Aal-i-Imraan 12Juz 3

Ayah Study

Surah Aal-i-Imraan (سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ), Verse 12

Ayah 305 of 6236 • Medinan

قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ ٱلْمِهَادُ

Translations

The Noble Quran

English

Say (O Muhammad صلى الله عليه وسلم) to those who disbelieve: "You will be defeated and gathered together to Hell, and worst indeed is that place to rest."

Muhammad Asad

English

BEHOLD, as for those who are bent on denying the truth – neither their worldly possessions nor their offspring will in the least avail them against God; and it is they, they who shall be the fuel of the fire!

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

(اے پیغمبر) کافروں سے کہدو کہ تم (دنیا میں بھی) عنقریب مغلوب ہو جاؤ گے اور (آخرت میں) جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ بری جگہ ہے

Word-by-Word Analysis

Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus

Loading word-by-word analysis...

Tafsir (Commentary)

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

يقول تعالى:قل يا محمد للكافرين ستغلبون أي في الدنيا وتحشرون أي يوم القيامة إلى جهنم وبئس المهاد. وقد كر محمد بن إسحاق بن يسار عن عاصم بن عمرو بن قتادة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما أصاب من أهل بدر ما أصاب ورجع إلى المدينة جمع اليهود في سوق بني قينقاع وقال "يا معشر اليهود أسلموا قبل أن يصيبكم الله بما أصاب قريشا" فقالوا يا محمد لا يغرنك من نفسك أن قتلت نفرا من قريش كانوا أغمارا لا يعرفون القتال إنك والله لو قاتلتنا لعرفت أنا نحن الناس وإنك لم تلق مثلنا فأنزل الله في ذلك من قولهم "قل للذين كفروا ستغلبون وتحشرون إلى جهنم وبئس المهاد" إلى قوله "لعبرة لأولي الأبصار" وقد رواه محمد بن إسحاق أيضا عن محمد بن أبي محمد عن سعيد وعكرمة عن ابن عباس فذكروهولهذا قال تعالى "قد كان لكم آية".

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

ثم قال تعالى { قل } يا محمد { للذين كفروا ستغلبون وتحشرون إلى جهنم وبئس المهاد } وفي هذا إشارة للمؤمنين بالنصر والغلبة وتحذير للكفار، وقد وقع كما أخبر تعالى، فنصر الله المؤمنين على أعدائهم من كفار المشركين واليهود والنصارى، وسيفعل هذا تعالى بعباده وجنده المؤمنين إلى يوم القيامة، ففي هذا عبرة وآية من آيات القرآن المشاهدة بالحس والعيان، وأخبر تعالى أن الكفار مع أنهم مغلوبون في الدار أنهم محشورون ومجموعون يوم القيامة لدار البوار، وهذا هو الذي مهدوه لأنفسهم فبئس المهاد مهادهم، وبئس الجزاء جزاؤهم.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

قل -أيها الرسول-، للذين كفروا من اليهود وغيرهم والذين استهانوا بنصرك في "بَدْر": إنكم ستُهْزَمون في الدنيا وستموتون على الكفر، وتحشرون إلى نار جهنم؛ لتكون فراشًا دائمًا لكم، وبئس الفراش.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

