Ayah Study
Surah Yusuf (سُورَةُ يُوسُفَ), Verse 84
Ayah 1680 of 6236 • Meccan
وَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَٰٓأَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَٱبْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ ٱلْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌۭ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd he turned away from them and said: "Alas, my grief for Yûsuf (Joseph)!" And he lost his sight because of the sorrow that he was suppressing.
Muhammad Asad
EnglishSaid [his sons]: By God! Thou wilt never cease to remember Joseph till thou art broken in body and spirit or art dead!
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduپھر ان کے پاس سے چلے گئے اور کہنے لگے ہائے افسوس یوسف (ہائے افسوس) اور رنج والم میں (اس قدر روئے کہ) ان کی آنکھیں سفید ہوگئیں اور ان کا دل غم سے بھر رہا تھا
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approved" وتولى عنهم وقال يا أسفا على يوسف " أي أعرضي عن بنيه وقال متذكرا حزن يوسف الأول " يا أسفا على يوسف " جدد له حزن الابنين الحزن الدفين; قال عبد الرزاق أنا الثوري عن سفيان العصفري عن سعيد بن جبير أنه قال لم يعط أحد غير هذه الأمة الاسترجاع ألا تسمعون إلى قول يعقوب عليه السلام " يا أسفا على يوسف وابيضت عيناه من الحزن فهو كظيم " أي ساكت يشكو أمره إلى مخلوق قاله قتادة وغيره وقال الضحاك فهو كظيم كئيب حزين وقال ابن أبي حاتم حدثنا أبي حدثنا حماد عن سلمة عن علي بن يزيد عن الحسن عن الأحنف بن قيس أن النبي صلي الله عليه وسلم قال إن داود عليه السلام قال: يا رب إن بني إسرائيل يسألونك بإبراهيم وإسحاق ويعقوب فاجعلني لهم رابعا فأوحى الله تعالى إليه أن يا داود إن إبراهيم ألقي في النار بسببي فصبر وتلك بلية لم تنلك وإن إسحاق بذل مهجة دمه بسببي فصبر وتلك بلية لم تنلك وإن يعقوب أخذت منه حبه فابيضت عيناه من الحزن فصبر وتلك بلية لم تنلك وهذا مرسل وفيه نكارة فإن الصحيح أن إسماعيل هو الذبيح ولكن علي بن زيد بن جدعان له مناكير وغرائب كثيرة والله أعلم وأقرب ما في هذا أن الأحنف بن قيس رحمه الله حكاه عن بعض بني إسرائيل ككعب ووهب ونحوهما والله أعلم فإن بني إسرائيل ينقلون أن يعقوب كتب إلى يوسف لما احتبس أخاه بسبب السرقة يتلطف له في رد ابنه ويذكر له أنهم أهل بيت مصابون بالبلاء فإبراهيم ابتلي بالنار وإسحاق بالذبح ويعقوب بفراق يوسف في حديث طويل لا يصح والله أعلم فعند ذلك رق له بنوه وقالوا له على سبيل الرفق به والشفقة عليه.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedأي: وتولى يعقوب عليه الصلاة والسلام عن أولاده بعد ما أخبروه هذا الخبر، واشتد به الأسف والأسى، وابيضت عيناه من الحزن الذي في قلبه، والكمد الذي أوجب له كثرة البكاء، حيث ابيضت عيناه من ذلك. { فَهُوَ كَظِيمٌ } أي: ممتلئ القلب من الحزن الشديد، { وَقَالَ يَا أَسَفَى عَلَى يُوسُفَ } أي: ظهر منه ما كمن من الهم القديم والشوق المقيم، وذكرته هذه المصيبة الخفيفة بالنسبة للأولى، المصيبة الأولى.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedوأعرض يعقوب عنهم، وقد ضاق صدره بما قالوه، وقال: يا حسرتا على يوسف وابيضَّتْ عيناه، بذهاب سوادهما مِن شدة الحزن فهو ممتلئ القلب حزنًا، ولكنه شديد الكتمان له.
