Ayah Study
Surah Aal-i-Imraan (سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ), Verse 181
Ayah 474 of 6236 • Medinan
لَّقَدْ سَمِعَ ٱللَّهُ قَوْلَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓا۟ إِنَّ ٱللَّهَ فَقِيرٌۭ وَنَحْنُ أَغْنِيَآءُ ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا۟ وَقَتْلَهُمُ ٱلْأَنۢبِيَآءَ بِغَيْرِ حَقٍّۢ وَنَقُولُ ذُوقُوا۟ عَذَابَ ٱلْحَرِيقِ
Translations
The Noble Quran
EnglishIndeed, Allâh has heard the statement of those (Jews) who say: "Truly, Allâh is poor and we are rich!" We shall record what they have said and their killing of the Prophets unjustly, and We shall say: "Taste you the torment of the burning (Fire)."
Muhammad Asad
EnglishUnto apostasy were they nearer on that day than unto faith, uttering with their mouths something which was not in their hearts, the while God knew fully well what they were trying to conceal:
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduخدا نے ان لوگوں کا قول سن لیا ہے جو کہتے ہیں کہ خدا فقیر ہے۔ اور ہم امیر ہیں۔ یہ جو کہتے ہیں ہم اس کو لکھ لیں گے۔ اور پیغمبروں کو جو یہ ناحق قتل کرتے رہے ہیں اس کو بھی (قلمبند کر رکھیں گے) اور (قیامت کے روز) کہیں گے کہ عذاب (آتش) سوزاں کے مزے چکھتے رہو
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقال سعيد بن جبير عن ابن عباس: لما نزل قوله تعالى "من ذا الذي يقرض الله قرضا حسنا فيضاعفه له أضعافا كثيرة" قالت اليهود: يا محمد: افتقر ربك فسأل عباده القرض؟ فأنزل الله "لقد سمع الله قول الذين قالوا إن الله فقير ونحن أغنياء" الآية رواه ابن مردويه وابن أبي حاتم. وقال محمد بن إسحق: حدثني محمد بن أبي محمد عن عكرمة أنه حدثه عن ابن عباس قال: دخل أبو بكر الصديق بيت المدارس فوجد من يهود ناسا كثيرة قد اجتمعوا على رجل منهم يقال له فنحاص وكان من علمائهم وأحبارهم ومعه حبر يقال له أشيع فقال له أبو بكر: ويحك يا فنحاص اتق الله وأسلم فوالله إنك لتعلم أن محمدا رسول من عند الله قد جاءكم بالحق من عنده تجدونه مكتوبا عندكم في التوراة والإنجيل. فقال فنحاص: والله يا أبا بكر ما بنا إلى الله من حاجة من فقر وإنه إلينا لفقير ما نتضرع إليه كما يتضرع إلينا وإنا عنه لأغنياء ولو كان عنا غنيا ما استقرض منا كما يزعم صاحبكم ينهاكم عن الربا ويعطينا ولو كان غنيا ما أعطاك الربا فغضب أبو بكر رضي الله عنه فضرب وجه فنحاص ضربا شديدا وقال: والذي نفسي بيده لولا الذي بيننا وبينك من العهد لضربت عنقك يا عدو الله فأكذبوك ما استطعتم إن كنتم صادقين. فذهب فنحاص إلى رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم فقال: يا محمد أبصر ما صنع بي صاحبك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم "ما حملك على ما صنعت يا أبا بكر" فقال: يا رسول الله إن عدو الله قال قولا عظيما يزعم أن الله فقير وأنهم عنه أغنياء فلما قال ذلك غضبت لله مما قال فضربت وجهه فجحد فنحاص ذلك وقال: ما قلت ذلك فأنزل الله فيما قال فنحاص "لقد سمع الله قول الذين قالوا إن الله فقير ونحن أغنياء" الآية. رواه ابن أبي حاتم وقوله "سنكتب ما قالوا" تهديد ووعيد ولهذا قرنه تعالى بقوله "وقتلهم الأنبياء بغير حق" أي هذا قولهم في الله وهذه معاملتهم رسل الله وسيجزيهم الله على ذلك شر الجزاء.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedيخبر تعالى، عن قول هؤلاء المتمردين، الذين قالوا أقبح المقالة وأشنعها، وأسمجها، فأخبر أنه قد سمع ما قالوه وأنه سيكتبه ويحفظه، مع أفعالهم الشنيعة، وهو: قتلهم الأنبياء الناصحين، وأنه سيعاقبهم على ذلك أشد العقوبة، وأنه يقال لهم -بدل قولهم إن الله فقير ونحن أغنياء- { ذوقوا عذاب الحريق } المحرق النافذ من البدن إلى الأفئدة، وأن عذابهم ليس ظلما من الله لهم، فإنه { ليس بظلام للعبيد } فإنه منزه عن ذلك، وإنما ذلك بما قدمت أيديهم من المخازي والقبائح، التي أوجبت استحقاقهم العذاب، وحرمانهم الثواب. وقد ذكر المفسرون أن هذه الآية نزلت في قوم من اليهود، تكلموا بذلك، وذكروا منهم \"فنحاص بن عازوراء\" من رؤساء علماء اليهود في المدينة، وأنه لما سمع قول الله تعالى: { من ذا الذي يقرض الله قرضا حسنا } { وأقرضوا الله قرضا حسنا } قال: -على وجه التكبر والتجرهم- هذه المقالة قبحه الله، فذكرها الله عنهم، وأخبر أنه ليس ببدع من شنائعهم، بل قد سبق لهم من الشنائع ما هو نظير ذلك، وهو: { قتلهم الأنبياء بغير حق } هذا القيد يراد به، أنهم تجرأوا على قتلهم مع علمهم بشناعته، لا جهلا وضلالا، بل تمردا وعنادا.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedلقد سمع الله قول اليهود الذين قالوا: إن الله فقير إلينا يطلب منا أن نقرضه أموالا ونحن أغنياء. سنكتب هذا القول الذي قالوه، وسنكتب أنهم راضون بما كان مِن قَتْل آبائهم لأنبياء الله ظلمًا وعدوانًا، وسوف نؤاخذهم بذلك في الآخرة، ونقول لهم وهم في النار يعذبون: ذوقوا عذاب النار المحرقة.
