Ayah Study
Surah Al-Kahf (سُورَةُ الكَهۡفِ), Verse 105
Ayah 2245 of 6236 • Meccan
أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِمْ وَلِقَآئِهِۦ فَحَبِطَتْ أَعْمَٰلُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ وَزْنًۭا
Translations
The Noble Quran
English"They are those who deny the Ayât (proofs, evidence, verses, lessons, signs, revelations, etc.) of their Lord and the Meeting with Him (in the Hereafter). So their works are in vain, and on the Day of Resurrection, We shall assign no weight for them.
Muhammad Asad
Englishthose whose eyes had been veiled against any remembrance of Me because they could not bear to listen [to the voice of truth]!
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduیہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے سے انکار کیا تو ان کے اعمال ضائع ہوگئے اور ہم قیامت کے دن ان کے لئے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ ْ} أي: جحدوا الآيات القرآنية والآيات العيانية، الدالة على وجوب الإيمان به، وملائكته، ورسله، وكتبه، واليوم الآخر.{ فَحَبِطَتْ ْ} بسبب ذلك { أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا ْ} لأن الوزن فائدته، مقابلة الحسنات بالسيئات، والنظر في الراجح منها والمرجوح، وهؤلاء لا حسنات لهم لعدم شرطها، وهو الإيمان، كما قال تعالى { وَمَنْ يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخَافُ ظُلْمًا وَلَا هَضْمًا ْ} لكن تعد أعمالهم وتحصى، ويقررون بها، ويخزون بها على رءوس الأشهاد، ثم يعذبون عليها
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedأولئك الأخسرون أعمالا هم الذين جحدوا بآيات ربهم وكذَّبوا بها، وأنكروا لقاءه يوم القيامة، فبطلت أعمالهم؛ بسبب كفرهم، فلا نقيم لهم يوم القيامة قدرًا.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedوقوله: " أولئك الذين كفروا بآيات ربهم ولقائه " أي جحدوا آيات الله في الدنيا وبراهينه التي أقام على وحدانيته وصدق رسله وكذبوا بالدار الآخرة " فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنًا " أي لا نثقل موازينهم لأنها خالية عن الخير قال البخاري: حدثنا محمد بن عبد الله حدثنا سعيد بن أبي مريم أخبرنا المغيرة حدثني أبو الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال " ليأتي الرجل العظيم السمين يوم القيامة لا يزن عند الله جناح بعوضة - وقال- اقرءوا إن شئتم فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنًا "وعن يحيى بن بكير عن مغيرة بن عبد الرحمن عن أبي الزناد مثله هكذا ذكره عن يحيى بن بكير معلقا وقد رواه مسلم عن أبي بكر محمد بن إسحاق عن يحيى بن بكير به وقال ابن أبي حاتم: حدثنا أبي حدثنا أبو الوليد حدثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن صالح مولى التوأمة عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " يؤتى بالرجل الأكول الشروب العظيم فيوزن بحبة فلا يزنها "قال وقرأ " فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنًا " وكذا رواه ابن جرير عن أبي كريب عن أبي الصلت عن أبي الزناد عن صالح مولى التوأمة عن أبي هريرة مرفوعًا فذكره بلفظ البخاري سواء.وقال أحمد بن عمرو بن عبد الخالق البزار حدثنا العباس بن محمد حدثنا عون بن عمارة حدثنا هاشم بن حسان عن واصل عن عبد الله بن بريدة عن أبيه قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فأقبل رجل من قريش يخطر في حلة له فلما قام على النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يا بريدة هذا ممن لا يقيم الله له يوم القيامة وزنا "ثم قال تفرد به واصل مولى أبي عنبسة وعون بن عمار وليس بالحافظ ولم يتابع عليه.وقد قال ابن جرير: حدثنا محمد بن بشار حدثنا عبد الرحمن حدثنا سفيان عن الأعمش عن سمرة عن أبي يحيى عن كعب قال يؤتى يوم القيامة برجل عظيم طويل فلا يزن عند الله جناح بعوضة اقرءوا " فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنًا ".
