Ayah Study
Surah Yunus (سُورَةُ يُونُسَ), Verse 60
Ayah 1424 of 6236 • Meccan
وَمَا ظَنُّ ٱلَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَشْكُرُونَ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd what think those who invent a lie against Allâh, on the Day of Resurrection? [i.e. Do they think that they will be forgiven and excused! Nay, they will have an eternal punishment in the Fire of Hell]. Truly, Allâh is full of Bounty to mankind, but most of them are ungrateful.
Muhammad Asad
EnglishNOW every community has had an apostle; and only after their apostle has appeared [and delivered his message] is judgment passed on them, in all equity; and never are they wronged.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور جو لوگ خدا پر افتراء کرتے ہیں وہ قیامت کے دن کی نسبت کیا خیال رکھتے ہیں؟ بےشک خدا لوگوں پر مہربان ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
Word-by-Word Analysis
Explore the linguistic structure, grammar, and morphology of each word from the Quranic Arabic Corpus
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{وَمَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ} أن يفعل الله بهم من النكال، ويحل بهم من العقاب، قال تعالى: {وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُمْ مُسْوَدَّةٌ} . {إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ} كثير، وذو إحسان جزيل، وَلَكِنَّ أكثر الناس لا يشكرون، إما أن لا يقوموا بشكرها، وإما أن يستعينوا بها على معاصيه، وإما أن يحرموا منها، ويردوا ما منَّ الله به على عباده، وقليل منهم الشاكر الذي يعترف بالنعمة، ويثني بها على الله، ويستعين بها على طاعته. ويستدل بهذه الآية على أن الأصل في جميع الأطعمة الحل، إلا ما ورد الشرع بتحريمه، لأن الله أنكر على من حرم الرزق الذي أنزله لعباده.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedوما ظنُّ هؤلاء الذين يتخرصون على الله الكذب يوم الحساب، فيضيفون إليه تحريم ما لم يحرمه عليهم من الأرزاق والأقوات، أن الله فاعل بهم يوم القيامة بكذبهم وفِرْيَتِهم عليه؟ أيحسبون أنه يصفح عنهم ويغفر لهم؟ إن الله لذو فضل على خلقه؛ بتركه معاجلة مَن افترى عليه الكذب بالعقوبة في الدنيا وإمهاله إياه، ولكن أكثر الناس لا يشكرون الله على تفضله عليهم بذلك.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approved"وما ظن الذين يفترون على الله الكذب يوم القيامة" أي ما ظنهم أن يصنع بهم يوم مرجعهم إلينا يوم القيامة وقوله "إن الله لذو فضل على الناس" قال ابن جرير في تركه معاجلتهم بالعقوبة في الدنيا "قلت" ويحتمل أن يكون المراد لذو فضل على الناس فيما أباح لهم مما خلقه من المنافع في الدنيا ولم يحرم عليهم إلا ما هو ضار لهم في دنياهم أو دينهم "ولكن أكثرهم لا يشكرون" بل يحرمون ما أنعم الله به عليهم ويضيقون على أنفسهم فيجعلون بعضا حلالا وبعضا حراما. وهذا قد وقع فيه المشركون فيما شرعوه لأنفسهم وأهل الكتاب فيما ابتدعوه في دينهم. وقال ابن أبي حاتم في تفسير هذه الآية: حدثنا أبي حدثنا أحمد بن أبي الحواري حدثنا رباح حدثنا عبدالله بن سليمان حدثنا موسى بن الصباح في قوله عز وجل "إن الله لذو فضل على الناس" قال إذا كان يوم القيامة يؤتي بأهل ولاية الله عز وجل فيقومون بين يدي الله عز وجل ثلاثة أصناف فيؤتي برجل من الصنف الأول فيقول: عبدي لماذا عملت؟ فيقول يا رب خلقت الجنة وأشجارها وثمارها وأنهارها وحورها ونعيمها وما أعددت لأهل طاعتك فيها فأسهرت ليلي وأظمأت نهاري شوقا إليها - قال - فيقول الله تعالى عبدي إنما عملت للجنة هذه الجنة فادخلها ومن فضلي عليك قد أعتقتك من النار ومن فضلي عليك أن أدخلك جنتي فيدخل ومن معه الجنة - قال - ثم يؤتي برجل من الصنف الثاني فيقول عبدي لماذا عملت؟ فيقول يا رب خلقت نارا وخلقت أغلالها وسعيرها وسمومها ويحمومها وما أعددت لأعدائك وأهل معصيتك فيها فأسهرت ليلي وأظمأت نهاري خوفا منها فيقول عبدي إنما عملت ذلك. خوفا من ناري فإني قد أعتقتك من النار ومن فضلي عليك أن أدخلك جنتي فيدخل ومن معه الجنة. ثم يؤتي برجل من الصنف الثالث فيقول عبدي لماذا عملت؟ فيقول رب حبا لك وشوقا إليك وعزتك لقد أسهرت ليلى وأظمأت نهاري شوقا إليك وحبا لك فيقول تبارك وتعالى: عبدي إنما عملت حبا لي وشوقا إلي فيتجلى له الرب جل جلاله ويقول ها أنا ذا فانظر إلي ثم يقول من فضلي عليك أن أعتقك من النار وأبيحك جنتي وأزيرك ملائكتي وأسلم عليك بنفسي فيدخل هو ومن معه الجنة.
Tafsir Ibn Kathir
None can make Anything Lawful or Unlawful except Allah or Those Whom Allah has allowed to do so Ibn `Abbas, Mujahid, Ad-Dahhak, Qatadah, `Abdur-Rahman bin Zayd bin Aslam and others said: "This Ayah was revealed to criticize the idolators for what they used to make lawful and unlawful. Like the Bahirah, Sa'ibah and Wasilah." As Allah said: وَجَعَلُواْ لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالاٌّنْعَامِ نَصِيباً (And they assign to Allah a share of the tilth and cattle which He has created.)6:136 Imam Ahmad recorded a narration from Malik bin Nadlah who said, "I came to Allah's Messenger while in filthy clothes. He said, «هَلْ لَكَ مَالٌ؟» (Do you have wealth) I answered, `Yes.' He said, «مِنْ أَيِّ الْمَالِ؟» (what kind of wealth) I answered, `All kinds; camels, slaves, horses, sheep.' So he said, «إِذَا آَتَاكَ اللَّهُ مَالًا فَلْيُرَ عَلَيْك» (If Allah gives you wealth, then let it be seen on you.) Then he said, «هَلْ تُنْتَجُ إِبْلُكَ صِحَاحًا آذَانُهَا، فَتَعْمِدَ إِلَى مُوسًى فَتَقْطَعَ آذَانَهَا، فَتَقُولُ: هَذِهِ بُحْرٌ، وَتَشُقُّ جُلُودَهَا وَتَقُولُ: هَذِهِ صُرُمٌ، وَتُحَرِّمُهَا عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِك» ؟ (It is not that your camels are born with healthy ears, you take a knife and cut them, then say, "This is a Bahr," tear its skin, then say, `This is a Sarm," and prohibit them for yourself and your family) I replied, `Yes.' He said, «فَإِنَّ مَا آتَاكَ اللهُ لَكَ حِلٌّ، سَاعِدُ اللهِ أَشَدُّ مِنْ سَاعِدِكَ، وَمُوسَى الله أَحَدُ مِنْ مُوسَاك» (What Allah has given you is lawful. Allah's Forearm is stronger than your forearm, and Allah's knife is sharper then your knife.)" And he mentioned the Hadith in its complete form, and the chain for this Hadith is a strong, good chain. Allah criticized