Tafsir Ibn Kathir
Allah's Prophet Ya`qub receives the Grievous News Allah's Prophet Ya`qub repeated to his children the same words he said to them when they brought false blood on Yusuf' shirt, بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ (Nay, but your own selves have beguiled you into something. So patience is most fitting (for me).) Muhammad bin Ishaq said, "When they went back to Ya`qub and told him what happened, he did not believe them and thought that this was a repetition of what they did to Yusuf. So he said, بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ (Nay, but your own selves have beguiled you into something. So patience is most fitting (for me).) Some said that since this new development came after what they did before to Yusuf, they were given the same judgement to this later incident that was given to them when they did what they did to Yusuf. Therefore, Ya`qub's statement here is befitting, بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ (Nay, but your own selves have beguiled you into something. So patience is most fitting (for me).) He then begged Allah to bring back his three sons: Yusuf, Binyamin and Rubil to him." Rubil had remained in Egypt awaiting Allah's decision about his case, either his father's permission ordering him to go back home, or to secure the release of his brother in confidence. This is why Ya`qub said, عَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَنِى بِهِمْ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ (May be Allah will bring them (back) all to me. Truly, He! Only He is All-Knowing,), in my distress, الْحَكِيمُ (the All-Wise), in His decisions and the decree and preordainment He appoints. Allah said next, وَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يأَسَفَا عَلَى يُوسُفَ (And he turned away from them and said: "Alas, my grief for Yusuf!") He turned away from his children and remembered his old grief for Yusuf, يأَسَفَا عَلَى يُوسُفَ (Alas, my grief for Yusuf!) The new grief, losing Binyamin and Rubil, renewed his old sadness that he kept to himself. `Abdur-Razzaq narrated that Ath-Thawri said that Sufyan Al-`Usfuri said that Sa`id bin Jubayr said, "Only this nation the following of Prophet Muhammad ﷺ were given Al-Istirja'. Have you not heard the statement of Ya`qub, peace be upon him, يأَسَفَا عَلَى يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ ("Alas, my grief for Yusuf !" And he lost his sight because of the sorrow that he was suppressing. )" Ya`qub suppressed his sorrow and did not complain to a created being, according to Qatadah and other scholars. Ad-Dahhak also commented, "Ya`qub was aggrieved, sorrowful and sad." Ya`qub's children felt pity for him and said, while feeling sorrow and compassion, تَالله تَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ (By Allah! You will never cease remembering Yusuf), `you will keep remembering Yusuf, حَتَّى تَكُونَ حَرَضاً (until you become weak with old age,), until your strength leaves you,' أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَـلِكِينَ (or until you be of the dead.) They said, `if you continue like this, we fear for you that you might die of grief,' قَالَ إِنَّمَآ أَشْكُو بَثِّى وَحُزْنِى إِلَى اللَّهِ (He said: "I only complain of my grief and sorrow to Allah.") When they said these words to him, Ya`qub said, إِنَّمَآ أَشْكُو بَثِّى وَحُزْنِى `(I only complain of my grief and sorrow) for the afflictions that struck me, إِلَى اللَّهِ (to Allah, ) alone, وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ (and I know from Allah that which you know not.) I anticipate from Allah each and every type of goodness.' Ibn `Abbas commented on the meaning of, وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ (and I know from Allah that which you know not.) "The vision that Yusuf saw is truthful and Allah will certainly make it come true."
