنه اسم من أسماء السور فإن كل سورة يطلق عليها اسم القرآن فإنه يبعد أن يكون المص اسما للقرآن كله لأن المتبادر إلى فهم سامع من يقول قرأت المص إنما ذلك عبارة عن سورة الأعراف لا لمجموع القرآن والله أعلم. وقيل هي اسم من أسماء الله تعالى فقال عنها في فواتح السور من أسماء الله تعالى وكذلك قال سالم بن عبدالله وإسماعيل بن عبدالرحمن السدي الكبير وقال شعبة عن السدي بلغني أن ابن عباس قال الم اسم من أسماء الله الأعظم. هكذا رواه ابن أبي حاتم من حديث شعبة ورواه ابن جرير عن بندار عن ابن مهدي عن شعبة قال سألت السدي عن حم وطس والم فقال قال ابن عباس هي اسم الله الأعظم.
Tafsir Ibn Kathir
Which was revealed in Makkah بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. The Qur'an is a Revelation from Allah and the Universe is His True Creation Allah informs that He has revealed the Book to His servant and Messenger Muhammad -- may Allah's blessings be upon him until the Day of Judgement. Allah then describes Himself as being of unimaginable glory, possessing ultimate wisdom in His statements and actions. Allah then says, مَا خَلَقْنَا السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَآ إِلاَّ بِالْحَقِّ (We created not the heavens and the earth and all that is between them except in truth,) meaning, not in idle play and falsehood. وَأَجَلٌ مُّسَمًّى (and for a specified term.) meaning, for a fixed and specified duration that will not increase or decrease. Allah continues, وَالَّذِينَ كَفَرُواْ عَمَّآ أُنذِرُواْ مُعْرِضُونَ (But those who disbelieve, turn away from that of which they are warned.) Meaning, the disbelievers are distracted from what is intended for them. Allah has indeed revealed to them a Book and sent to them a Messenger. Yet, they obstinately turn away from all of that. Therefore, they will soon realize the consequence of their behavior. Refuting the Idolators Allah then says, قُلْ (Say) meaning, to these idolators who worship others besides Allah. أَرَأَيْتُمْ مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِى مَاذَا خَلَقُواْ مِنَ الاٌّرْضِ (Think you about all that you invoke besides Allah Show me what they have created of the earth) (46:4) meaning, `show me the place that they have independently created from the earth.' أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِى السَّمَـوَتِ (Or have they a share in the heavens) which means that they are not partners in anything in the heavens, nor on earth. They do not own even the thin membrane covering a date's pit. The dominion and control only belong to Allah, Exalted is He. `How then would you worship others or join them as partners with Him Who guided you to that Who called you to that Did He command you to do it, or is it something that you suggested yourselves' Thus, He says, ائْتُونِى بِكِتَـبٍ مِّن قَبْلِ هَـذَآ (Bring me a scripture prior to this) meaning, `bring a book from among the Books of Allah that have been revealed to the Prophets, that commands you to worship these idols.' أَوْ أَثَـرَةٍ مِّنْ عِلْمٍ (or some trace of knowledge,) meaning, `some clear evidence justifying this way you have chosen.' إِن كُنتُمْ صَـدِقِينَ (if you are truthful!) meaning, `you have absolutely no evidence for that -- neither textual (from revelation) nor