Ayah Study
Surah Hud (سُورَةُ هُودٍ), Verse 37
Ayah 1510 of 6236 • Meccan
وَٱصْنَعِ ٱلْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلَا تُخَٰطِبْنِى فِى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ ۚ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ
Translations
The Noble Quran
English"And construct the ship under Our Eyes and with Our Revelation, and call not upon Me on behalf of those who did wrong; they are surely to be drowned."
Muhammad Asad
EnglishHe answered: Only God can bring it upon you, if He so wills, and you shall not elude it:
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور ایک کشتی ہمارے حکم سے ہمارے روبرو بناؤ۔ اور جو لوگ ظالم ہیں ان کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا کیونکہ وہ ضرور غرق کردیئے جائیں گے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approved"واصنع الفلك" يعني السفينة "بأعيننا" أي بمرأى منا "ووحينا" أي تعليمنا لك ما تصنعه "ولا تخاطبني في الذين ظلموا إنهم مغرقون" فقال بعض السلف أمره الله تعالى أن يغرز الخشب ويقطعه وييبسه فكان ذلك في مائة سنة ونجرها في مائة سنة أخرى وقيل في أربعين سنة والله أعلم. وذكر محمد بن إسحاق عن التوراة أن الله أمره أن يصنعها من خشب الساج وأن يجعل طولها ثمانين ذراعا وعرضها خمسين ذراعا وأن يطلي باطنها وظاهرها بالقار وأن يجعل لها جؤجؤا أزورا يشق الماء وقال قتادة كان طولها ثلثمائة ذراع في عرض خمسين وعن الحسن طولها ستمائة ذراع وعرضها ثلثمائة وعنه مع ابن عباس طولها ألف ومائتا ذراع في عرض ستمائة وقيل طولها ألفا ذراع وعرضها مائة ذراع فالله أعلم قالوا كلهم وكان ارتفاعها في السماء ثلاثين ذراعا ثلاث طبقات كل طبقة عشرة أذرع فالسفلى للدواب والوحوش والوسطى للإنس والعليا للطيور وكان بابها في عرضها ولها غطاء من فوقها مطبق عليها وقد ذكر الإمام أبو جعفر بن جرير أثرا غريبا من حديث علي بن زيد بن جدعان عن يوسف بن مهران عن عبدالله بن عباس أنه قال: قال الحواريون لعيسى ابن مريم لو بعثت لنا رجلا شهد السفينة فحدثنا عنها قال فانطلق بهم حتى انتهى إلى كثيب من تراب فأخذ كفا من ذلك التراب بكفه فقال أتدرون ما هذا؟ قالوا الله ورسوله أعلم قال هذا كعب حام بن نوح قال فضرب الكثيب بعصاه قال قم بإذن الله فإذا هو قائم ينفض التراب عن رأسه قد شاب قال له عيسى عليه السلام أهكذا هلكت ؟ قال لا. ولكني مت وأنا شاب ولكني ظننت أنها الساعة فمن ثم شبت قال حدثنا عن سفينة نوح ؟ قال كان طولها ألف ذراع ومائتي ذراع وعرضها ستمائة ذراع وكانت ثلاث طبقات فطبقة فيها الدواب والوحوش وطبقة فيها الإنس وطبقة فيها الطير فلما كثر روث الدواب أوحي الله عز وجل إلى نوح عليه السلام أن اغمز ذنب الفيل فغمزه فوقع منه خنزير وخنزيرة فأقبلا على الروث فلما وقع الفأر بجوف السفينة يقرضها وحبالها أوحى الله إليه أن اضرب بين عيني الأسد فضرب فخرج من منخره سنور وسنورة فأقبلا على الفأر ; فقال له عيسى عليه السلام كيف علم نوح أن البلاد قد غرفت ؟ قال بعث الغراب يأتيه بالخبر فوجد جيفة فوقع عليها فدعا عليه بالخوف فلذلك لا يألف البيوت قال ثم بعث الحمامة فجاءت بورق زيتون بمنقارها وطين برجليها فعلم أن البلاد قد غرقت قال فطوقها الخصرة التي في عنقها ودعا لها أن تكون في أنس وأمان فمن ثم تألف البيوت قال: فقلنا يا رسول الله ألا ننطلق به إلى أهلينا فيجلس معنا ويحدثنا ؟ قال كيف يتبعكم من لا رزق له؟ قال: فقال له عد بإذن الله فعاد ترابا.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا } أي: بحفظنا، ومرأى منا, وعلى مرضاتنا، { وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا } أي: لا تراجعني في إهلاكهم، { إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ } أي: قد حق عليهم القول، ونفذ فيهم القدر.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedواصنع السفينة بمرأى منَّا وبأمرنا لك ومعونتنا، وأنت في حفظنا وكلاءتنا، ولا تطلب مني إمهال هؤلاء الذين ظلموا أنفسهم من قومك بكفرهم، فإنهم مغرقون بالطوفان. وفي الآية إثبات صفة العين لله تعالى على ما يليق به سبحانه.