those who make lawful what Allah has made unlawful or vice verse. This is because they are based on mere desires and false opinions that are not supported with evidence or proof. Allah then warned them with a promise of the Day of Resurrection. He asked: وَمَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيَـمَةِ (And what think those who invent a lie against Allah, on the Day of Resurrection) What do they think will happen to them when they return to Us on the Day of Resurrection Ibn Jarir said that Allah's statement: إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ (Truly, Allah is full of bounty to mankind,) indicated that the bounty is in postponing their punishment in this world. I (Ibn Kathir) say, the meaning could be that the Grace for people is in the good benefits that He made permissible for them in this world or in their religion. He also has not prohibited them except what is harmful to them in their world and the Hereafter. وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَشْكُرُونَ (but most of them are ungrateful.) So they prohibited what Allah has bestowed upon them and made it hard and narrow upon themselves. They made some things lawful and others unlawful. The idolators committed these actions when they set laws for themselves. And so did the People of the Book when they invented innovations in their religion.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedبغیر شرعی دلیل کے حلال و حرام کی مذمت مشرکوں نے بعض جانور مخصوص نام رکھ کر اپنے لیے حرام قرار دے رکھے تھے اس عمل کی تردید میں یہ آیتیں ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ اللہ کی پیدا کی ہوئی کھیتیوں اور چوپایوں میں یہ کچھ نہ کچھ حصہ تو اس کا کرتے ہیں۔ مسند احمد میں ہے۔ حضرت عوف بن مالک بن فضلہ ؓ فرماتے ہیں میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت میری حالت یہ تھی کہ میلا کچیلا جسم بال بکھرے ہوئے۔ آپ ﷺ نے مجھ سے پوچھا، تمہارے پاس کچھ مال بھی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا کہ کس قسم کا مال ؟ میں نے کہا اونٹ، غلام، گھوڑے، بکریاں وغیرہ غرض ہر قسم کا مال ہے۔ آپ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے تجھے سب کچھ دے رکھا ہے تو اس کا اثر بھی تیرے جسم پر ظاہر ہونا چاہیے۔ پھر آپ نے پوچھا کہ تیرے ہاں اونٹنیاں بچے بھی دیتی ہیں ؟ میں نے کہا ہاں۔ فرمایا وہ بالکل ٹھیک ٹھاک ہوتے ہیں پھر تو اپنے ہاتھ میں چھری لے کر کسی کا کان کاٹ کے اس کا نام بحیرہ رکھ لیتا ہے۔ کسی کی کھال کاٹ کر حرام نام رکھ لیتا ہے۔ پھر اسے اپنے اوپر اور اپنے والوں پر حرام سمجھ لیتا ہے ؟ میں نے کہا ہاں یہ بھی ٹھیک ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا سن اللہ نے تجھے جو دیا ہے وہ حلال ہے۔ اللہ تعالیٰ کا بازو تیرے بازو سے قوی ہے اور اللہ تعالیٰ کی چھری تیری چھری سے بہت زیادہ تیز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں لوگوں کے فعل کی پوری مذمت بیان فرمائی ہے جو اپنی طرف سے بغیر شرعی دلیل کے کسی حرام کو حلال یا کسی حلال کو حرام ٹھہرا لیتے ہیں۔ انہیں اللہ نے قیامت کے عذاب کے سے دھمکایا ہے اور فرمایا ہے کہ ان کا کیا خیال ہے ؟ یہ کس ہوا میں ہیں۔ کیا یہ نہیں جانتے کہ یہ بےبس ہو کر قیامت کے دن ہمارے سامنے حاضر کئے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ تو لوگوں پر اپنا فضل وکرم ہی کرتا ہے۔ وہ دنیا میں سزا دینے میں جلدی نہیں کرتا۔ اسی کا فضل ہے کہ اس نے دنیا میں بہت سی نفع کی چیزیں لوگوں کے لیے حلال کردی ہیں۔ صرف انہیں چیزوں کو حرام فرمایا ہے۔ جو بندوں کو نقصان پہنچانے والی اور ان کے حق میں مضر ہیں۔ دنیوی طور پر یا اخروی طور پر۔ لیکن اکثر لوگ ناشکری کر کے اللہ کی نعمتوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اپنی جانوں کو خود تنگی میں ڈالتے ہیں۔ مشرک لوگ اسی طرح از خود احکام گھڑ لیا کرتے تھے اور انہیں شریعت سمجھ بیٹھتے تھے۔ اہل کتاب نے بھی اپنے دین میں ایسی ہی بدعتیں ایجاد کرلی تھیں۔ تفسیر ابن ابی حاتم میں ہے قیامت کے دن اولیا اللہ کی تین قسمیں کر کے انہیں جناب باری کے سامنے لایا جائے گا۔ پہلے قسم والوں میں سے ایک سے سوال ہوگا کہ تم لوگوں نے یہ نیکیاں کیوں کیں ؟ وہ جواب دیں گے کہ پروردگار تو نے جنت بنائی اس میں درخت لگائے، ان درختوں میں پھل پیدا کئے، وہاں نہریں جاری کیں، حوریں پیدا کیں اور نعمتیں تیار کیں، پس اسی جنت کے شوق میں ہم راتوں کو بیدار رہے اور دنوں کو بھوک پیاس اٹھائی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اچھا تو تمہارے اعمال جنت کے حاصل کرنے کے لیے تھے۔ میں تمہیں جنت میں جانے کی اجازت دیتا ہوں اور یہ میرا خاص فضل ہے کہ جہنم سے تمہیں نجات دیتا ہوں۔ گو یہ بھی میرا فضل ہی ہے کہ میں تمہیں جنت میں پہنچاتا ہوں پس یہ اور اس کے سب ساتھی بہشت بریں میں داخل ہوجائیں گے۔ پھر دوسری قسم کے لوگوں میں سے ایک سے پوچھا جائے گا کہ تم نے یہ نیکیاں کیسے کیں ؟ وہ کہے گا پروردگار تو نے جہنم کو پیدا کیا۔ اپنے دشمنوں اور نافرمانوں کے لیے وہاں طوق و زنجیر، حرارت، آگ، گرم پانی اور گرم ہوا کا عذاب رکھا وہاں طرح طرح کے روح فرسا دکھ دینے والے عذاب تیار کئے۔ پس میں راتوں کو جاگتا رہا، دنوں کو بھوکا پیاسا رہا، صرف اس جہنم سے ڈر کر تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ میں نے تجھے اس جہنم سے آزاد کیا اور تجھ پر میرا یہ خاص فضل ہے کہ تجھے اپنی جنت میں لے جاتا ہوں پس یہ اور اس کے ساتھی سب جنت میں چلے جائیں گے پھر تیسری قسم کے لوگوں میں سے ایک کو لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس سے دریافت فرمائے گا کہ تم نے نیکیاں کیوں کیں ؟ وہ جواب دے گا کہ صرف تیری محبت میں اور تیرے شوق میں۔ تیری عزت کی قسم میں راتوں کو عبادت میں جاگتا رہا اور دنوں کو روزے رکھ کر بھوک پیاس سہتا رہا، یہ سب صرف تیرے شوق اور تیری محبت کے لیے تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو نے یہ اعمال صرف میری محبت اور میرے اشتیاق میں ہی کئے۔ لے اب میرا دیدار کرلے۔ اسوقت اللہ تعالیٰ جل جلالہ اسے اور اس کے ساتھیوں کو اپنا دیدار کرائے گا، فرمائے گا دیکھ لے، یہ ہوں میں، پھر فرمائے گا یہ میرا خاص فضل ہے کہ میں تجھے جہنم سے بچاتا ہوں اور جنت میں پہنچاتا ہوں میرے فرشتے تیرے پاس پہنچتے رہیں گے اور میں خود بھی تجھ پر سلام کہا کروں گا، پس وہ مع اپنے ساتھیوں کے جنت میں چلا جائے گا۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.