rational.' For this reason, some recited it; (أَوْ أَثَرَةٍ مِنْ عِلْمٍ) "or something inherited from knowledge" meaning, `or true knowledge that you have inherited from anyone before you.' This is similar to Mujahid's statement when he said, أَوْ أَثَـرَةٍ مِّنْ عِلْمٍ (or some trace of knowledge.) "Or anyone who has inherited any knowledge." Allah then says, وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَن لاَّ يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَـمَةِ وَهُمْ عَن دُعَآئِهِمْ غَـفِلُونَ (And who is more astray than those who invokes besides Allah others who will not answer them until the Day of Resurrection, and who are unaware of their invocations to them) meaning, no one is more misguided than those who invoke idols instead of Allah, asking them for things that they cannot give -- until the Day of Judgment. They (the idols) are unaware of what he asks, they can neither hear, see, or act. This is because they are inanimate, senseless stones. Allah then says, وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُواْ لَهُمْ أَعْدَآءً وَكَانُواْ بِعِبَادَتِهِمْ كَـفِرِينَ (And when mankind are gathered, they will become their enemies and will deny their worship.) This is similar to Allah's saying: وَاتَّخَذُواْ مِن دُونِ اللَّهِ ءالِهَةً لِّيَكُونُواْ لَهُمْ عِزّاً كَلاَّ سَيَكْفُرُونَ بِعِبَـدَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدّاً (They have taken gods beside Allah, that they might give them dignity. No! They will deny their worship of them, and will be opponents to them.) (19:81, 82) meaning, they will betray them when they need them the most. (Ibrahim) Al-Khalil, peace be upon him, said: إِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِّن دُونِ اللَّهِ أَوْثَـناً مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِى الْحَيَوةِ الدُّنْيَا ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَـمَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضاً وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّن نَّـصِرِينَ (You have taken only idols besides Allah! The love between you is only in the life of this world. On the Day of Resurrection, you shall disown each other and curse each other, and your abode will be the Fire, and you shall have no helpers.)(29:25)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedکبریائی اللہ عزوجل کی چادر ہے ان آیتوں میں اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے اس فیصلے کی خبر دیتا ہے جو وہ آخرت کے دن اپنے بندوں کے درمیان کرے گا۔ جو لوگ اپنے دل سے ایمان لائے اور اپنے ہاتھ پاؤں سے مطابق شرع نیک نیتی کے ساتھ اچھے عمل کئے انہیں اپنے کرم و رحم سے جنت عطا فرمائے گا رحمت سے مراد جنت ہے۔ جیسے صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے جسے میں چاہوں گا تجھے عطا فرماؤں گا، کھلی کامیابی اور حقیقی مراد کو حاصل کرلینا یہی ہے اور جو لوگ ایمان سے رک گئے بلکہ کفر کیا ان سے قیامت کے دن بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے گا کہ کیا اللہ تعالیٰ کی آیتیں تمہارے سامنے نہیں پڑھی جاتی تھیں ؟ یعنی یقینا پڑھی جاتی تھیں اور تمہیں سنائی جاتی تھیں پھر بھی تم نے غرور و نخوت میں آکر ان کی اتباع نہ کی۔ بلکہ ان سے منہ پھیرے رہے اپنے دلوں میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کی تکذیب لئے ہوئے تم نے ظاہرا اپنے افعال میں بھی اس کی نافرمانی کی گناہوں پر گناہ دلیری سے کرتے چلے گئے اور قیامت ضرور قائم ہوگی اس کے آنے میں کوئی شک نہیں تو تم پلٹ کر جواب دے دیا کرتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کسے کہتے ہیں ؟ ہمیں اگرچہ کچھ یوں ہی سا وہم ہوتا ہے لیکن ہرگز یقین نہیں کہ قیامت ضرور آئے گی ہی اب ان کی بد اعمالیوں کی سزا ان کے سامنے آگئی اپنی آنکھوں اپنے کرتوت کا بدلہ دیکھ چکے اور جس عذاب و سزا کا انکار کرتے تھے، جسے مذاق میں اڑاتے تھے جس کا ہونا ناممکن سمجھ رہے تھے ان عذابوں نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا اور انہیں ہر قسم کی بھلائی سے مایوس کرنے کے لئے کہہ دیا گیا کہ ہم تمہارے ساتھ وہی معاملہ کریں گے جیسے کوئی کسی کو بھول جاتا ہے یعنی جہنم میں جھونک کر پھر تمہیں کبھی اچھائی سے یاد بھی نہ کریں گے۔ یہ بدلہ ہے اس کا کہ تم اس دن کی ملاقات کو بھلائے ہوئے تھے، اس کے لئے تم نے کوئی عمل نہ کیا، کیونکہ تم اس کے آنے کی صداقت کے قائل ہی نہ تھے۔ اب تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے اور کوئی نہیں جو تمہاری کسی قسم کی مدد کرسکے۔ صحیح حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بعض بندوں سے قیامت کے دن فرمائے گا کیا میں نے تجھے بال بچے نہیں دئیے تھے ؟ کیا میں نے تجھ پر دنیا میں انعام و اکرام نازل نہیں فرمائے تھے ؟ کیا میں نے تیرے لئے اونٹوں اور گھوڑوں کو مطیع اور فرمانبردار نہیں کیا تھا ؟ اور تجھے چھوڑ دیا تھا کہ سرور و خوشی کے ساتھ اپنے مکانات اور حویلیوں میں آزادی کی زندگی بسر کرے ؟ یہ جواب دے گا کہ میرے پروردگار یہ سب سچ ہے بیشک تیرے یہ تمام احسانات مجھ پر تھے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پس آج میں تجھے اس طرح بھلا دوں گا جس طرح تو مجھے بھول گیا تھا پھر فرماتا ہے کہ یہ سزائیں تمہیں اسلئے دی گئی ہیں کہ تم نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا خوب مذاق اڑایا تھا۔ اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا تم اسی پر مطمئن تھے اور اس قدر تم نے بےفکری برتی کہ آخر آج نقصان اور خسارے میں پڑگئے۔ اب تم دوزخ سے نکالے نہ جاؤ گے اور نہ تم سے ہماری خفگی کے دور کرنے کی کوئی وجہ طلب کی جائے گی یعنی اس عذاب سے تمہارا چھٹکارا بھی محال اور اب میری رضامندی کا تمہیں حاصل ہونا بھی ناممکن۔ جیسے کہ مومن بغیر عذاب و حساب کے جنت میں جائیں گے۔ ایسے ہی تم بےحساب عذاب کئے جاؤ گے اور تمہاری توبہ بےسود رہے گی اپنے اس فیصلے کو جو مومنوں اور کافروں میں ہوگیا بیان فرما کر اب ارشاد فرماتا ہے کہ تمام حمد زمین و آسمان اور ہر چیز کے مالک اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے۔ جو کل جہان کا پالنہار ہے اسی کو کبریائی یعنی سلطنت اور بڑائی آسمانوں اور زمینوں میں ہے وہ بڑی عظمت اور بزرگی والا ہے۔ ہر چیز اس کے سامنے پست ہے ہر ایک اس کا محتاج ہے صحیح مسلم شریف کی حدیث قدسی میں ہے اللہ تعالیٰ جل و علا فرماتا ہے عظمت میرا تہبند ہے اور کبریائی میری چادر ہے جو شخص ان میں سے کسی کو بھی مجھ سے لینا چاہے گا میں اسے جہنم رسید کر دونگا۔ یعنی بڑائی اور تکبر کرنے والا دوزخی ہے۔ وہ عزیز ہے یعنی غالب ہے جو کبھی کسی سے مغلوب نہیں ہونے کا کوئی نہیں جو اس پر روک ٹوک کرسکے۔ اس کے سامنے پڑ سکے وہ حکیم ہے۔ اس کا کوئی قول کوئی فعل اس کی شریعت کا کوئی مسئلہ اس کی لکھی ہوئی تقدیر کا کوئی حرف حکمت سے خالی نہیں نہ اس کے سوا کوئی مسجود۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کے لطف و رحم سے سورة جاثیہ کی تفسیر ختم ہوئی اور اسی کے ساتھ پچیسویں پارے کی تفسیر ختم ہوئی۔ فالحمدللہ
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.