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedبھائیوں کی زبانی یہ خبر سن کر حضرت یعقوب ؑ نے وہی فرمایا جو اس سے پہلے اس وقت فرمایا تھا جب انہوں نے پیراہن یوسف خون آلود پیش کر کے اپنی گھڑی ہوئی کہانی سنائی تھی کہ صبر ہی بہتر ہے۔ آپ سمجھے کہ اسی کی طرح یہ بات بھی ان کی اپنی بنائی ہوئی ہے بیٹوں سے یہ فرما کر اب اپنی امید ظاہر کی جو اللہ سے تھی کہ بہت ممکن ہے کہ بہت جلد اللہ تعالیٰ میرے تینوں بچوں کو مجھ سے ملا دے یعنی حضرت یوسف ؑ کو بنیامین کو اور آپ کے بڑے صاحبزادے روبیل کو جو مصر میں ٹھر گئے تھے اس امید پر کہ اگر موقعہ لگ جائے تو بنیامین کو خفیہ طور نکال لے جائیں یا ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ خود حکم دے اور یہ اس کی رضامندی کے ساتھ واپس لوٹیں۔ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ علیم ہے میری حالت کو خوب جان رہا ہے۔ حکیم ہے اس کی قضا وقدر اور اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ اب آپ کے اس نئے رنج نے پرانا رنج بھی تازہ کردیا اور حضرت یوسف کی یاد دل میں چٹکیاں لینے لگی۔ حضرت سعید بن جبیر ؒ فرماتے ہیں انا للہ الخ پڑھنے کی ہدایات صرف اسی امت کو کی گئی ہے اس نعمت سے اگلی امتیں مع اپنے نبیوں کے محروم تھیں۔ دیکھئے حضرت یعقوب ؑ بھی ایسے موقعہ پر آیت (يٰٓاَسَفٰى عَلٰي يُوْسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنٰهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيْمٌ 84) 12۔ یوسف :84) کہتے ہیں۔ آپ کی آنکھیں جاتی رہی تھیں۔ غم نے آپ کو نابینا کردیا تھا اور زبان خاموش تھی۔ مخلوق میں سے کسی شکایت وشکوہ نہیں کرتے تھے۔ غمگین اور اندوہ گین رہا کرتے تھے۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت داؤد ؑ نے جناب باری میں عرض کی کہ لوگ تجھ سے یہ کہہ کر دعا مانگتے ہیں کہ اے ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے رب، تو تو ایسا کر کہ ان تین ناموں میں چوتھا نام میرا بھی شامل ہوجائے۔ جواب ملا کہ اے داؤد حضرت ابراہیم ؑ آگ میں ڈالے گئے اور صبر کیا۔ تیری آزائش ابھی ایسی نہیں ہوئی۔ اسحاق ؑ نے خود اپنی قربانی منظور کرلی اور اپنا گلا کٹوانے بیٹھ گئے۔ تجھ پر یہ بات بھی نہیں آئی۔ یعقوب ؑ سے میں نے ان کے لخت جگر کو الگ کردیا اس نے بھی صبر کیا تیرے ساتھ یہ واقعہ بھی نہیں ہوا یہ روایت مرسل ہے اور اس میں نکارت بھی ہے اس میں بیان ہوا ہے کہ ذبیح اللہ حضرت اسحاق ؑ تھے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حضرت اسماعیل ؑ تھے۔ اس روایت کے راوی علی بن زید بن جدعان اکثر منکر اور غریب روایتیں بیان کردیا کرتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ بہت ممکن ہے کہ احنف بن قیس ؒ نے یہ روایت بنی اسرائیل سے لی ہو، جیسے کعب وہب وغیرہ۔ واللہ اعلم۔ بنی اسرائیل کی ورایتوں میں یہ بھی ہے کہ حضرت یعقوب ؑ نے حضرت یوسف کو اس موقعہ پر جب کہ بنیامین قید میں تھے۔ ایک خط لکھا تھا جس میں انہیں رحم دلانے کے لئے لکھا تھا کہ ہم مصیبت زدہ لوگ ہیں۔ میرے دادا حضرت ابراہیم آگ میں ڈالے گئے۔ میرے والد حضرت اسحاق ؑ ذبح کے ساتھ آزمائے گئے۔ میں خود فراق یوسف میں مبتلا ہوں۔ لیکن یہ روایت بھی سندا ثابت نہیں۔ بچوں نے باپ کا یہ حال دیکھ کر انہیں سمجھانا شروع کیا کہ ابا جی آپ تو اسی کی یاد میں اپنے آپ کو گھلا دیں گے بلکہ ہمیں تو ڈر ہے کہ اگر آپ کا یہی حال کچھ دنوں اور رہا تو کہیں زندگی سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔ حضرت یعقوب ؑ نے انہیں جواب دیا کہ میں تم سے تو کچھ نہیں کہہ رہا میں تو اپنے رب کے پاس اپنا دکھ رو رہا ہوں۔ اور اس کی ذات سے بہت امید رکھتا ہوں وہ بھلائیوں والا ہے۔ مجھے یوسف کا خواب یاد ہے، جس کی تعبیر ظاہر ہو کر رہے گی۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت یعقوب ؑ کے ایک مخلص دوست نے ایک مرتبہ آپ سے پوچھا کہ آپ کی بینائی کیسے جاتی رہی ؟ اور آپ کی کمر کیسے کبڑی ہوگئی ؟ آپ نے فرمایا یوسف کو رو رو کر آنکھیں کھو بیھٹا اور بنیامین کے صدمے نے کمر توڑ دی۔ اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ آئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کو سلام کے بعد کہتا ہے کہ میری شکایتیں دوسروں کے سامنے کرنے سے آپ شرماتے نہیں ؟ حضرت یعقوب ؑ نے اسی وقت فرمایا کہ میری پریشانی اور غم کی شکایت اللہ ہی کے سامنے ہے۔ حضرت جبرائیل ؑ نے فرمایا آپ کی شکایت کا اللہ کو خوب علم ہے۔ یہ حدیث بھی غریب ہے اور اس میں بھی نکارت ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.