Threatening the Jews With Defeat and Encouraging Them to Learn a Lesson From the Battle of Badr Allah commanded the Prophet Muhammad ﷺ to proclaim to the disbelievers, سَتُغْلَبُونَ (You will be defeated) in this life, وَتُحْشَرُونَ (And gathered together) on the Day of Resurrection, إِلَى جَهَنَّمَ وَبِئْسَ الْمِهَادُ (to Hell, and worst indeed is that place of rest) Muhammad bin Ishaq bin Yasar recorded that `Asim bin `Umar bin Qatadah said that when the Messenger of Allah ﷺ gained victory in the battle of Badr and went back to Al-Madinah, he gathered the Jews in the marketplace of Bani Qaynuqa`. Therefore, Allah said, قَدْ كَانَ لَكُمْ ءَايَةٌ (There has already been a sign for you) meaning, O Jews, who said what you said! You have an Ayah, meaning proof, that Allah will make His religion prevail, award victory to His Messenger, make His Word apparent and His religion the highest. فِي فِئَتَيْنِ (In the two armies) meaning, two camps, الْتَقَتَا (that met) in combat (in Badr), فِئَةٌ تُقَـتِلُ فِى سَبِيلِ اللَّهِ (One was fighting in the Cause of Allah) the Muslims, وَأُخْرَى كَافِرَةٌ (And as for the other, in disbelief) meaning, the idolators of Quraysh at Badr. Allah's statement, يَرَوْنَهُمْ مِّثْلَيْهِمْ رَأْىَ الْعَيْنِ (They saw them with their own eyes twice their number) means, the idolators thought that the Muslims were twice as many as they were, for Allah made this illusion a factor in the victory that Islam had over them. It was said that the meaning of Allah's statement, يَرَوْنَهُمْ مِّثْلَيْهِمْ رَأْىَ الْعَيْنِ (They saw them with their own eyes twice their number) is that the Muslims saw twice as many idolators as they were, yet Allah gave them victory over the disbelievers. `Abdullah bin Mas`ud said, "When we looked at the disbelievers' forces, we found that they were twice as many as we were. When we looked at them again, we thought they did not have one man more than we had. So Allah's statement, وَإِذْ يُرِيكُمُوهُمْ إِذِ الْتَقَيْتُمْ فِى أَعْيُنِكُمْ قَلِيلاً وَيُقَلِّلُكُمْ فِى أَعْيُنِهِمْ (And (remember) when you met, He showed them to you as few in your eyes and He made you appear as few in their eyes.) 8:44". When the two camps saw each other, the Muslims thought that the idolators were twice as many as they were, so that they would trust in Allah and seek His help. The idolators thought that the believers were twice as many as they were, so that they would feel fear, horror, fright and despair. When the two camps stood in lines and met in battle, Allah made each camp look smaller in the eyes of the other camp, so that they would be encouraged to fight each other, لِّيَقْضِيَ اللَّهُ أَمْراً كَانَ مَفْعُولاً (so that Allah might accomplish a matter already ordained.) 8:42 meaning, so that the truth and falsehood are distinguishable, and thus the word of faith prevails over disbelief and deviation, so that the believers prevail and the disbelievers are humiliated. In a similar statement, Allah said; وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌ (And Allah has already made you victorious at Badr, when you were a weak little force) 3:123. In this Ayah 3:13 Allah said, وَاللَّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَن يَشَآءُ إِنَّ فِى ذَلِكَ لَعِبْرَةً لاوْلِى الاٌّبْصَـرِ (And Allah supports with His victory whom He wills. Verily, in this is a lesson for those who understand.) meaning, this should be an example for those who have intelligence and sound comprehension. They should contemplate about Allah's wisdom, decisions and decree, that He gives victory to His believing servants in this life and on the Day the witnesses stand up to testify.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

