Ayah Study
Surah Al-Hajj (سُورَةُ الحَجِّ), Verse 33
Ayah 2628 of 6236 • Medinan
لَكُمْ فِيهَا مَنَٰفِعُ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ثُمَّ مَحِلُّهَآ إِلَى ٱلْبَيْتِ ٱلْعَتِيقِ
Translations
The Noble Quran
EnglishIn them (cattle offered for sacrifice) are benefits for you for an appointed term, and afterwards they are brought for sacrifice unto the ancient House (the Haram - sacred territory of Makkah).
Muhammad Asad
EnglishShun, then, [all that God has forbidden and, most of all,] the loathsome evil of idolatrous beliefs and practices; and shun every word that is untrue,
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduان میں ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے فائدے ہیں پھر ان کو خانہٴ قدیم (یعنی بیت الله) تک پہنچانا (اور ذبح ہونا) ہے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ لَكُمْ فِيهَا } أي: [في] الهدايا { مَنَافِعُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى } هذا في الهدايا المسوقة، من البدن ونحوها، ينتفع بها أربابها، بالركوب، والحلب ونحو ذلك، مما لا يضرها { إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى } مقدر، موقت وهو ذبحها إذا وصلت مَحِلُّهَا وهو الْبَيْتِ الْعَتِيقِ، أي: الحرم كله \" منى \" وغيرها، فإذا ذبحت، أكلوا منها وأهدوا، وأطعموا البائس الفقير.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedلكم في هذه الهدايا منافع تنتفعون بها من الصوف واللبن والركوب، وغير ذلك مما لا يضرها إلى وقت ذبحها عند البيت العتيق، وهو الحرم كله.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approved" لكم فيها منافع " أي لكم في البدن منافع من لبنها وصوفها وأوبارها وأشعارها وركوبها إلى أجل مسمى قال مقسم عن ابن عباس في قوله " لكم فيها منافع إلى أجل مسمى " قال ما لم تسم بدنا وقال مجاهد في قوله " لكم فيها منافع إلى أجل مسمى " قال الركوب واللبن والولد فإذا سميت بدنة أو هديا ذهب ذلك كله وكذا قال عطاء والضحاك وقتادة وعطاء الخراساني وغيرهم وقال آخرون بل له أن ينتفع بها وإن كانت هدي إذا احتاج إلى ذلك كما ثبت في الصحيحين عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يسوق بدنة قال " اركبها " قال إنها بدنة قال " اركبها ويحك " في الثانية أو الثالثة وفي رواية لمسلم عن جابر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال " اركبها بالمعروف إذا ألجئت إليها " وقال شعبة عن زهير عن أبي ثابت الأعمى عن المغيرة بن أبي الحر عن علي أنه رأى رجلا يسوق بدنة ومعها ولدها فقال لا تشرب من لبنها إلا ما فضل عن ولدها فإذا كان يوم النحر فاذبحها وولدها وقوله " ثم محلها إلى البيت العتيق " أي محل الهدي وانتهاه إلى البيت العتيق وهو الكعبة كما قال تعالى " هديا بالغ الكعبة " وقال " والهدي معكوفا أن يبلغ محله " وقد تقدم الكلام على معنى البيت العتيق قريبا ولله الحمد وقال ابن جريج عن عطاء قال: كان ابن عباس يقول كل من طاف بالبيت فقد حل قال الله تعالى " ثم محلها إلى البيت العتيق ".