Tafsir Ibn Kathir
The Greatest Losers in respect of (Their) Deeds Al-Bukhari recorded from `Amr that Mus`ab who said: "I asked my father -- meaning Sa`d bin Abi Waqqas -- about Allah's saying, قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالاٌّخْسَرِينَ أَعْمَـلاً (Say: "Shall We tell you the greatest losers in respect of (their) deeds") `Are they the Haruriyyah' He said, `No, they are the Jews and Christians. As for the Jews, they disbelieved in Muhammad ﷺ, and as for the Christians, they disbelieved in Paradise and said that there is no food or drink there, and the Haruriyyah are those who break Allah's covenant after ratifying it.' Sa`d used to call them Al-Fasiqin (the corrupt). `Ali bin Abi Talib, Ad-Dahhak and others said: "They are the Haruriyyah," so this means, that according to `Ali, may Allah be pleased with him, this Ayah includes the Haruriyyah just as it includes the Jews, the Christians and others. This does not mean that the Ayah was revealed concerning any of these groups in particular; it is more general than that, because the Ayah was revealed in Makkah, before the Qur'an addressed the Jews and Christians, and before the Khawarij existed at all. So the Ayah is general and refers to everyone who worships Allah in a way that is not acceptable, thinking that he is right in doing that and that his deeds will be accepted, but he is mistaken and his deeds will be rejected, as Allah says: وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَـشِعَةٌ - عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌ - تَصْلَى نَاراً حَامِيَةً (Some faces, that Day will be humiliated. Laboring, weary. They will enter in the hot blazing Fire.) 88:2-4 وَقَدِمْنَآ إِلَى مَا عَمِلُواْ مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَآءً مَّنثُوراً (And We shall turn to whatever deeds they did, and We shall make such deeds as scattered floating particles of dust.) 25:23 وَالَّذِينَ كَفَرُواْ أَعْمَـلُهُمْ كَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَآءً حَتَّى إِذَا جَآءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئاً (As for those who disbelieved, their deeds are like a mirage in a desert. The thirsty one thinks it to be water, until he comes up to it, he finds it to be nothing) 24:39 And in this Ayah Allah says: قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم (Say: "Shall We tell you...") meaning, `Shall We inform you;' بِالاٌّخْسَرِينَ أَعْمَـلاً (the greatest losers in respect of (their) deeds) Then Allah explains who they are, and says: الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِى الْحَيَوةِ الدُّنْيَا (Those whose efforts have been wasted in this life) meaning, they did deeds that do not count, deeds that are not in accordance with the prescribed way that is acceptable to Allah. وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا (while they thought that they were acquiring good by their deeds.) means, they thought that there was some basis for their deeds and that they were accepted and loved. أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِـَايَـتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ (They are those who deny the Ayat of their Lord and the meeting with Him.) they denied the signs of Allah in this world, the proofs that He has established of His Oneness and of the truth of His Messengers, and they denied the Hereafter. فَلاَ نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَـمَةِ وَزْناً (and on the Day of Resurrection, We shall assign no weight for them.) means, `We will not make their Balance heavy because it is empty of any goodness.' Al-Bukhari recorded that Abu Hurayrah said that the Messenger of Allah ﷺ said: «إِنَّهُ لَيَأْتِي الرَّجُلُ الْعَظِيمُ السَّمِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يَزِنُ عِنْدَ اللهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ وَقَالَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَلاَ نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَـمَةِ وَزْناً (A huge fat man will come forward on the Day of Resurrection and he will weigh no more than the wing of a gnat to Allah. Recite, if you wish:) (and on the Day of Resurrection, We shall assign no weight for them) It was also recorded by Muslim. ذَلِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُواْ (That shall be their recompense, Hell; because they disbelieved) means, `We will punish them with that because of their disbelief and because they took the signs and Messengers of Allah ﷺ as a joke, mocking them and disbelieving them in the worst way.'
