Ayah Study
Surah Al-Kahf (سُورَةُ الكَهۡفِ), Verse 84
Ayah 2224 of 6236 • Meccan
إِنَّا مَكَّنَّا لَهُۥ فِى ٱلْأَرْضِ وَءَاتَيْنَٰهُ مِن كُلِّ شَىْءٍۢ سَبَبًۭا
Translations
The Noble Quran
EnglishVerily, We established him in the earth, and We gave him the means of everything.
Muhammad Asad
Englishand so we desired that their Sustainer grant them in his stead [a child] of greater purity than him, and closer [to them] in loving tenderness.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduہم نے اس کو زمین میں بڑی دسترس دی تھی اور ہر طرح کا سامان عطا کیا تھا
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedتفسير الآيتين 84 و 85 :ـ{ إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ ْ} أي: ملكه الله تعالى، ومكنه من النفوذ في أقطار الأرض، وانقيادهم له. { وَآتَيْنَاهُ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ سَبَبًا فَأَتْبَعَ سَبَبًا ْ} أي: أعطاه الله من الأسباب الموصلة له لما وصل إليه، ما به يستعين على قهر البلدان، وسهولة الوصول إلى أقاصي العمران، وعمل بتلك الأسباب التي أعطاه الله إياها، أي: استعملها على وجهها، فليس كل من عنده شيء من الأسباب يسلكه، ولا كل أحد يكون قادرا على السبب، فإذا اجتمع القدرة على السبب الحقيقي والعمل به، حصل المقصود، وإن عدما أو أحدهما لم يحصل.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedإنا مكَّنَّا له في الأرض، وآتيناه من كل شيء أسبابًا وطرقًا، يتوصل بها إلى ما يريد مِن فَتْح المدائن وقهر الأعداء وغير ذلك.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedوقوله " إنا مكنا له في الأرض " أي أعطيناه ملكًا عظيمًا ممكنا فيه من جميع ما يؤتى الملوك من التمكين والجنود وآلات الحرب والحصارات ولهذا ملك المشارق والمغارب من الأرض ودانت له البلاد وخضعت له ملوك العباد وخدمته الأمم من العرب والعجم ولهذا ذكر بعضهم أنه إنما سُمي ذا القرنين لأنه بلغ قرني الشمس مشرقها ومغربها وقوله " وآتيناه من كل شيء سببا " قال ابن عباس ومجاهد وسعيد بن جبير وعكرمة والسدي وقتادة والضحاك وغيرهم يعني علمًا وقال قتادة أيضًا في قوله " وآتيناه من كل شيء سببا " قال: منازل الأرض وأعلامها ْ وقال عبد الرحمن بن زيد بن أسلم في قوله " وآتيناه من كل شيء سببا " قال تعليم الألسنة قال كان لا يغزو قومًا إلا كلمهم بلسانهم وقال ابن لهيعة: حدثني سالم بن غيلان عن سعيد بن أبي هلال أن معاوية بن أبي سفيان قال لكعب الأحبار: أنت تقول إن ذا القرنين كان يربط خيله بالثريا؟ فقال له كعب إن كنت قلت ذلك فإن الله قال " وآتيناه من كل شيء سببا " وهذا الذي أنكره معاوية رضي الله عنه على كعب الأحبار هو الصواب والحق مع معاوية في ذلك الإنكار فإن معاوية كان يقول عن كعب: إن كنا لنبلو عليه الكذب يعني فيما ينقله لا أنه كان يتعمد نقل ما ليس في صحفه ولكن الشأن في صحفه أنها من الإسرائيليات التي غالبها مبدل مصحف محرف مختلق ولا حاجة لنا مع خبر الله تعالى ورسول الله صلى الله عليه وسلم إلى شيء منها بالكلية فإنه دخل منها على الناس شر كثير وفساد عريض.وتأويل كعب قول الله " وآتيناه من كل شيء سببا " واستشهاده في ذلك على ما يجده في صحفه من أنه كان يربط خيله بالثريا غير صحيح ولا مطابق فإنه لا سبيل للبشر إلى شيء من ذلك ولا إلى الترقي في أسباب السموات وقد قال الله في حق بلقيس " وأوتيت من كل شيء " أي مما يؤتى مثلها من الملوك وهكذا ذو القرنين يسر الله له الأسباب أي الطرق والوسائل إلى فتح الأقاليم والرساتيق والبلاد والأراضي وكسر الأعداء وكبت ملوك الأرض وإذلال أهل الشرك قد أوتي من كل شيء مما يحتاج إليه مثله سببًا والله أعلم. وفي المختارة للحافظ الضياء المقدسي من طريق قتيبة عن أبي عوانة عن سماك بن حرب عن حبيب بن حماد قال: كنت عند علي رضي الله عنه وسأله رجل عن ذي القرنين كيف بلغ المشرق والمغرب ؟ فقال سبحان الله سخر له السحاب وقدر له الأسباب وبسط له اليد.