Tafsir Ibn Kathir
Explanation of the Udhiyyah and the Sha`a'ir of Allah وَمَن يُعَظِّمْ شَعَـئِرَ اللَّهِ (and whosoever honors the Sha`a'ir of Allah,) means, His commands. فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ (then it is truly from the Taqwa of the hearts.) This also includes obeying His commands in the best way when it comes to offering sacrifices, as Al-Hakam said narrating from Miqsam, from Ibn `Abbas: "Honoring them means choosing fat, healthy animals (for sacrifice)." Abu Umamah bin Sahl said: "We used to fatten the Udhiyyah in Al-Madinah, and the Muslims used to fatten them." This was recorded by Al-Bukhari. In Sunan Ibn Majah, it was recorded from Abu Rafi` that the Messenger of Allah ﷺ sacrificed two castrated, fat, horned rams. Abu Dawud and Ibn Majah recorded from Jabir: "The Messenger of Allah ﷺ sacrificed two castrated, fat, horned rams." It was said, "The Messenger of Allah ﷺ commanded us to examine their eyes and ears, and not to sacrifice the Muqabilah, the Mudabirah, the Sharqa, nor the Kharqa'." This was recorded by Ahmad and the Sunan compilers, and At-Tirmidhi graded it Sahih. As for the Muqabilah, it is the one whose ear is cut at the front, Mudabirah is the one whose ear is cut at the back, the Shurqa is the one whose ear is split, as Ash-Shafi`i said. The Kharqa' is the one whose ear is pierced with a hole. And Allah knows best. It was recorded that Al-Bara' said, "The Messenger of Allah ﷺ said: «أَرْبَعٌ لَاتَجُوزُ فِي الْأَضَاحِي: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلَعُهَا، وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لَاتُنْقِي» (Four are not permitted for sacrifice: those that are obviously one-eyed, those that are obviously sick, those that are obviously lame and those that have broken bones, which no one would choose.) This was recorded by Ahmad and the Sunan compilers, and At-Tirmidhi graded it Sahih. The Benefits of the Sacrificial Camels لَكُمْ فِيهَا مَنَـفِعُ (In them are benefits for you) meaning, in the Budn (sacrificial camels) you find benefits such as their milk their wool and hair, and their use for riding. لَكُمْ فِيهَا مَنَـفِعُ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى (In them are benefits for you for an appointed term,) Miqsam reported that Ibn `Abbas said: "Until you decide to offer them as a sacrifice." It was recorded in the Two Sahihs from Anas that the Messenger of Allah ﷺ saw a man driving his sacrificial camel and said, «ارْكَبْهَا» (Ride it.) The man said, "It is a sacrificial camel." He said, «ارْكَبْهَا وَيْحَك» (Ride it, woe to you!) the second or third time. According to a report recorded by Muslim from Jabir, the Messenger of Allah ﷺ said: «ارْكَبْهَا بِالْمَعْرُوفِ إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَيْهَا» (Ride it gently accor- ding to your needs.) ثُمَّ مَحِلُّهَآ إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ (and afterwards they are brought for sacrifice to the `Atiq House.) meaning, they are eventually brought to the `Atiq House -- which is the Ka`bah -- as Allah says: هَدْياً بَـلِغَ الْكَعْبَةِ (an offering, brought to the Ka`bah) 5:95 وَالْهَدْىَ مَعْكُوفاً أَن يَبْلُغَ مَحِلَّهُ (and detained the Hady, from reaching their place of sacrifice) 48:25