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedعبادت واطاعت کا طریقہ۔حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے ان کے صاحبزادے مصعب نے سوال کیا کہ کیا اس آیت سے مراد خارجی ہیں ؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ مراد اس سے یہود و نصاری ہیں۔ یہودیوں نے آنحضرت ﷺ کو جھٹلایا اور نصرانیوں نے جنت کو سچا نہ جانا اور کہا کہ وہاں کھانا پینا کچھ نہیں۔ خارجیوں نے اللہ کے وعدے کو اس کی مضبوطی کے بعد توڑ دیا۔ پس حضرت سعد ؓ خارجیوں کو فاسق کہتے تھے۔ حضرت علی ؓ وغیرہ فرماتے ہیں اس سے مراد خارجی ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جیسے یہ آیت یہود و نصاری وغیرہ کفار کو شامل ہے، اسی طرح خارجیوں کا حکم بھی اس میں ہے کیونکہ آیت عام ہے جو بھی اللہ کی عبادت واطاعت اس طریقے سے بجالائے جو طریقہ اللہ کو پسند نہیں تو گو وہ اپنے اعمال سے خوش ہو اور سمجھ رہا ہے کہ میں نے آخرت کا توشہ بہت کچھ جمع کرلیا ہے میرے نیک اعمال اللہ کے پسند یدہ ہیں اور مجھے ان پر اجرو ثواب ضرور ملے گا لیکن اس کا یہ گمان غلط ہے اس کے اعمال مقبول نہیں بلکہ مردود ہیں اور وہ غلط گمان شخص ہے آیت مکی ہے اور ظاہر ہے کہ مکہ میں یہود و نصاری مخاطب نہ تھے۔ اور خارجیوں کا تو اس وقت تک وجود بھی نہ تھا۔ پس ان بزرگوں کا یہی مطلب ہے کہ آیت کے عام الفاظ ان سب کو اور ان جیسے اور سب کو شامل ہیں۔ جیسے سورة غاشیہ میں ہے کہ قیامت کے دن بہت سے چہرے ذلیل وخوار ہوں گے جو دنیا میں بہت محنت کرنے والے بلکہ اعمال سے تھکے ہوئے تھے اور سخت تکلیفیں اٹھائے ہوتے تھے آج وہ باوجود ریاضت و عبادت کے جہنم واصل ہوں گے اور بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈال دیے جائیں گے۔ اور آیت میں ہے (وَقَدِمْنَآ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَـعَلْنٰهُ هَبَاۗءً مَّنْثُوْرًا 23) 25۔ الفرقان :23) ان کے تمام کئے کرائے اعمال کو ہم نے آگے بڑھ کر ردی اور بیکار ردی کردیا۔ اور آیت میں ہے کافروں کی اعمال کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی پیاسا ریت کے تودے کو پانی کا دریا سمجھ رہا ہو لیکن جب پاس آتا ہے تو ایک بوند پانی کی نہیں پاتا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے طور پر عبادت ریاضت تو کرتے رہے اور دل میں بھی سمجھتے رہے کہ ہم بہت کچھ نیکیاں کر رہے ہیں اور وہ مقبول اور اللہ کے پسندیدہ ہیں لیکن چونکہ وہ اللہ کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق نہ تھیں، نبیوں کے فرمان کے مطابق نہ تھیں اس لئے بجائے مقبول ہونے کے مردود ہوگئیں اور بجائے محبوب ہونے کے مبغوض ہوگئے۔ اس لئے وہ اللہ کی آیتوں کو جھٹلاتے رہے اللہ کی وحدانیت اور اس کے رسول کی رسالت کے تمام تر ثبوت ان کے سامنے تھے لیکن انہوں نے آنکھیں بند کرلیں اور مانے ہی نہیں۔ ان کا نیکی کا پلڑا باکل خالی رہے گا۔ بخاری شریف کی حدیث میں ہے قیامت کے دن ایک موٹا تازہ بڑا بھاری آدمی آئے گا لیکن اللہ کے نزدیک اس کا وزن ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہ ہوگا پھر آپ نے فرمایا اگر تم چاہو اس آیت کی تلاوت کرلو (فَلَا نُقِيْمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَزْنًا01005) 18۔ الكهف :105) ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے بہت زیادہ کھانے پینے والے موٹے تازے انسان کو قیامت کے دن اللہ کے سامنے لایا جائے گا لیکن اس کا وزن اناج کے ایک دانے کے برابر بھی نہ ہوگا۔ پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ بزار میں ہے ایک قریشی کافر اپنے حلے میں اتراتا ہوا حضور ﷺ کے سامنے سے گزرا تو آپ نے حضرت بریدہ ؓ سے فرمایا یہ ان میں سے ہے جن کا کوئی وزن قیامت کے دن اللہ کے پاس نہ ہوگا۔ مرفوع حدیث کی طرح حضرت کعب کا قول بھی مروی ہے۔ یہ بدلہ ہے ان کے کفر کا، اللہ کی آیتوں کا اور اس کے رسولوں کو ہنسی مذاق میں اڑانے کا۔ اور ان کے نہ ماننے بلکہ انہیں جھٹلانے کا۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.