اولین معرکہ حق و باطل اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محمد ﷺ کافروں سے کہہ دیجئے کہ تم دنیا میں بھی ذلیل و مغلوب کئے جاؤ گے، ہارو گے، ماتحت بنو گے اور قیامت کے دن بھی ہانک کر جہنم میں جمع کئے جاؤ گے جو بدترین بچھونا ہے۔ سیرت ابن اسحاق میں ہے کہ جب بدر کی جنگ سے حضور ﷺ مظفر و منصور واپس ہوئے تو بنوقینقاع کے بازار میں یہودیوں کو جمع کیا اور فرمایا ! اس سے پہلے کہ قریش کی طرح تمہیں بھی ذلت و پستی دیکھنا پڑے اسلام قبول کرلو، تو اس سرکش جماعت نے جواب دیا کہ چند قریشیوں کو جو فنون جنگ سے ناآشنا تھے، آپ نے انہیں ہرا لیا اور دماغ میں غرور سما گیا، اگر ہم سے لڑائی ہوئی تو ہم بتادیں گے کہ لڑنے والے ایسے ہوتے ہیں، آپ کو ابھی تک ہم سے پالا ہی نہیں پڑا۔ اس پر یہ آیت اتری اور فرمایا گیا فتح بدر نے ظاہر کردیا ہے کہ اللہ اپنے سچے اچھے اور پسندیدہ دین کو اور اس دین والوں کو عزت و حرمت عطا فرمانے والا ہے، وہ اپنے رسول ﷺ کا اور آپ کی اطاعت گزار امت کا خود مددگار ہے۔ وہ اپنی باتوں کو ظاہر اور غالب کرنے والا ہے۔ دو جماعتیں لڑائی میں گھتم گتھا ہوگئی تھیں، ایک صحابہ کرام کی اور دوسری مشرکین قریش کی، یہ واقعہ جنگ بدر کا ہے، اس دن مشرکین پر اس قدر رعب غالب آیا اور اللہ نے اپنے بندوں کی اس طرح مدد کی گو مسلمان گنتی میں مشرکین سے کہیں کم تھے لیکن مشرکوں کو اپنے سے دگنے نظر آتے تھے، مشرکوں نے لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی جاسوسی کیلئے عمیر بن سعد کو بھیجا تھا جس نے آکر اطلاع دی تھی کہ تین سو ہیں، کچھ کم یا زائد ہوں اور واقعہ بھی یہی تھا کہ صرف تین سو دَس اور کچھ تھے لیکن لڑائی کے شروع ہوتے ہی اللہ عزوجل نے اپنے خاص اور چیدہ فرشتے ایک ہزار بھیجے۔ ایک معنی تو یہ ہیں، دوسرا مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ مسلمان دیکھتے تھے اور جانتے تھے کہ کافر ہم سے دوچند ہیں، پھر بھی اللہ عزوجل نے انہی کی مدد کی۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ بدری صحابہ تین سو تیرہ تھے اور مشرکین چھ سو سولہ تھے۔ لیکن تواریخ کی کتابوں میں مشرکین کی تعداد نو سو سے ایک ہزار تک بیان کی گئی ہے، ہوسکتا ہے حضرت عبداللہ کا قرآن کے الفاظ سے یہ استدلال ہو کہ ابن الحجاج قبلیہ کا جو سیاہ فام غلام پکڑا ہوا آیا تھا اس سے جب حضور نے پوچھا کہ قریش کی تعداد کتنی ہے ؟ اس نے کہا بہت ہیں، آپ نے پھر پوچھا اچھا روز کتنے اونٹ کٹتے ہیں، اس نے کہا ایک دن نو دوسرے دن دس، آپ نے فرمایا بس تو ان کی گنتی نو سو اور ایک ہزار کے درمیان ہے۔ پس مشرکین مسلمانوں سے تین گنے تھے واللہ اعلم، لیکن یہ یاد رہے کہ عرب کہہ دیا کرتے ہیں کہ میرے پاس ایک ہزار تو ہیں لیکن مجھے ضرورت ایسے ہی دوگنا کی ہے اس سے مراد ان کی تین ہزار ہوتی ہے۔ اب کوئی مشکل باقی نہ رہی، لیکن ایک اور سوال ہے وہ یہ کہ قرآن کریم میں اور جگہ ہے آیت (وَاِذْ يُرِيْكُمُوْهُمْ اِذِ الْتَقَيْتُمْ فِيْٓ اَعْيُنِكُمْ قَلِيْلًا وَّ يُقَلِّلُكُمْ فِيْٓ اَعْيُنِهِمْ لِيَقْضِيَ اللّٰهُ اَمْرًا كَانَ مَفْعُوْلًا) 8۔ الانفال :44) یعنی جب آمنے سامنے آگئے تو اللہ نے انہیں تمہاری نگاہوں کے سامنے کم کرکے دکھایا اور تمہیں ان کی نگاہوں میں زیادہ کرکے دکھایا تاکہ جو کام کرنے کا فیصلہ اللہ کرچکا تھا وہ ہوجائے۔ پس اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل تعداد سے بھی کم نظر آئے اور مندرجہ بالا آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ بلکہ دگنے نظر آئے۔ تو دونوں آیتوں میں تطبیق کیا ہوگی ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس آیت کا شان نزول اور تھا اور اس کا وقت اور تھا، حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ بدر والے دن ہمیں مشرکین کچھ زیادہ نہیں لگے، ہم نے غور سے دیکھا پھر بھی یہی معلوم ہوا کہ ہم سے ان کی گنتی زیادہ نہیں، دوسری روایت میں ہے کہ مشرکین کی تعداد اس قدر کم معلوم ہوئی کہ میں نے اپنے پاس کے ایک شخص سے کہا کہ یہ لوگ تو کوئی ستر ہوں گے، اس نے کہا نہیں نہیں سو ہوں گے، جب ان میں سے ایک شخص پکڑا گیا تو ہم نے اس سے مشرکین کی گنتی پوچھی، اس نے کہا ایک ہزار ہیں۔ اب جبکہ دونوں فریق ایک دوسرے کے سامنے صفیں باندھ کر کھڑے ہوگئے تو مسلمانوں کو یہ معلوم ہونے لگا کہ مشرکین ہم سے دوگنے ہیں۔ یہ اس لئے کہ انہیں اپنی کمزوری کا یقین ہوجائے اور یہ اللہ پر پورا بھروسہ کرلیں اور تمام تر توجہ اللہ کی جانب پھیر لیں اور اپنے رب عزوجل سے اعانت اور امداد کی دعائیں کرنے لگیں، ٹھیک اسی طرح مشرکین کو مسلمانوں کی تعداد دوگنی معلوم ہونے لگی تاکہ ان کے دلوں میں رعب اور خوف بیٹھ جائے اور گھبراہٹ اور پریشانی بڑھ جائے، پھر جب دونوں بھڑ گئے اور لڑائی ہونے لگی تو ہر فریق دوسرے کو اپنی نسبت کم نظر آنے لگا تاکہ ایک دل کھول کر حوصلہ نکالے اور اللہ تعالیٰ حق و باطل کا صاف فیصلہ کردے، ایمان و کفر و طغیان پر غالب آجائے۔ مومنوں کو عزت اور کافروں کو ذلت مل جائے، جیسے اور جگہ ہے آیت (وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ بِبَدْرٍ وَّاَنْتُمْ اَذِلَّةٌ) 3۔ آل عمران :123) یعنی البتہ اللہ تعالیٰ نے بدر والے دن تمہاری مدد کی حالانکہ تم اس وقت کمزور تھے۔ اسی لئے یہاں بھی فرمایا اللہ جسے چاہے اپنی مدد سے طاقتور بنا دے، پھر فرماتا ہے اس میں عبرت و نصیحت ہے اس شخص کیلئے جو آنکھوں والا ہو جس کا دماغ صحیح وسالم ہو، وہ اللہ کے احکام کی بجا آوری میں لگ جائے گا اور سمجھ لے گا کہ اللہ اپنے پسندیدہ بندوں کو اس جہان میں بھی مدد کرتا ہے اور قیامت کے دن بھی ان کا بچاؤ کرے گا۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.