Ayah Study
Surah Hud (سُورَةُ هُودٍ), Verse 40
Ayah 1513 of 6236 • Meccan
حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَ أَمْرُنَا وَفَارَ ٱلتَّنُّورُ قُلْنَا ٱحْمِلْ فِيهَا مِن كُلٍّۢ زَوْجَيْنِ ٱثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيْهِ ٱلْقَوْلُ وَمَنْ ءَامَنَ ۚ وَمَآ ءَامَنَ مَعَهُۥٓ إِلَّا قَلِيلٌۭ
Translations
The Noble Quran
English(So it was) till when Our Command came and the oven gushed forth (water like fountains from the earth). We said: "Embark therein, of each kind two (male and female), and your family - except him against whom the Word has already gone forth - and those who believe. And none believed with him, except a few."
Muhammad Asad
EnglishSay [O Prophet]: If I have invented it, upon me be this sin; but far be it from me to commit the sin of which you are guilty.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduیہاں تک کہ جب ہمارا حکم آپہنچا اور تنور جوش مارنے لگا تو ہم نے نوح کو حکم دیا کہ ہر قسم (کے جانداروں) میں سے جوڑا جوڑا (یعنی) دو (دو جانور۔ ایک ایک نر اور ایک ایک مادہ) لے لو اور جس شخص کی نسبت حکم ہوچکا ہے (کہ ہلاک ہوجائے گا) اس کو چھوڑ کر اپنے گھر والوں کو جو ایمان لایا ہو اس کو کشتی میں سوار کر لو اور ان کے ساتھ ایمان بہت ہی کم لوگ لائے تھے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ حَتَّى إِذَا جَاءَ أَمْرُنَا } أي قدرنا بوقت نزول العذاب بهم { وَفَارَ التَّنُّورُ } أي: أنزل الله السماء بالماء بالمنهمر، وفجر الأرض كلها عيونا حتى التنانير التي هي محل النار في العادة، وأبعد ما يكون عن الماء، تفجرت فالتقى الماء على أمر، قد قدر. { قُلْنَا } لنوح: { احْمِلْ فِيهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ } أي: من كل صنف من أصناف المخلوقات، ذكر وأنثى، لتبقى مادة سائر الأجناس وأما بقية الأصناف الزائدة عن الزوجين، فلأن السفينة لا تطيق حملها { وَأَهْلَكَ إِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ } ممن كان كافرا، كابنه الذي غرق. { وَمَنْ آمَنَ } { و } الحال أنه { مَا آمَنَ مَعَهُ إِلَّا قَلِيلٌ }
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedحتى إذا جاء أمرنا بإهلاكهم كما وَعدْنا نوحًا بذلك، ونبع الماء بقوة من التنور -وهو المكان الذي يخبز فيه- علامة على مجيء العذاب، قلنا لنوح: احمل في السفينة من كل نوع من أنواع الحيوانات ذكرًا وأنثى، واحمل فيها أهل بيتك، إلا مَن سبق عليهم القول ممن لم يؤمن بالله كابنه وامرأته، واحمل فيها من آمن معك من قومك، وما آمن معه إلا قليل مع طول المدة والمقام فيهم.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedهذه موعدة من الله تعالى لنوح عليه السلام إذا جاء أمر الله من الأمطار المتتابعة والهتان الذي لا يقلع ولا يفتر بل هو كما قال تعالى "ففتحنا أبواب السماء بماء منهمر وفجرنا الأرض عيونا فالتقى الماء على أمر قد قدر وحملناه على ذات ألواح ودسر تجري بأعيننا جزاء لمن كان كفر" وأما قوله "وفار التنور" فعن ابن عباس التنور وجه الأرض أي صارت الأرض عيونا تفور حتى فار الماء من التنانير التي هي مكان النار صارت تفور ماء وهذا قول جمهور السلف وعلماء الخلف وعن علي بن أبي طالب رضي الله عنه التنور فلق الصبح وتنوير الفجر وهو ضياؤه وإشراقه والأول أظهر وقال مجاهد والشعبي كان هذا التنور بالكوفة وعن ابن عباس عين بالهند وعن قتادة عين بالجزيرة يقال لها عين الوردة وهذه أقوال غريبة فحينئذ أمر الله نوحا عليه السلام أن يحمل معه في السفينة من كل زوجين اثنين من صنوف المخلوقات ذوات الأرواح قيل وغيرها من النباتات اثنين ذكرا وأنثي فقيل كان أول من أدخل من الطيور الدرة وآخر من أدخل من الحيوانات الحمار فتعلق إبليس بذنبه وجعل يريد أن ينهض فيثقله إبليس وهو متعلق بذنبه فجعل يقول له نوح عليه السلام: مالك ويحك ادخل فينهض ولا يقدر فقال ادخل وإن كان إبليس معك فدخلا في السفينة ; وذكر بعض السلف أنهم لم يستطيعوا أن يحملوا معهم الأسد حتى ألقيت عليه الحمى. وقال ابن أبي حاتم حدثنا أبي حدثنا عبدالله بن صالح كاتب الليث حدثني الليث حدثني هشام بن سعد عن زيد بن أسلم عن أبيه أن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال "لما حمل نوح في السفينة من كل زوجين اثنين قال أصحابه وكيف تطمئن المواشي ومعها الأسد ؟ فسلط الله عليه الحمى فكانت أول حمى نزلت في الأرض ثم شكوا الفأرة فقالوا الفويسقة تفسد علينا طعامنا ومتاعنا فأوحى الله إلى الأسد فعطس فخرجت الهرة منه فتخبأت الفأرة منها". وقوله "وأهلك إلا من سبق عليه القول" أي واحمل فيها أهلك وهم أهل بيته وقرابته إلا من سبق عليه القول منهم ممن لم يؤمن بالله فكان منهم ابنه يام الذي انعزل وحده وامرأة نوح وكانت كافرة بالله ورسوله وقوله "ومن آمن" أي من قومك "وما آمن معه إلا قليل" أي نزر يسير مع طول المدة والمقام بين أظهرهم ألف سنة إلا خمسين عاما فعن ابن عباس كانوا ثمانين نفسا منهم نساؤهم وعن كعب الأحبار كانوا اثنين وسبعين نفسا وقيل كانوا عشرة وقيل إنما كان نوح وبنوه الثلاثة سام وحام ويافث وكنائنه الأربع نساء هؤلاء الثلاثة وامرأة يام وقيل بل امرأة نوح كانت معهم في السفينة وهذا فيه نظر بل الظاهر أنها هلكت لأنها كانت على دين قومها فأصابها ما أصابهم كما أصاب امرأة لوط ما أصاب قومها والله أعلم وأحكم.
Tafsir Ibn Kathir
The beginning of the Flood and Nuh loads Every Creature in Pairs upon the Ship This was the promise of Allah to Nuh , when the command of Allah came, the rain was continuous and there was a severe storm which did not slacken or subside, as Allah said, فَفَتَحْنَآ أَبْوَبَ السَّمَآءِ بِمَاءٍ مُّنْهَمِرٍ - وَفَجَّرْنَا الاٌّرْضَ عُيُوناً فَالْتَقَى المَآءُ عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ - وَحَمَلْنَاهُ عَلَى ذَاتِ أَلْوَحٍ وَدُسُرٍ - تَجْرِى بِأَعْيُنِنَا جَزَآءً لِّمَن كَانَ كُفِرَ (So We opened the gates of the heaven with water pouring forth. And We caused springs to gush forth from the earth. So the waters (of the heaven and the earth) met for a matter predestined. And We carried him on a (ship) made of planks and nails. Floating under Our Eyes: a reward for him who had been rejected!)54:11-14 In reference to Allah's statement, وَفَارَ التَّنُّورُ (and the oven gushed forth.) It is related from Ibn `Abbas that he said, "At-Tannur is the face of the earth." This verse means that the face of the earth became gushing water springs. This continued until the water gushed forth from the Tananir, which are places of fire. Therefore, water even gushed from the places where fire normally would be. This is the opinion of the majority of the Salaf (predecessors) and the scholars of the Khalaf (later generations). At this point, Allah commanded Nuh to select one pair from every kind of creature possessing a soul, and load them on the ship. Some said that this included other creatures as well, such as pairs of plants, male and female. It has also been said that the first of the birds to enter the ship was the parrot, and the last of the animals to enter was the donkey. Concerning Allah's statement, وَأَهْلَكَ إِلاَّ مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ (and your family -- except him against whom the Word has already gone forth) This means, "Load your family upon the ship." This is referring to the members of his household and his relatives, except him against whom the Word has already gone forth, for they did not believe in Allah. Among them was the son of Nuh, Yam, who went in hermitage. Among them was the wife of Nuh who was a disbeliever in Allah and His Messenger. Concerning Allah's statement, وَمَنْ ءَامَنَ (and those who believe.) from your people. وَمَآ ءَامَنَ مَعَهُ إِلاَّ قَلِيلٌ (And none believed with him, except a few.) This means that only a very small number believed, even after the long period of time that he (Nuh) was among them -- nine hundred and fifty years. It is reported from Ibn `Abbas that he said, "They were eighty people including their women."