Tafsir Ibn Kathir
Allah Warns the Idolators Sa`id bin Jubayr said that Ibn `Abbas said, "When Allah's statement, مَّن ذَا الَّذِى يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً (Who is he that will lend to Allah a goodly loan so that He may multiply it to him many times) 2:245 was revealed, the Jews said, `O Muhammad! Has your Lord become poor so that He asks His servants to give Him a loan' Allah sent down, لَّقَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّ اللَّهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَآءُ (Indeed, Allah has heard the statement of those (Jews) who say: "Truly, Allah is poor and we are rich!") 3:181." This Hadith was collected by Ibn Marduwyah and Ibn Abi Hatim. Allah's statement, سَنَكْتُبُ مَا قَالُواْ (We shall record what they have said) contains a threat and a warning that Allah followed with His statement, وَقَتْلِهِمُ الاٌّنْبِيَآءَ بِغَيْرِ حَقٍّ (and their killing of the Prophets unjustly,) This is what they say about Allah and this is how they treat His Messengers. Allah will punish them for these deeds in the worst manner, لَّقَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّ اللَّهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَآءُ سَنَكْتُبُ مَا قَالُواْ وَقَتْلَهُمُ الاٌّنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَنَقُولُ ذُوقُواْ عَذَابَ الْحَرِيقِ - ذلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّـمٍ لِّلْعَبِيدِ (and We shall say: "Taste you the torment of the burning (Fire)." This is because of that which your hands have sent before you. And certainly, Allah is never unjust to (His) servants.) They will be addressed like this as a way of chastising, criticism, disgrace and humiliation. Allah said, الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّ اللَّهَ عَهِدَ إِلَيْنَا أَلاَّ نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّى يَأْتِيَنَا بِقُرْبَانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ (Those (Jews) who said: "Verily, Allah has taken our promise not to believe in any Messenger unless he brings to us an offering which the fire (from heaven) shall devour.") Allah refuted their claim that in their Books, Allah took a covenant from them to only believe in the Messenger whose miracles include fire coming down from the sky that consumes the charity offered by a member of the Messenger's nation, as Ibn `Abbas and Al-Hasan stated. Allah replied, قُلْ قَدْ جَآءَكُمْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِى بِالْبَيِّنَـتِ (Say: "Verily, there came to you Messengers before me, with Al-Bayinat...") with proofs and evidence, وَبِالَّذِى قُلْتُمْ (and even with what you speak of) a fire that consumes the accepted charity, as you asked, فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ (why then did you kill them) Why did you meet these Prophets with denial, defiance, stubbornness and even murder, إِن كُنتُمْ صَـدِقِينَ (if you are truthful), if you follow the truth and obey the Messengers. Allah then comforts His Prophet Muhammad , فَإِن كَذَّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ جَآءُوا بِالْبَيِّنَـتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَـبِ الْمُنِيرِ (Then if they reject you, so were Messengers rejected before you, who came with Al-Baiyyinat and the Scripture, and the Book of Enlightenment.) meaning, do not be sad because they deny you, for you have an example in the Messengers who came before you. These Messengers were rejected although they brought clear proofs, plain evidence and unequivocal signs, وَالزُّبُرِ (and the Zubur), the divinely revealed Books that were sent down to the Messengers, وَالْكِتَـبِ الْمُنِيرِ (and the Book of Enlightenment) meaning the clarification and best explanation.