Tafsir Ibn Kathir
The Story of Dhul-Qarnayn Allah says to His Prophet , وَيَسْـَلُونَكَ (And they ask you) O Muhammad , عَن ذِى الْقَرْنَيْنِ (about Dhul-Qarnayn.) i.e., about his story. We have already mentioned how the disbelievers of Makkah sent word to the People of the Book and asked them for some information with which they could test the Prophet . They (the People of the Book) said, `Ask him about a man who traveled extensively throughout the earth, and about some young men who nobody knows what they did, and about the Ruh (the soul),' then Surat Al-Kahf was revealed. Dhul-Qarnayn had great Power إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِى الاٌّرْضِ (Verily, We established him in the earth,) means, `We have given him great power, so that he had all that kings could have of might, armies, war equipment and siege machinery.' So he had dominion over the east and the west, all countries and their kings submitted to him, and all the nations, Arab and non-Arab, served him. Some of them said he was called Dhul-Qarnayn (the one with two horns) because he reached the two "Horns" of the sun, east and west, where it rises and where it sets. وَآتَيْنَـهُ مِن كُلِّ شَىْءٍ سَبَباً (and We gave him the means of everything.) Ibn `Abbas, Mujahid, Sa`id bin Jubayr, `Ikrimah, As-Suddi, Qatadah, Ad-Dahhak and others said, "This means knowledge." Qatadah also said, وَآتَيْنَـهُ مِن كُلِّ شَىْءٍ سَبَباً (and We gave him the means of everything.) "The different parts and features of the earth." Concerning Bilqis, Allah said, وَأُوتِيَتْ مِن كُلِّ شَىْءٍ (she has been given all things) 27:23, meaning all things that monarchs like her are given. Thus too was Dhul-Qarnayn: Allah gave him the means of all things, meaning the means and power to conquer all areas, regions and countries, to defeat enemies, suppress the kings of the earth and humiliate the people of Shirk. He was given all that a man like him would need. And Allah knows best.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedکفار کے سوالات کے جوابات۔پہلے گزر چکا ہے کہ کفار مکہ نے اہل کتاب سے کہلوایا تھا کہ ہمیں کچھ ایسی باتیں بتلاؤ جو ہم محمد ﷺ سے دریافت کریں اور ان کے جواب آپ سے نہ بن پڑیں۔ تو انہوں نے سکھایا تھا کہ ایک تو ان سے اس شخص کا واقعہ پوچھو جس نے روئے زمین کی سیاحت کی تھی۔ دوسرا سوال ان سے ان نوجوانوں کی بہ نسبت کرو جو بالکل لا پتہ ہوگئے ہیں اور تیسرا سوال ان سے روح کی بابت کرو۔ ان کے ان سوالوں کے جواب میں یہ سورت نازل ہوئی۔ یہ بھی روایت ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت حضور ﷺ سے ذوالقرنین کا قصہ دریافت کرنے کو آئی تھی۔ تو آپ نے انہیں دیکھتے ہی فرمایا کہ تم اس لئے آئے ہو۔ پھر آپ نے وہ واقعہ بیان فرمایا۔ اس میں ہے کہ وہ ایک رومی نوجوان تھا اسی نے اسکندریہ بنایا۔ اسے ایک فرشتہ آسمان تک چڑھالے گیا تھا اور دیوار تک لے گیا تھا اس نے کچھ لوگوں کو دیکھا جن کے منہ کتوں جیسے تھے وغیرہ۔ لیکن اس میں بہت طول ہے اور بیکار ہے اور ضعف ہے اس کا مرفوع ہونا ثابت نہیں۔ دراصل یہ بنی اسرائیل کی روایات ہیں۔ تعجب ہے کہ امام ابو زرعہ رازی جیسے علامہ زماں نے اسے اپنی کتاب دلائل نبوت میں مکمل وارد کیا ہے۔ فی الواقع یہ ان جیسے بزرگ سے تو تعجب خیز چیز ہی ہے۔ اس میں جو ہے کہ یہ رومی تھا یہ بھی ٹھیک نہیں۔ اسکندر ثانی البتہ رومی تھا وہ قیلیس مفذونی کا لڑکا ہے جس سے روم کی تاریخ شروع ہوتی ہے اور سکندر اول تو بقول ازرقی وغیرہ حضرت ابراہیم ؑ کے زمانے میں تھا۔ اس نے آپ کے ساتھ بیت اللہ شریف کی بنا کے بعد طواف بیت اللہ کیا ہے۔ آپ پر ایمان لایا تھا، آپ کا تابعدار بنا تھا۔ انہی کے وزیر حضرت خضر ؑ تھے۔ اور سکندر ثانی کا وزیر ارسطاطالیس مشہور فلسفی تھا واللہ اعلم۔ اسی نے مملکت روم کی تاریخ لکھی یہ حضرت میسح ؑ سے تقریبا تین سو سال پہلے تھا اور سکندر اول جس کا ذکر قرآن کریم میں ہے یہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑ کے زمانے میں تھا جیسے کہ ازرقی وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔ جب حضرت ابراہیم ؑ نے بیت اللہ بنایا تو اس نے آپ کے ساتھ طواف کیا تھا اور اللہ کے نام بہت سی قربانیاں کی تھیں۔ ہم نے اللہ کے فضل سے ان کے بہت سے واقعات اپنی کتاب البدایہ والنہایہ میں ذکر کردیے ہیں۔ وہب کہتے ہیں یہ بادشاہ تھے چونکہ ان کے سر کے دونوں طرف تانبا رہتا تھا اس لئے انہیں ذوالقرنین کہا گیا یہ وجہ بھی بتلائی گئی ہے کہ یہ روم کا اور فارس کا دونوں کا بادشاہ تھا۔ بعض کا قول ہے کہ فی الواقع اس کے سر کے دونوں طرف کچھ سنیگ سے تھے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں اس نام کی وجہ یہ ہے کہ یہ اللہ کے نیک بندے تھے اپنی قوم کو اللہ کی طرف بلایا یہ لوگ مخالف ہوگئے اور ان کے سر کے ایک جانب اس قدر مارا کہ یہ شہید ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں دوبارہ زندہ کردیا قوم نے پھر سر کے دوسری طرف اسی قدر مارا جس سے یہ پھر مرگئے اس لئے انہیں ذوالقرنین کہا جاتا ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ چونکہ یہ مشرق سے مغرب کی طرف سیاحت کر آئے تھے اس لیے انہیں ذوالقرنین کہا گیا ہے۔ ہم نے اسے بڑی سلطنت دے رکھی تھی۔ ساتھ ہی قوت لشکر آلات حرب سب کچھ ہی دے رکھا تھا۔ مشرق سے مغرب تک اس کی سلطنت تھی عرب عجم سب اس کے ماتحت تھے۔ ہر چیز کا اسے علم دے رکھا تھا۔ زمین کے ادنی اعلیٰ نشانات بتلا دیے تھے۔ تمام زبانیں جانتے تھے۔ جس قوم سے لڑائی ہوتی اس کی زبان بول لیتے تھے ایک مرتبہ حضرت کعب احبار ؒ سے حضرت امیر معاویہ ؓ نے فرمایا تھا کیا تم کہتے ہو کہ ذوالقرنین نے اپنے گھوڑے ثریا سے باندھے تھے۔ انہوں نے جواب دیا کہ اگر آپ یہ فرماتے ہیں تو سنئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ہم نے اسے ہر چیز کا سامان دیا تھا۔ حقیقت میں اس بات میں حق حضرت معاویہ ؓ کے ساتھ ہے اس لئے بھی کہ حضرت کعب ؒ کو جو کچھ کہیں لکھا ملتا تھا روایت کردیا کرتے تھے گو وہ جھوٹ ہی ہو۔ اسی لئے آپ نے فرمایا ہے کہ کعب کا کذب تو با رہا سامنے آچکا ہے یعنی خود تو جھوٹ نہیں گھڑتے تھے لیکن جو روایت ملتی گو بےسند ہو بیان کرنے سے نہ چوکتے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل کی روایات جھوٹ، خرافات، تحریف، تبدیلی سے محفوظ نہ تھیں۔ بات یہ ہے کہ ہمیں ان اسرائیلی روایت کی طرف التفات کرنے کی بھی کیا ضرورت ؟ جب کہ ہمارے ہاتھوں میں اللہ کی کتاب اور اس کے پیغمبر ﷺ کی سچی اور صحیح احادیث موجود ہیں۔ افسوس انہیں بنی اسرائیلی روایات نے بہت سی برائی مسلمانوں میں ڈال دی اور فساد پھیل گیا۔ حضرت کعب ؒ نے اس بنی اسرائیل کی روایت کے ثبوت میں قرآن کی اس آیت کا آخری حصہ جو پیش کیا ہے یہ بھی کچھ ٹھیک نہیں کیونکہ یہ تو بالکل ظاہربات ہے کہ کسی انسان کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پر اور ثریا پر پہنچنے کی طاقت نہی دی۔ دیکھئے بلقیس کے حق میں بھی قرآن نے یہی الفاظ کہے ہیں (وَاُوْتِيَتْ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ وَّ لَهَا عَرْشٌ عَظِيْمٌ 23۔) 27۔ النمل :23) وہ ہر چیز دی گئی تھی اس سے بھی مراد صرف اسی قدر ہے کہ بادشاہوں کے ہاں عموما جو ہوتا ہے وہ سب اس کے پاس بھی تھا اسی طرح حضرت ذوالقرنین کو اللہ نے تمام راستے اور ذرائع مہیا کردیے تھے کہ وہ اپنی فتوحات کو وسعت دیتے جائیں اور زمین سرکشوں اور کافروں سے خالی کراتے جائیں اور اس کی توحید کے ساتھ موحدین کی بادشاہت دنیا پر پھیلائیں اور اللہ والوں کی حکومت جمائیں ان کاموں میں جن اسباب کی ضرورت پڑتی ہے وہ سب رب عزوجل نے حضرت ذوالقرنین کو دے رکھے تھے واللہ اعلم۔ حضرت علی ؓ سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ مشرق ومغرب تک کیسے پہنچ گئے ؟ آپ نے فرمایا سبحان اللہ۔ اللہ تعالیٰ نے بادلوں کو ان کے لئے مسخر کردیا تھا اور تمام اسباب انہیں مہیا کردیے تھے اور پوری قوت وطاقت دے دی تھی۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.