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقوم نوح پر عذاب الٰہی کا نزول حسب فرمان ربی آسمان سے موسلا دھار لگاتار بارش برسنے لگی اور زمین سے بھی پانی ابلنے لگا اور ساری زمین پانی سے بھر گئی اور جہاں تک منظور رب تھا پانی بھر گیا اور حضرت نوح کو رب العالمین نے اپنی نگاہوں کے سامنے چلنے والی کشتی پر سوار کردیا۔ اور کافروں کو ان کے کیفر کردار کو پہنچا دیا۔ تنور کے ابلنے سے بقول ابن عباس یہ مطلب ہے کہ روئے زمین سے چشمے پھوٹ پڑے یہاں تک کہ آگ کی جگہ تنور میں سے بھی پانی ابل پڑا۔ یہی قول جمہور سلف و خلف ہے کا ہے۔ حضرت علی سے مروی ہے کہ تنور صبح کا نکلنا اور فجر کا روشن ہونا ہے یعنی صبح کی روشنی اور فجر کی چمک لیکن زیادہ غالب پہلا قول ہے۔ مجاہد اور شعبی کہتے ہیں یہ تنور کوفے میں تھا۔ ابن عباس سے مروی ہے ہند میں ایک نہر ہے۔ قتادہ کہتے ہیں جزیرہ میں ایک نہر ہے جسے عین الوردہ کہتے ہیں۔ لیکن یہ سب اقوال غریب ہیں۔ الغرض ان علامتوں کے ظاہر ہوتے ہی نوح ؑ کو اللہ کا حکم ہوا کہ اپنے ساتھ کشتی میں جاندار مخلوق میں سے ہر قسم کا ایک ایک جوڑا نر مادہ سوار کرلو۔ کہا گیا ہے کہ غیر جاندار کے لیے بھی یہی حکم تھا۔ جیسا نباتات۔ کہا گیا ہے کہ پرندوں میں سب سے پہلے درہ کشتی میں آیا اور سب سے آخر میں گدھا سوار ہونے لگا۔ ابلیس اس کی دم میں لٹک گیا جب اس کے دو اگلے پاؤں کشتی میں آگئے اس کا اپنا دھڑ اٹھانا چاہا تو نہ اٹھا سکا کیونکہ دم پر اس ملعون کا بوجھ تھا۔ حضرت نوح جلدی کر رہے تھے یہ بہتیرا چاہتا تھا مگر پچھلے پاؤں چڑھ نہیں سکتے تھے۔ آخر آپ نے فرمایا آج تیرے ساتھ ابلیس بھی ہو آیا تب وہ چڑھ گیا اور ابلیس بھی اس کے ساتھ ہی آیا۔ بعض سلف کہتے ہیں کہ شیر کو اپنے ساتھ لے جانا مشکل ہوگیا، آخر اسے بخار چڑھ آیا تب اسے سوار کرلیا۔ ابن ابی حاتم کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ حضرت نوح ؑ نے جب تمام مویشی اپنی کشتی میں سوار کرلیے تو لوگوں نے کہا شیر کی موجودگی میں یہ مویشی کیسے آرام سے رہ سکیں گے ؟ پس اللہ تعالیٰ نے اسے بخار ڈال دیا۔ اس سے پہلے زمین پر یہ بیماری نہ تھی۔ پھر لوگوں نے چوہے کی شکایت کی یہ ہمارا کھانا اور دیگر چیزیں خراب کر رہے ہیں تو اللہ کے حکم سے شیر کی چھینک میں سے ایک بلی نکلی جس سے چوہے دبک کر کونے کھدرے میں بیٹھ رہے۔ حضرت نوح کو حکم ہوا کہ اپنے گھر والوں کو بھی اپنے ساتھ کشتی میں بٹھالو مگر ان میں سے جو ایمان نہیں لائے انہیں ساتھ نہ لینا۔ آپ کا لڑکا حام بھی انہیں کافروں میں تھا وہ الگ ہوگیا۔ یا آپ کی بیوی کہ وہ بھی اللہ کے رسول کی منکر تھی اور تیری قوم کے تمام مسمانوں کو بھی اپنے ساتھ بٹھالے لیکن ان مسلمانوں کی تعداد بہت کم تھی۔ ساڑھے نو سو سال کے قیام کی طویل مدت میں آپ پر بہت ہم کم لوگ ایمان لائے تھے اب عباس فرماتے ہیں کل اسی (80) آدمی تھے جن میں عورتیں بھی تھیں کعب ؒ فرماتے ہیں سب بہتر (72) اشخاص تھے۔ ایک قول ہے صرف دس (10) آدمی تھے ایک قول ہے حضرت نوح تھے اور ان کے تین لڑکے تھے سام، حام، یافث اور چار عورتیں تھیں۔ تین تو ان تینوں کی بیویاں اور چوتھی حام کی بیوی اور کہا گیا ہے کہ خود حضرت نوح کی بیوی۔ لیکن اس میں نظر ہے ظاہر یہ ہے حضرت نوح کی بیوی ہلاک ہونے والوں میں ہلاک ہوئی۔ اس لیے کہ وہ اپنی قوم کے دین پر ہی تھی تو جس طرح لوط ؑ کی بیوی قوم کے ساتھ ہلاک ہوئی اسی طرح یہ بھی۔ واللہ اعلم واحکم۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.