Tafsir Ibn Kathir
The Revelation to Nuh concerning what would happen to the People and the Command to prepare for It Allah, the Exalted, sent revelation to Nuh when his people hastened the vengeance and punishment of Allah upon themselves. Then, Nuh supplicated against them, as Allah mentioned, when He said; رَّبِّ لاَ تَذَرْ عَلَى الاٌّرْضِ مِنَ الْكَـفِرِينَ دَيَّاراً (My Lord! Leave not one of the disbelievers inhabiting the earth!) 71:26 And he said, فَدَعَا رَبَّهُ أَنُّى مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ (Then he invoked his Lord (saying): "I have been overcome, so help (me)!")54:10 At this point Allah revealed to him, أَنَّهُ لَن يُؤْمِنَ مِن قَوْمِكَ إِلاَّ مَن قَدْ ءَامَنَ (None of your people will believe except those who have believed already.) Therefore, do not grieve over them and do not be concerned with their affair. وَاصْنَعِ الْفُلْكَ (And construct the ship.) The word Fulk here means ship. بِأَعْيُنِنَا (under Our Eyes) This means under Our vision. وَوَحْيِنَا (and with Our revelation,) This means, "We will teach you (Nuh) what to do." وَلاَ تُخَـطِبْنِى فِى الَّذِينَ ظَلَمُواْ إِنَّهُمْ مُّغْرَقُونَ (and address Me not on behalf of those who did wrong; they are surely to be drowned.) Muhammad bin Ishaq mentioned from the Tawrah, "Allah commanded him (Nuh) to make it (the ship) from Indian oak wood. Then He commanded him to make its length eighty cubits and its width fifty cubits. Allah then commanded him to coat its interior and exterior with tar and to make it with a slanted bow to part the water (as it sailed). Its height was thirty cubits into the sky. It had three levels and each level was ten cubits high. The lowest level was for the animals, both tame and wild, the second level was for the human beings and the highest level was for the birds. Its door was in the center of it and it had a cover on top of it that covered the entire ship. Concerning Allah's statement, وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلأٌ مِّن قَوْمِهِ سَخِرُواْ مِنْهُ (And as he was constructing the ship, whenever the chiefs of his people passed by him, they mocked at him.) This means that they teased him and rejected his threat that they would drown (in the forthcoming flood). قَالَ إِن تَسْخَرُواْ مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ (He said: "If you mock at us, so do we mock at you likewise...") This is a severe threat and a serious warning. مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ (who it is on whom will come a torment that will cover him with disgrace) This means that it (the torment) will humiliate him in this life. وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُّقِيمٌ (and on whom will fall a lasting torment.) that is continuous and everlasting.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقوم نوح کا مانگا ہوا عذاب اسے ملا قوم نوح نے جب عذابوں کی مانگ جلدی مچائی تو آپ نے اللہ سے دعا کی الٰہی زمین پر کسی کافر کو رہتا بستا نہ چھوڑ۔ پروردگار میں عاجز آگیا ہوں، تو میری مدد کر۔ اسی وقت وحی آئی کہ جو ایمان لاچکے ہیں ان کے سوا اور کوئی اب ایمان نہ لائے گا تو ان پر افسوس نہ کر نہ ان کا کوئی ایسا خاص خیال کر۔ ہمارے دیکھتے ہی ہماری تعلیم کے مطابق ایک کشتی تیار کر اور اب ظالموں کے بارے میں ہم سے کوئی بات چیت نہ کر، ہم ان کا ڈبو دینا مقرر کرچکے ہیں۔ بعض سلف کہتے ہیں حکم ہوا کہ لکڑیاں کاٹ کر سکھا کر تختے بنالو۔ اس میں ایک سو سال گزر گئے پھر مکمل تیاری میں سو سال اور نکل گئے ایک قول ہے چالیس سال لگے واللہ اعلم۔ امام محمد بن اسحاق توراۃ سے نقل کرتے ہیں کہ ساگ کی لکڑی کی یہ کشتی تیار ہوئی اس کا طول اسی (80) ہاتھ تھا اور عرض پچاس (50) ہاتھ کا تھا۔ اندر باہر سے روغن کیا گیا تھا پانی کاٹنے کے پر پرزے بھی تھے قتادہ کا قول ہے کہ لمبائی تین سو ہاتھ کی تھی۔ ابن عباس کا فرمان ہے کہ طول بارہ سو ہاتھ کا تھا اور چوڑائی چھ سو ہاتھ کی تھی۔ کہا گیا ہے کہ طول دوہزار ہاتھ اور چوڑائی ایک سو ہاتھ کی تھی واللہ اعلم۔ اس کی اندرونی اونچائی تیس ہاتھ کی تھی اس میں تین درجے تھے ہر درجہ دس ہاتھ اونچا تھا۔ سب سے نیچے کے حصے میں چوپائے اور جنگلی جانور تھے۔ درمیان کے حصے میں انسان تھے اور اوپر کے حصے میں پرندے تھے۔ ان میں چھوٹا دروازہ تھا، اوپر سے بالکل بند تھی۔ ابن جریر نے ایک غریب اثر عبداللہ بن عباس سے ذکر کیا ہے کہ حواریوں نے حضرت عیسیٰ بن مریم سے درخواست کی کہ اگر آپ بحکم الٰہی کسی ایسے مردہ کو جلاتے جس نے کشتی نوح دیکھی ہو تو ہمیں اسے معلومات ہوتیں آپ انہیں لے کر ایک ٹیلے پر پہنچ کر وہاں کی مٹی اٹھائی اور فرمایا جانتے ہو یہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو ہی علم ہے۔ آپ نے فرمایا یہ پنڈلی ہے حام بن نوح کی پھر آپ نے ایک لکڑی اس ٹیلے پر مار کر فرمایا اللہ کے حکم سے اٹھ کھڑا ہو اسی وقت ایک بڈھا سا آدمی اپنے سر سے مٹی جھاڑتا ہوا اٹھ کھڑا ہوا۔ آپ نے اس سے پوچھا کیا تو بڑھاپے میں مرا تھا۔ اس نے کہا نہیں مرا تو تھا جوانی میں لیکن اب دل پر دہشت بیٹھی کہ قیامت قائم ہوگئی اس دہشت نے بوڑھا کردیا۔ آپ نے فرمایا اچھا حضرت نوح کی کشتی کی بابت اپنی معلومات بیان کرو۔ اس نے کہا وہ بارہ سو ہاتھ لمبی اور چھ سو ہاتھ چوڑی تھی تین درجوں کی تھی۔ ایک میں جانور اور چوپائے تھے، دوسرے میں انسان، تیسرے میں پرند، جب جانوروں کا گوبر پھیل گیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح کی طرف وحی بھیجی کے ہاتھی کی دم ہلاؤ۔ آپ کے ہلاتے ہی اس سے خنزیر نر مادہ نکل آئے اور وہ میل کھانے لگے۔ چوہوں نے جب اس کے تختے کترنے شروع کئے تو حکم ہوا کہ شیر کی پیشانی پر انگلی لگا۔ اس سے بلی کا جوڑا نکلا اور چوہوں کی طرف لپکا۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے سوال کیا کہ حضرت نوح ؑ کو شہروں کے غرقاب ہونے کا علم کیسے ہوگیا ؟ آپ نے فرمایا کہ انہوں نے کوے کو خبر لینے کے لیے بھیجا لیکن وہ ایک لاش پر بیٹھ گیا، دیر تک وہ واپس نہ آیا تو آپ نے اس کے لیے ہمیشہ ڈرتے رہنے کی بد دعا کی۔ اسی لیے وہ گھروں سے مانوس نہیں ہوتا۔ پھر آپ نے کبوتر کو بھیجا وہ اپنی چونچ میں زیتون کے درخت کا پتہ لے کر آیا اور اپنے پنجوں میں خشک مٹی لایا اس سے معلوم ہوگیا کہ شہر ڈوب چکے ہیں۔ آپ نے اس کی گردن میں خصرہ کا طوق ڈال دیا اور اس کے لیے امن وانس کی دعا کی پس وہ گھروں میں رہتا سہتا ہے۔ حواریوں نے کہا اے رسول اللہ آپ انہیں ہمارے ہاں لے چلئے کہ ہم میں بیٹھ کر اور بھی باتیں ہمیں سنائیں۔ آپ نے فرمایا یہ تمہارے ساتھ کیسے آسکتا ہے جب کہ اس کی روزی نہیں۔ پھر فرمایا اللہ کے حکم سے جیسا تھا ویسا ہی ہوجا، وہ اسی وقت مٹی ہوگیا۔ نوح ؑ تو کشتی بنانے میں لگے اور کافروں کو ایک مذاق ہاتھ لگ گیا وہ چلتے پھرتے انہیں چھیڑتے اور باتیں بناتے اور طعنہ دیتے کیونکہ انہیں جھوٹا جانتے تھے اور عذاب کے وعدے پر انہیں یقین نہ تھا۔ اس کے جواب میں حضرت نوح ؑ فرماتے اچھا دل خوش کرلو وقت آرہا ہے کہ اس کا پورا بدلہ لے لیا جائے۔ ابھی جان لو گے کہ کون اللہ کے عذاب سے دنیا میں رسوا ہوتا ہے اور کس پر اخروی عذاب آچمٹتا ہے جو کبھی ٹالے نہ ٹلے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.