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedکافروں کا قرض حسنہ پر احمقانہ تبصرہ اور ان کی ہٹ دھرمی پہ مجوزہ سزا حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری کہ کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے اور وہ اسے زیادہ در زیادہ کر کے دے تو یہود کہنے لگے کہ اے نبی تمہارا رب فقیر ہوگیا ہے اور اپنے بندوں سے قرض مانگ رہا ہے اس پر یہ آیت (لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰهَ فَقِيْرٌ وَّنَحْنُ اَغْنِيَاۗءُ) 3۔ آل عمران :181) نازل ہوئی۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ یہودیوں کے مدرسے میں گئے یہاں کا بڑا معلم فخاص تھا اور اس کے ماتحت ایک بہت بڑا عالم اشیع تھا لوگوں کا مجمع تھا اور وہ ان سے مذہبی باتیں سن رہے تھے آپ نے فرمایا فخاص اللہ سے ڈر اور مسلمان ہوجا اللہ کی قسم تجھے خوب معلوم ہے کہ آنحضرت ﷺ اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں وہ اس کے پاس سے حق لے کر آئے ہیں ان کی صفتیں توراۃ و انجیل میں تمہارے ہاتھوں میں موجود ہیں تو فخاص نے جواب میں کہا ابوبکر سن اللہ کی قسم اللہ ہمارا محتاج ہے ہم اس کے محتاج نہیں اس کی طرف اس طرح نہیں گڑگڑاتے جیسے وہ ہماری جانب عاجزی کرتا ہے بلکہ ہم تو اس سے بےپرواہ ہیں ہم غنی اور تونگر ہیں اگر وہ غنی ہوتا تو ہم سے قرض طلب نہ کرتا جیسے کہ تمہارا پیغمبر ﷺ کہہ رہا ہے ہمیں تو سود سے روکتا ہے اور خود سود دیتا ہے اگر غنی ہوتا تو ہمیں سود کیوں دیتا، اس پر حضرت صدیق اکبر کو سخت غصہ آیا اور فخاص کے منہ پر زور سے مارا اور فرمایا اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم یہود سے معاہدہ نہ ہوتا تو میں تجھ اللہ کے دشمن کا سر کاٹ دیتا جاؤ بدنصیبو جھٹلاتے ہی رہو اگر سچے ہو۔ فخصاص نے جا کر اس کی شکایت سرکار محمدی ﷺ میں کی آپ نے صدیق اکبر سے پوچھا کہ اسے کیوں مارا ؟ حضرت صدیق نے واقعہ بیان کیا لیکن فخاص اپنے قول سے مکر گیا کہ میں نے تو ایسا کہا ہی نہیں۔ اس بارے میں یہ آیت اتری۔ پھر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے عذاب کلی خبر دیتا ہے کہ ان کا یہ قول اور ساتھ ہی اسی جیسا ان کا بڑا گناہ یعنی قتل انبیاء ہم نے ان کے نامہ اعمال میں لکھ لیا ہے۔ ایک طرف ان کا جناب باری تعالیٰ کی شان میں بےادبی کرنا دوسری جانب نبیوں کو مار ڈالنا ان کاموں کی وجہ انہیں سخت تر سزا ملے گی۔ ان کو ہم کہیں گے کہ جلنے والے عذاب کا ذائقہ چکھو، اور ان سے کہا جائے گا کہ یہ تمہارے پہلے کے کرتوت کا بدلہ ہے یہ کہہ کر انہیں ذلیل و رسوا کن عذاب پر عذاب ہوں گے، یہ سراسر عدل و انصاف ہے اور ظاہر ہے کہ مالک اپنے غلاموں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ پھر ان کے اس خیال میں جھوٹا ثابت کیا جا رہا ہے جو یہ کہتے تھے کہ آسمانی کتابیں جو پہلے نازل ہوئیں ان میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ حکم دے رکھا ہے کہ جب تک کوئی رسول ہمیں یہ معجزہ نہ دکھائے کہ اس کی امت میں سے جو شخص قربانی کرے اس کی قربانی کو کھا جانے کے لئے آسمان سے قدرتی آگ آئے اور کھاجائے ان کی اس قول کے جواب میں ارشاد ہوتا ہے کہ پھر اس معجزے والے پیغمبروں کو جو اپنے ساتھ دلائل اور براہین لے کر آئے تھے تم نے کیوں مار ڈالا ؟ انہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ معجزہ بھی دے رکھا تھا کہ ہر ایک قبول شدہ قربانی آسمانی آگ کھا جاتی تھی لیکن تم نے انہیں بھی سچا نہ جانا ان کی بھی مخالفت اور دشمنی کی بلکہ انہیں قتل کر ڈالا، اس سے صاف ظاہر ہے کہ تمہیں تمہاری اپنی بات کا بھی پاس ولحاظ نہیں لہذا تم حق کے ساتھی نہ ہو نہ کسی نبی کے ماننے والے ہو۔ تم یقینا جھوٹے ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو تسلی دیتا ہے کہ ان کے جھٹلانے سے آپ تنگ دل اور غمناک نہ ہوں اگلے اولوالعزم پیغمبروں کے واقعات کو اپنے لئے باعث تسلی بنائیں کہ وہ بھی باوجود دلیلیں ظاہر کردینے کے اور باوجود اپنی حقانیت کو بخوبی واضح کردینے کے پھر بھی جھٹلائے گئے زبر سے مراد آسمانی کتابیں ہیں جو ان صحیفوں کی طرح آسمان سے آئیں جو رسولوں پر اتاری گئی تھیں اور " منیر " سے مراد واضح جلی اور روشن اور چمکیلی ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.