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقربانی کے جانور اور حجاج اللہ کے شعائر کی جن میں قربانی کے جانور بھی شامل ہیں حرمت وعزت بیان ہو رہی ہے کہ احکام الٰہی پر عمل کرنا اللہ کے فرمان کی توقیر کرنا ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں۔ یعنی قربانی کے جانوروں کو فربہ اور عمدہ کرنا۔ سہل کا بیان ہے کہ ہم قربانی کے جانوروں کو پال کر انہیں فربہ اور عمدہ کرتے تھے تمام مسلمانوں کا یہی دستور تھا (بخاری شریف) رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ دو سیاہ رنگ کے جانوروں کے خون سے ایک عمدہ سفید رنگ جانور کا خون اللہ کو زیادہ محبوب ہے۔ (مسند احمد، ابن ماجہ) پس اگرچہ اور رنگت کے جانور بھی جائز ہیں لیکن سفید رنگ جانور افضل ہیں۔ صحیح بخاری شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ نے دو مینڈھے چت کبرے بڑے بڑے سینگوں والے اپنی قربانی میں ذبح کئے۔ ابو سعید ؓ فرماتے ہیں حضور ﷺ نے ایک مینڈھا بڑا سینگ والا چت کبرا ذبح کیا جس کے منہ پر آنکھوں کے پاس اور پیروں پر سیاہ رنگ تھا۔ (سنن) امام ترمذی ؒ اسے صحیح کہتے ہیں۔ ابن ماجہ وغیرہ میں ہے کہ حضور ﷺ نے دو مینڈھے بہت موٹے تازے چکنے چت کبرے خصی ذبح کئے۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا کہ ہم قربانی کے لئے جانور خریدتے وقت اس کی آنکھوں کو اور کانوں کو اچھی طرح دیکھ بھال لیا کریں۔ اور آگے سے کٹے ہوئے کان والے پیچھے سے کٹے ہوئے کان والے لمبائی میں چرے ہوئے کان والے یا سوراخ دار کان والے کی قربانی نہ کریں (احمد اہل سنن) اسے امام ترمذی ؒ صحیح کہتے ہیں۔ اسی طرح حضور ﷺ نے سینگ ٹوٹے ہوئے اور کان کٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے اس کی شرح میں حضرت سعید بن مسیب ؒ فرماتے ہیں جب کہ آدھایا آدھے سے زیادہ کان یا سینگ نہ ہو۔ بعض اہل لغت کہتے ہیں اگر اوپر سے کسی جانور کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو تو اسے عربی میں قصما کہتے اور جب نیچے کا حصہ ٹوٹا ہوا ہو تو اسے عضب کہتے۔ اور حدیث میں لفظ عضب ہے اور کان کا کچھ حصہ کٹ گیا ہو تو اسے بھی عربی میں عضب کہتے ہیں۔ امام شافعی ؒ فرماتے ہیں ایسے جانور کی قربانی گو جائز ہے لیکن کراہت کے ساتھ۔ امام احمد ؒ فرماتے ہیں کہ جائز ہی نہیں۔ (بظاہر یہی قول مطابق حدیث ہے) امام مالک ؒ فرماتے ہیں اگر سینگ سے خون جاری ہے تو جائز نہیں ورنہ جائز ہے واللہ اعلم۔ حضور ﷺ کی حدیث ہے کہ چار قسم کے عیب دار جانور قربانی میں جائز نہیں کانا جانور جس کا بھینگا پن ظاہر ہو اور وہ بیمار جانور جس کی بیماری کھلی ہوئی ہو اور وہ لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو اور وہ دبلا پتلا مریل جانور جو گودے کے بغیر کا ہوگیا ہو۔ (احمد اہل سنن) اسے امام ترمذی صحیح کہتے ہیں۔ یہ عیوب وہ ہیں جن سے جانور گھٹ جاتا ہے۔ اس کا گوشت ناقص ہوجاتا ہے اور بکریاں چرتی چگتی رہتی ہیں اور یہ بوجہ اپنی کمزوری کے چارہ پورہ نہیں پاتا اسی لئے اس حدیث کے مطابق امام شافعی وغیرہ کے نزدیک اس کی قربانی ناجائز ہے ہاں بیمار جانور کے بارے میں جس کی بیماری خطرناک درجے کی نہ ہو بہت کم ہو امام صاحب کے دونوں قول ہیں۔ ابو داؤد میں ہے کہ حضور ﷺ نے منع فرمایا بالکل سینگ کٹے جانور سینگ ٹوٹے جانور اور کانے جانور سے اور بالکل کمزور جانور سے جو ہمیشہ ہی ریوڑ کے پیچھے رہ جاتا ہو بوجہ کمزوری کے یا بوجہ زیادہ عمر کے اور لنگڑے جانور سے پس ان کل عیوب والے جانوروں کی قربانی ناجائز ہے۔ ہاں اگر قربانی کے لئے صحیح سالم بےعیب جانور مقرر کردینے کے بعد اتفاقا اس میں کوئی ایسی بات آجائے مثلا لولا لنگڑا وغیرہ ہوجائے تو حضرت امام شافعی ؒ کے نزدیک اس کی قربانی بلاشبہ جائز ہے، امام ابوحنیفہ ؒ اس کے خلاف ہیں۔ امام شافعی ؒ کی دلیل وہ حدیث ہے جو مسند احمد میں حضرت ابو سعید ؓ سے مروی ہے کہ میں نے قربانی کے لئے جانور خریدا اس پر ایک بھیڑیے نے حملہ کیا اور اس کی ران کا بوٹا توڑ لیا میں نے حضور ﷺ سے واقعہ بیان کیا تو آپ نے فرمایا تم اسی جانور کی قربانی کرسکتے ہو۔ پس خریدتے وقت جانور کا فربہ ہونا تیار ہونا بےعیب ہونا چاہئے جیسے حضور ﷺ کا حکم ہے کہ آنکھ کان دیکھ لیا کرو۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے ایک نہایت عمدہ اونٹ قربانی کے لئے نامزد کیا لوگوں نے اس کی قیمت تین سو اشرفی لگائیں تو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا اگر آپ اجازت دیں تو میں اسے بیچ دوں اور اس کی قیمت سے اور جانور بہت سے خرید لوں اور انہیں راہ للہ قربان کروں آپ نے منع فرمادیا اور حکم دیا کہ اسی کو فی سبیل اللہ ذبح کرو۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں قربانی کے اونٹ شعائر اللہ میں سے ہیں۔ محمد بن ابی موسیٰ ؓ فرماتے ہیں عرفات میں ٹھہرنا اور مزدلفہ اور رمی جمار اور سر منڈوانا اور قربانی کے اونٹ یہ سب شعائر اللہ ہیں۔ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں ان سب سے بڑھ کر بیت اللہ شریف ہے۔ پھر فرماتا ہے ان جانوروں کے بالوں میں، اون میں تمہارے لئے فوائد ہیں ان پر تم سوار ہوتے ہو ان کی کھالیں تمہارے لئے کار آمد ہیں۔ یہ سب ایک مقررہ وقت تک۔ یعنی جب تک اسے راہ للہ نامزد نہیں کیا۔ ان کا دودھ پیو ان سے نسلیں حاصل کرو جب قربانی کے لئے مقرر کردیا پھر وہ اللہ کی چیز ہوگیا۔ بزرگ کہتے ہیں اگر ضرورت ہو تو اب بھی سواری کی اجازت ہے۔ بخاری ومسلم میں ہے کہ ایک شخص کو اپنی قربانی کا جانور ہانکتے ہوئے دیکھ کر آپ نے فرمایا اس پر سوار ہوجاؤ اس نے کہا حضور ﷺ میں اسے قربانی کی نیت کا کرچکا ہوں۔ آپ نے دوسری یا تیسری بار فرمایا افسوس بیٹھ کیوں نہیں جاتا۔ صحیح مسلم شریف میں ہے جب ضرورت اور حاجت ہو تو سوار ہوجایا کرو۔ ایک شخص کی قربانی کی اونٹنی نے بچہ دیا تو حضرت علی ؓ نے اسے حکم دیا کہ اس کو دودھ پیٹ بھر کر پی لینے دے پھر اگر بچ رہے تو خیر تو اپنے کام میں لا اور قربانی والے دن اسے اور اس بچے کو دونوں کو بنام اللہ ذبح کردے۔ پھر فرماتا ہے ان کی قربان گاہ بیت اللہ شریف ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت (هَدْيًۢا بٰلِــغَ الْكَعْبَةِ 95) 5۔ المآئدہ :95) اور آیت میں (وَالْهَدْيَ مَعْكُوْفًا اَنْ يَّبْلُغَ مَحِلَّهٗ 25) 48۔ الفتح :25) بیت العتیق کے معنی اس سے پہلے ابھی ابھی بیان ہوچکے ہیں فالحمد للہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں بیت اللہ کا طواف کرنے والا احرام سے حلال ہوجاتا ہے۔ دلیل میں یہی آیت تلاوت فرمائی۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.